
اقوام متحدہ میں پاکستان کی صدارت میں تاریخی اجلاس: او آئی سی اور یو این کے درمیان تعاون عالمی امن کے لیے ناگزیر قرار
مقبوضہ کشمیر اور فلسطین جیسے دیرینہ تنازعات کا حل صرف اقوام متحدہ کی قراردادوں اور بین الاقوامی قانون کی روشنی میں ہی ممکن ہے
نیویارک (نمائندہ خصوصی) – اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں پاکستان کی ماہانہ صدارت کے تحت ایک اہم اجلاس کا انعقاد کیا گیا، جس کا مرکزی موضوع اقوام متحدہ (UN) اور اسلامی تعاون تنظیم (OIC) کے مابین بڑھتے ہوئے تعاون کو فروغ دینا اور عالمی چیلنجز سے مشترکہ طور پر نمٹنا تھا۔ اس تاریخی اجلاس کی صدارت پاکستان کے نائب وزیرِاعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کی۔
اجلاس میں شریک عالمی مندوبین اور تنظیموں کے نمائندگان نے اس بات پر زور دیا کہ دنیا اس وقت سنگین چیلنجز سے دوچار ہے، جن میں علاقائی تنازعات، انسانی بحران، موسمیاتی تبدیلی، اور بنیادی انسانی حقوق کی پامالیاں شامل ہیں، اور ان مسائل کا مؤثر حل صرف بین الاقوامی اداروں کے مابین قریبی تعاون سے ہی ممکن ہے۔
اسحاق ڈار: ’’او آئی سی عالمی امن کے لیے اہم شراکت دار ہے‘‘
اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے کہا:
"او آئی سی دنیا کی دوسری بڑی بین الاقوامی تنظیم ہے، جو نہ صرف مسلم ممالک کی نمائندہ ہے بلکہ عالمی امن، سلامتی، اور انسانی حقوق کے تحفظ میں بھی کلیدی کردار ادا کر رہی ہے۔”
انہوں نے اقوام متحدہ کے چارٹر کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ مقبوضہ کشمیر اور فلسطین جیسے دیرینہ تنازعات کا حل صرف اقوام متحدہ کی قراردادوں اور بین الاقوامی قانون کی روشنی میں ہی ممکن ہے۔
اسحاق ڈار نے مزید کہا کہ:
"پاکستان ایک پرامن، انصاف پسند اور ترقی یافتہ دنیا کے وژن پر یقین رکھتا ہے، اور یہی وژن اقوام متحدہ اور او آئی سی کے درمیان اشتراک کو مزید مضبوط کرنے کا محرک ہے۔”
او آئی سی: ’’بین الاقوامی تنازعات کے حل کے لیے مذاکرات ہی واحد راستہ‘‘
اجلاس میں او آئی سی کے نائب سیکریٹری جنرل نے بھی خصوصی خطاب کیا۔ انہوں نے کہا کہ:
"دنیا کو آج مذاکرات، مفاہمت اور تعاون کی ضرورت پہلے سے کہیں زیادہ ہے۔ دیرینہ تنازعات کا حل طاقت کے استعمال کے بجائے بات چیت، افہام و تفہیم اور بین الاقوامی اصولوں کی پاسداری میں ہے۔”
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ او آئی سی، یونیسیف، اور اقوام متحدہ کے دیگر ذیلی اداروں کے ساتھ تعاون کے ذریعے انسانی ترقی، تعلیم، صحت، اور پناہ گزینوں کے مسائل کے حل کی سمت میں نمایاں پیشرفت ممکن ہے۔
پاکستان کا عالمی سطح پر کردار اُبھر کر سامنے آیا
پاکستان کی جانب سے اس اجلاس کی میزبانی اور قیادت اس بات کا ثبوت ہے کہ ملک عالمی سفارت کاری میں ایک فعال اور متحرک کردار ادا کر رہا ہے۔ ماہرین کے مطابق پاکستان کی موجودگی سلامتی کونسل میں اس وقت نہایت اہم ہے، جب دنیا کئی محاذوں پر کشیدگی، جنگوں اور انسانی بحرانوں کا سامنا کر رہی ہے۔
عالمی مندوبین کی جانب سے تعاون کو سراہا گیا
اجلاس کے دوران کئی ممالک کے نمائندوں نے اقوام متحدہ اور او آئی سی کے درمیان تعاون کو مزید گہرا کرنے کی حمایت کی۔ مندوبین نے اس بات کا اعتراف کیا کہ مسلمانوں کو درپیش مسائل، اسلامو فوبیا، اقلیتوں کے حقوق، اور مذہبی آزادیوں پر مشترکہ لائحہ عمل اختیار کرنا ضروری ہے۔
نتائج اور آئندہ کی حکمت عملی
اس اجلاس کے نتیجے میں یہ طے پایا کہ:
اقوام متحدہ اور او آئی سی کے درمیان ادارہ جاتی تعاون کو مزید وسعت دی جائے گی۔
شام، یمن، افغانستان، کشمیر، اور فلسطین جیسے تنازعات پر مشترکہ موقف اختیار کیا جائے گا۔
انسانی بنیادوں پر امداد، تعلیم، اور صنفی مساوات جیسے شعبوں میں مشترکہ منصوبے بنائے جائیں گے۔
اجلاس کے اختتام پر اسحاق ڈار نے اقوام متحدہ اور او آئی سی کے درمیان جاری تعاون پر اطمینان کا اظہار کیا اور امید ظاہر کی کہ آنے والے دنوں میں یہ شراکت داری عالمی امن، ترقی اور انسانی وقار کے فروغ میں ایک فیصلہ کن کردار ادا کرے گی۔



