صحت

تنہائی بہت سے لوگوں کو بیمار کر رہی ہے، ڈبلیو ایچ او

سماجی تنہائی جسمانی بیماریوں کا باعث بن رہی ہے اور اس کی وجہ سے سالانہ آٹھ لاکھ اکہتر ہزار اموات ہو رہی ہیں

امتیاز احمد ڈی پی اے کے ساتھ

عالمی ادارہ صحت کے مطابق دنیا بھر میں ہر چھٹا شخص تنہائی کا شکار ہے۔ تنہائی سے فالج، دل کا دورہ، ذیابیطس، ڈپریشن، اضطراب اور خودکشی کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ تنہائی میں موبائل فونز بھی کلیدی کردار ادا کر رہے ہیں۔

اس کے اثرات نہ صرف انفرادی بلکہ معاشرتی سطح پر بھی مرتب ہو رہے ہیں اور اس وجہ سے نظامِ صحت کے ساتھ ساتھ روزگار کی منڈی میں بھی اربوں ڈالر کے نقصانات ہو رہے ہیں۔

موبائل فونز اور تنہائی کا تعلق

کمیشن کے شریک چیئر ویویک مرتھی نے تنہائی کو ”ایک تکلیف دہ، ذاتی احساس‘‘ کے طور پر بیان کیا، جو اس وقت ہوتا ہے، جب ہمیں درکار رشتے ہمارے موجودہ تعلقات سے مطابقت نہیں رکھتے۔ اس کے برعکس سماجی تنہائی ایک ظاہری حالت ہے، جس میں رشتوں یا میل جول کی کمی ہوتی ہے۔

رپورٹ کے مطابق ہر تین میں سے ایک بزرگ اور ہر چار میں سے ایک نوعمر سماجی طور پر تنہائی کا شکار ہے۔

سویڈن تسلیم کرتا ہے کہ تنہائی صرف انفرادی مسئلہ نہیں بلکہ پورے معاشرے کو متاثر کرتی ہے
سویڈن تسلیم کرتا ہے کہ تنہائی صرف انفرادی مسئلہ نہیں بلکہ پورے معاشرے کو متاثر کرتی ہےتصویر: picture-alliance/Zoonar

اس کی وجوہات میں بیماری، ناقص تعلیم، کم آمدنی، سماجی تعامل کے مواقع کی کمی، اکیلے رہنا اور ڈیجیٹل ٹیکنالوجیز کا استعمال شامل ہیں۔

مرتھی نے نوٹ کیا کہ انسان ہزاروں برسوں سے نہ صرف الفاظ بلکہ چہرے کے تاثرات، جسمانی حرکات، آواز کے لہجے اور خاموشی کے ذریعے بھی رابطہ کرتے رہے ہیں۔ تاہم رابطے کے یہ طریقے موبائل فونز اور سوشل میڈیا پر انحصار کرنے سے ختم ہو جاتے ہیں۔

تنہائی کے خلاف سویڈن کی حکمت عملی

ڈبلیو ایچ او نے سویڈن کو ایک مثبت مثال کے طور پر اجاگر کیا ہے۔ سویڈش سوشل منسٹر جیکب فورسمیڈ کے مطابق ملک نے تنہائی کے خلاف ایک قومی حکمت عملی نافذ کی ہے۔

سویڈن تسلیم کرتا ہے کہ تنہائی صرف انفرادی مسئلہ نہیں بلکہ پورے معاشرے کو متاثر کرتی ہے۔ دکانوں، ریستورانوں، محلوں اور کلبوں میں سماجی روابط کو فروغ دینے کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔

سماجی تنہائی ایک ظاہری حالت ہے، جس میں رشتوں یا میل جول کی کمی ہوتی ہے
سماجی تنہائی ایک ظاہری حالت ہے، جس میں رشتوں یا میل جول کی کمی ہوتی ہےتصویر: Colourbox/Artem Furman

سویڈن میں جلد ہی تمام بچوں اور نوعمروں کو پری پیڈ کارڈز دیے جائیں گے، جو صرف ”گروپوں کی صورت میں تفریحی سرگرمیوں‘‘ کی بکنگ کے لیے استعمال ہوں گے۔

فورسمیڈ نے مزید بتایا کہ سویڈن سرکاری اسکولوں میں موبائل فونز پر پابندی لگانے کا ارادہ رکھتا ہے۔ مطالعات سے پتا چلا ہے کہ موبائل فونز پر پابندی سے اس سے سماجی میل جول بڑھتا ہے اور سائبر بلنگ کم ہوتی ہے۔

اسی طرح بچوں اور نوعمروں کی نیند بھی بہتر ہوتی ہے اور ان کے لیے اپنے فارغ وقت میں فون کو ایک طرف رکھنا یا اسے استعمال نہ کرنا آسان رہتا ہے۔ فورسمیڈ نے مزید کہا کہ بچے اکثر اس وقت مایوس ہوتے ہیں، جب ان کے والدین مسلسل اپنے فونز سے مشغول رہتے ہیں۔

فون سے آزادی

ڈیجیٹل ٹیکنالوجیز کے فوائد ہیں، جیسے کہ ویڈیو کالز، جو پہلے ممکن نہیں تھیں لیکن کمیشن نے زندگی میں ایسی جگہوں کی اہمیت پر زور دیا، جہاں لوگ ٹیکنالوجی کی مداخلت کے بغیر آمنے سامنے بات چیت کر سکیں۔

اس تناظر میں مرتھی کا کہنا تھا، ”ہماری زندگی میں ایسی جگہیں اور مواقع ہونا بہت ضروری ہیں، جہاں ہم دوسرے لوگوں کے ساتھ بغیر ٹیکنالوجی کی مداخلت کے روبرو بات چیت کر سکیں۔‘‘

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button