پاکستاناہم خبریں

جنرل مائیکل ای کریلا کو نشانِ امتیاز (ملٹری) عطا – پاکستان اور امریکہ کے دفاعی تعلقات میں تاریخی سنگِ میل

جنرل کریلا نے پاکستان اور امریکہ کے درمیان اسٹریٹجک دفاعی روابط کو مضبوط بنانے، انسداد دہشت گردی تعاون کو گہرا کرنے، اور خطے میں امن و استحکام کے فروغ میں کلیدی کردار ادا کیا

سید عاطف ندیم-پاکستان، وائس آف جرمنی+آئی ایس پی آر کے ساتھ

اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) – حکومتِ پاکستان نے امریکہ کی سینٹرل کمانڈ (USCENTCOM) کے کمانڈر جنرل مائیکل ای کریلا کو نشانِ امتیاز (ملٹری) کے باوقار اعزاز سے نوازا ہے۔ یہ ایوارڈ پاکستان اور امریکہ کے درمیان پائیدار عسکری تعاون کو فروغ دینے میں جنرل کریلا کی شاندار خدمات اور غیر معمولی کردار کے اعتراف میں دیا گیا۔

یہ خصوصی تقریب ایوانِ صدر اسلام آباد میں منعقد ہوئی، جہاں صدرِ مملکت آصف علی زرداری نے جنرل کریلا کو اعلیٰ عسکری اعزاز عطا کیا۔ اس موقع پر عسکری و سول قیادت کے اعلیٰ افسران بھی موجود تھے، جنہوں نے اس بین الاقوامی فوجی اعزاز کی تقریب کو تاریخی لمحہ قرار دیا۔


جنرل کریلا کی خدمات کا اعتراف

صدر آصف علی زرداری نے اپنے خطاب میں کہا کہ:

"جنرل کریلا نے پاکستان اور امریکہ کے درمیان اسٹریٹجک دفاعی روابط کو مضبوط بنانے، انسداد دہشت گردی تعاون کو گہرا کرنے، اور خطے میں امن و استحکام کے فروغ میں کلیدی کردار ادا کیا۔ اُن کی قیادت، بصیرت اور مسلسل مصروفیت دونوں ممالک کے درمیان دیرپا فوجی شراکت داری کی روشن مثال ہے۔”

جنرل کریلا کی قیادت نے باہمی افہام و تفہیم، دفاعی اشتراکِ عمل، اور خطرات سے نمٹنے کے مشترکہ فریم ورک کو عملی جامہ پہنایا۔ ان کی کاوشوں سے نہ صرف USCENTCOM اور پاکستان کی مسلح افواج کے تعلقات مزید مضبوط ہوئے، بلکہ خطے میں امن و سلامتی کے قیام کے لیے ایک مشترکہ لائحہ عمل بھی سامنے آیا۔

اُن کی قیادت، بصیرت اور مسلسل مصروفیت دونوں ممالک کے درمیان دیرپا فوجی شراکت داری کی روشن مثال ہے

ٹرائی سروسز گارڈ آف آنر اور اعلیٰ سطحی ملاقاتیں

ایوان صدر پہنچنے پر جنرل مائیکل کریلا کو پاکستان کی تینوں مسلح افواج (بری، بحری، فضائیہ) کی جانب سے گارڈ آف آنر پیش کیا گیا۔ یہ پروٹوکول اس بات کی علامت تھا کہ پاکستان جنرل کریلا کی کوششوں اور تعاون کو کس قدر سنجیدگی سے سراہتا ہے۔

اپنے دورے کے دوران جنرل کریلا نے صدرِ مملکت آصف علی زرداری، چیف آف آرمی اسٹاف، فیلڈ مارشل سید عاصم منیر، اور دیگر اعلیٰ سطحی عسکری و سول قیادت سے تفصیلی ملاقاتیں کیں۔ ان ملاقاتوں میں درج ذیل اہم موضوعات پر تبادلہ خیال ہوا:

  • علاقائی سلامتی کی صورتحال اور اسٹریٹجک حرکیات

  • دہشت گردی کے خلاف مشترکہ کوششیں

  • ابھرتے ہوئے بین الاقوامی خطرات سے نمٹنے کے لیے دفاعی اشتراک

  • ملٹری ٹو ملٹری انگیجمنٹ کو وسعت دینے کی حکمت عملی


دوطرفہ تعلقات کی گہرائی کا اظہار

پاکستان کی جانب سے دیا گیا یہ نشانِ امتیاز (ملٹری) نہ صرف جنرل کریلا کی ذاتی خدمات کا اعتراف ہے، بلکہ یہ دونوں ممالک کے درمیان مستقبل کی دفاعی شراکت داری، تعاون اور اسٹریٹجک ہم آہنگی کا آئینہ دار بھی ہے۔

تجزیہ کاروں کے مطابق یہ اعزاز ایک ایسے وقت میں دیا گیا ہے جب دنیا پیچیدہ سلامتی چیلنجز، ہائبرڈ وارفیئر، اور عالمی دہشت گردی جیسے مسائل سے نبرد آزما ہے۔ ایسے حالات میں امریکہ اور پاکستان کے درمیان باہمی اعتماد، تعاون اور مشترکہ اقدار کی بنیاد پر دفاعی تعلقات کا فروغ نہایت اہمیت کا حامل ہے۔


ایک مستحکم شراکت داری کی جانب قدم

یہ اعلیٰ سطحی اعتراف اور دورہ اس بات کی واضح دلیل ہے کہ پاکستان اور امریکہ دونوں، علاقائی امن، سلامتی اور طویل المدتی دفاعی تعاون کے لیے نہ صرف سنجیدہ ہیں بلکہ اپنی قیادت کے ذریعے ایک پائیدار اسٹریٹجک تعلق کی تعمیر کے لیے سرگرم عمل ہیں۔

ایوانِ صدر میں منعقدہ یہ تقریب تاریخ کے اوراق میں اس طور پر محفوظ ہو گئی ہے کہ پاکستان نے بین الاقوامی دفاعی شراکت داری کے اعتراف کا ایک شاندار اور باوقار طریقہ اختیار کیا، جس سے نہ صرف USCENTCOM بلکہ دنیا بھر کے فوجی و سفارتی حلقوں کو ایک مثبت پیغام دیا گیا ہے۔

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

Back to top button