
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) — پاکستان میں جاری شدید مون سون بارشوں نے انسانی جانوں اور انفراسٹرکچر کو شدید نقصان پہنچایا ہے۔ نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (NDMA) کے تازہ اعداد و شمار کے مطابق جون کے اختتام سے 14 جولائی 2025 تک مون سون سے متعلقہ مختلف حادثات میں 111 قیمتی انسانی جانیں ضائع ہو چکی ہیں، جن میں 53 معصوم بچے بھی شامل ہیں۔
غیر متوقع بارشوں نے قیامت ڈھا دی
ڈیزاسٹر ایجنسی کے مطابق، 26 جون سے ملک کے مختلف حصوں میں جاری مون سون بارشوں نے کئی علاقوں میں اچانک سیلاب، نالوں کی طغیانی، مکانات کے گرنے اور بجلی کا کرنٹ لگنے جیسے ہولناک واقعات کو جنم دیا۔ سب سے زیادہ ہلاکتیں سیلابی ریلوں اور الیکٹریکل شاک سے ہوئیں۔ ملک کے شہری و دیہی دونوں علاقوں میں صورتحال خاصی ابتر ہے، جبکہ متاثرہ خاندان کھلے آسمان تلے پناہ لینے پر مجبور ہیں۔
ہلاکتیں کہاں ہوئیں؟
ذرائع کے مطابق:
سب سے زیادہ اموات پنجاب اور خیبرپختونخوا کے اضلاع میں رپورٹ ہوئیں۔
سندھ کے بعض دیہی علاقوں میں بجلی کے کھمبوں سے کرنٹ لگنے سے کئی افراد جاں بحق ہوئے۔
بلوچستان میں کئی دیہاتوں کا زمینی رابطہ منقطع ہو چکا ہے اور ریلیف کی فراہمی میں مشکلات درپیش ہیں۔
متاثرہ علاقوں میں ایمرجنسی نافذ
نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی نے کہا ہے کہ متاثرہ علاقوں میں ایمرجنسی ریسپانس ٹیمیں تعینات کر دی گئی ہیں۔ فوج، ریسکیو 1122، اور دیگر سول ادارے ریسکیو اور ریلیف آپریشن میں مصروف عمل ہیں۔ ہزاروں افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جا چکا ہے جبکہ عارضی ریلیف کیمپ بھی قائم کیے گئے ہیں۔
وزیراعظم اور صوبائی حکومتوں کا ردعمل
وزیراعظم شہباز شریف نے مون سون کی صورتحال پر ہنگامی اجلاس طلب کیا ہے اور ہدایت دی ہے کہ تمام وسائل بروئے کار لائے جائیں تاکہ مزید جانی و مالی نقصان سے بچا جا سکے۔ انہوں نے NDMA، صوبائی ڈیزاسٹر اتھارٹیز اور محکمہ موسمیات کو بروقت اطلاعات فراہم کرنے اور عوام کو متحرک کرنے کی ہدایت کی ہے۔
وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف اور دیگر صوبائی قائدین نے بھی ریسکیو اور بحالی کی کوششوں میں تیزی لانے کی ہدایت کی ہے۔ کئی شہروں میں سکول بند اور سفر کی ہدایات جاری کر دی گئی ہیں۔
ماہرین موسمیات کی وارننگ
پاکستانی محکمہ موسمیات (PMD) کے مطابق آئندہ چند روز میں بھی مزید شدید بارشوں کی پیش گوئی کی جا رہی ہے، خاص طور پر بالائی پنجاب، خیبرپختونخوا، آزاد کشمیر اور شمالی بلوچستان میں۔ عوام کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ نچلے درجے کے علاقوں، ندی نالوں اور بجلی کی کھلی تاروں سے دور رہیں۔
ماحولیاتی تبدیلی کا اثر؟
ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان میں مون سون کے پیٹرن میں واضح تبدیلیاں عالمی ماحولیاتی بحران کا نتیجہ ہیں۔ ماحولیاتی ماہرین خبردار کر رہے ہیں کہ اگر مناسب اقدامات نہ کیے گئے تو ہر سال مون سون کا سیزن تباہ کن ثابت ہو سکتا ہے۔
NDMA کا عوام سے تعاون کی اپیل
ڈیزاسٹر ایجنسی نے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ:
موسمی وارننگز پر توجہ دیں۔
غیر ضروری سفر سے گریز کریں۔
مقامی ریسکیو اداروں کے ساتھ مکمل تعاون کریں۔
کسی بھی ہنگامی صورتحال میں فوری طور پر ہیلپ لائنز پر اطلاع دیں۔
پاکستان اس وقت ایک نازک صورتحال سے گزر رہا ہے جہاں موسمی تغیرات، شہری انفراسٹرکچر کی کمزوری، اور بروقت تیاری کی کمی انسانی جانوں کے ضیاع کا سبب بن رہے ہیں۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ حکومت اور عوام یکجا ہو کر اس آزمائش کا سامنا کریں، تاکہ مزید نقصان سے بچا جا سکے۔