
پنجاب اسمبلی میں سپیکر ملک محمد احمد خان کا نجی یونیورسٹی کے طلبا سے خطاب۔
جب ارکان اسمبلی خواتین کے خلاف فحش اشارے کریں، گالیاں دیں یا ہراساں کریں تو سپیکر کا آئینی فرض ہے کہ وہ ان کے خلاف کارروائی کرے
لاہورنمائندہ خصوصی: سپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان نے آج اولڈ پنجاب اسمبلی ہال میں نجی یونیورسٹی کے طلبا سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سپیکر کا کردار ایوان کو آئین، قانون اور اسمبلی قواعد کے مطابق چلانا ہے، اور بطور سپیکر وہ ایوان کے نظم و ضبط کے محافظ ہیں۔خطاب کے دوران سپیکر نے کہا کہ سوال یہ ہے کہ، کیا سپیکر کو کسی کی طرفداری کرنی چاہیے؟ میرے کردار کو بار بار غلط انداز میں پیش کیا گیا، جبکہ میں صرف آئین اور قانون کے دائرے میں رہ کر فیصلے کرتا ہوں۔ سپیکر ملک محمد احمد خان نے وضاحت کی کہ آئین کے آرٹیکل 63-2 میں واضح لکھا ہے کہ اگر کسی رکن کی طرف سے آئین کی خلاف ورزی ہو توسپیکر کو کارروائی کا اختیار حاصل ہے۔ سپیکر ملک محمد احمد خان نے کہا کہ جب ارکان اسمبلی خواتین کے خلاف فحش اشارے کریں، گالیاں دیں یا ہراساں کریں تو سپیکر کا آئینی فرض ہے کہ وہ ان کے خلاف کارروائی کرے۔ سپیکر ملک محمد احمد خان نے کہا کہ اپوزیشن کا شور شرابہ اور بجٹ اجلاس میں بد نظمی، عوام کے اس حق پر حملہ ہے کہ وہ جان سکیں ان کے لیے کتنے پیسے مختص کیے جا رہے ہیں۔ کیا بائیس سال میں کسی نے وزیر خزانہ کی مکمل تقریر سنی؟ ہمیشہ کتابیں پھاڑ کر پھینکی گئیں، سپیکر پر حملے کی کوشش کی گئی، ایسے رویوں کو اب روکنا ہوگا۔سپیکر ملک محمد احمد خان نے کہا کہ تحریک انصاف کے بائیس ارکان نے سپیکر ایاز صادق کو نواز شریف کے خلاف ریفرنس بھجوانے کی درخواست دی، لیکن بعد میں انہی الزامات کو جھوٹا قرار دیا گیا۔ سپیکر ملک محمد احمد خان نے عدلیہ کے سابقہ فیصلے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ نواز شریف کی نااہلی کا فیصلہ عدلیہ کی تاریخ کا بدترین فیصلہ تھا۔وہ کسی جماعت کی مخالفت نہیں کرتے بلکہ پارلیمانی اقدار کا تحفظ ان کی اولین ترجیح ہے۔ سپیکر ملک محمد احمد خان نے واضح کیا کہ میں نے اسٹینڈنگ کمیٹیوں میں اپوزیشن کو نمائندگی دی جبکہ سابق سپیکر پرویز الٰہی نے ایسا نہیں کیا۔سپیکر ملک محمد احمد خان نے بتایا کہ بجٹ اجلاس کے دوران اپوزیشن کی جانب سے 37 درخواستیں آئیں جن میں سے 12 صرف شور شرابے سے متعلق تھیں۔ میں حکومت اور اپوزیشن کے درمیان با مقصد مذاکرات کے لیے کردار ادا کرنے کوتیار ہوں اور آئین کے مطابق انصاف پر مبنی فیصلے ہی ملک کے استحکام کی ضمانت ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ”میرا کردار آئین میں واضح ہے اور جب تک اس منصب پر ہوں، آئین کی پاسداری کرتا رہوں گا۔”