کاروبارتازہ ترین

اسلام آباد: پاکستان میں کرپٹو کرنسی ریگولیٹری اتھارٹی کا قیام، عالمی سطح پر اہم پیش رفت، بھارت کی غیر واضح پالیسیوں پر سوالیہ نشان

پاکستان کی پالیسی قیادت اور تیز تر عمل درآمد نے جنوبی ایشیا کے کرپٹو منظرنامے میں ملک کو نمایاں مقام دلایا ہے

اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) — پاکستان نے کرپٹو کرنسی اور ورچوئل اثاثہ جات کے میدان میں تاریخ ساز پیش رفت کرتے ہوئے عالمی اقتصادی و ٹیکنالوجی حلقوں کی توجہ حاصل کر لی ہے۔ 9 جولائی 2025 کو صدرِ پاکستان کی جانب سے جاری کردہ ایک خصوصی آرڈیننس کے تحت "پاکستان ورچوئل اثاثہ ریگولیٹری اتھارٹی (PVARA)” کے قیام کا اعلان کیا گیا، جو ملک میں کرپٹو سے متعلق تمام سرگرمیوں کی نگرانی، ریگولیشن، اور فروغ کی ذمہ دار ہو گی۔

چند مہینوں میں عملی اقدامات، دنیا کی توجہ کا مرکز

یہ اتھارٹی صرف ایک کاغذی ادارہ نہیں بلکہ پاکستان کی کرپٹو پالیسی کا فعال مرکز بن چکی ہے۔ اس اتھارٹی کے قیام کے چند ہی مہینوں میں اس کے تحت رجسٹریشن، ریگولیٹری فریم ورک، AML/KYC سسٹمز اور ڈیجیٹل لائسنسنگ جیسے اہم شعبوں پر پیش رفت ہوئی ہے۔ عالمی کرپٹو مارکیٹ میں یہ اقدامات ایک "گیم چینجر” کے طور پر دیکھے جا رہے ہیں۔

عالمی ردعمل: بائنانس بانی کی پاکستان سے شراکت داری پر ستائش

دنیا کی سب سے بڑی کرپٹو ایکسچینج بائنانس (Binance) کے بانی چانگ پینگ ژاؤ (CZ) نے پاکستان کی جانب سے اٹھائے گئے اقدامات کو "معاشی اور سفارتی کامیابی” قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان نے کرپٹو کو صرف ایک ڈیجیٹل معیشت کا حصہ نہیں سمجھا، بلکہ اسے اسٹریٹیجک اثاثہ تصور کرتے ہوئے قومی ترقی کے لیے ایک مؤثر آلہ بنایا ہے۔

انہوں نے اپنے ایک حالیہ بیان میں کہا:

"پاکستان کی پالیسی قیادت اور تیز تر عمل درآمد نے جنوبی ایشیا کے کرپٹو منظرنامے میں ملک کو نمایاں مقام دلایا ہے۔ ہم پاکستان کے ساتھ تعاون کو وسعت دینے کے لیے پُرعزم ہیں۔”

بٹ کوائن مائننگ اور کرپٹو ریزرو جیسے منصوبے زیر غور

پاکستان نے صرف کرپٹو ایکسچینجز اور سرمایہ کاری کے لیے راہ ہموار نہیں کی بلکہ بٹ کوائن مائننگ فارمز اور کرپٹو ریزرو جیسے جدید منصوبوں پر بھی کام کا آغاز کیا ہے۔ گلگت بلتستان اور بلوچستان جیسے توانائی سے مالا مال علاقوں میں گرین انرجی پر مبنی مائننگ کے ابتدائی فیزز کی منصوبہ بندی ہو چکی ہے۔

علاوہ ازیں، وزارت خزانہ اور اسٹیٹ بینک آف پاکستان مل کر ڈیجیٹل کرنسی ریزرو بنانے پر غور کر رہے ہیں تاکہ کرپٹو کو قومی زرمبادلہ ذخائر کے جزو کے طور پر استعمال کیا جا سکے۔

کرپٹو کے ذریعے سفارتکاری اور تجارت میں وسعت

پاکستان نے کرپٹو کو صرف اقتصادی ترقی کا ذریعہ نہیں بلکہ سفارتی اثر و رسوخ میں اضافے کے لیے بھی استعمال کیا ہے۔ کرپٹو پالیسی کے تحت پاکستان نے امریکہ، یورپی یونین اور مشرق وسطیٰ کے ممالک کے ساتھ نئے مالیاتی مکالمے شروع کیے ہیں، جن میں بلاک چین، ورچوئل رقوم کی شفاف ٹریڈنگ اور مشترکہ ڈیجیٹل سرمایہ کاری شامل ہے۔

بھارت میں کرپٹو پالیسی کی غیر موجودگی، سرمایہ کاروں میں بے چینی

پاکستان کی اس پیش رفت کے برعکس، بھارت کرپٹو پالیسی کے حوالے سے غیر واضح اور متذبذب رویہ اختیار کیے ہوئے ہے۔ بھارتی حکومت کی جانب سے کرپٹو پر کوئی واضح قانونی فریم ورک تاحال پیش نہیں کیا گیا، جس کے باعث سرمایہ کاروں میں بے یقینی کی کیفیت برقرار ہے۔

بھارتی سپریم کورٹ نے متعدد بار مودی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ کرپٹو کے لیے واضح اور جامع قانون سازی کی جائے، تاہم اس حوالے سے تاخیر اور خاموشی نے بھارت کے ٹیکنالوجی اور اسٹارٹ اپ سیکٹر کو شدید مایوس کیا ہے۔ سخت ٹیکس پالیسیوں کے باعث سینکڑوں اسٹارٹ اپس یا تو بند ہو چکے ہیں یا دبئی اور سنگاپور منتقل ہو گئے ہیں۔

ماہرین کی رائے: پاکستان کی کرپٹو پالیسی ایک ماڈل کے طور پر

بین الاقوامی مالیاتی ماہرین اور بلاک چین تجزیہ کاروں نے پاکستان کی کرپٹو پالیسی کو جنوبی ایشیا کے لیے ماڈل پالیسی قرار دیا ہے۔ ان کے مطابق، اگر پاکستان اپنی موجودہ رفتار برقرار رکھے تو نہ صرف علاقائی بلکہ عالمی سطح پر کرپٹو فنانس کا ایک مرکزی حب بن سکتا ہے۔

پاکستان نے کرپٹو کرنسی کے میدان میں جو عملی اقدامات کیے ہیں، وہ نہ صرف ملک کی اقتصادی خودمختاری کو مضبوط کرنے کی طرف اہم قدم ہیں بلکہ عالمی سطح پر پاکستان کی ساکھ اور مؤثر سفارتی موجودگی کے لیے بھی راہ ہموار کر رہے ہیں۔ اگر یہ رفتار اور وژن برقرار رہا تو آئندہ چند برسوں میں پاکستان جنوبی ایشیا میں کرپٹو اور ورچوئل فنانس کا نمایاں مرکز بن سکتا ہے، جب کہ بھارت جیسے ممالک اپنی غیر فعال پالیسیوں کی بھاری قیمت چکاتے رہیں گے۔

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button