بین الاقوامیاہم خبریں

عراق میں کلورین گیس لیک ہونے سے 600 سے زائد زائرین متاثر: نجف و کربلا کے درمیان واٹر اسٹیشن میں حادثہ، تمام متاثرین اسپتال سے ڈسچارج

"تمام متاثرین کو ضروری طبی دیکھ بھال فراہم کی گئی، اور معائنے کے بعد تمام افراد کو صحت مند حالت میں اسپتال سے ڈسچارج کر دیا گیا۔"

بغداد : عراق میں نجف اور کربلا کے مقدس شہروں کے درمیان واقع ایک واٹر اسٹیشن سے کلورین گیس کے اخراج کے باعث کم از کم 621 زائرین کی حالت غیر ہو گئی، جنہیں سانس کی تکلیف کی شکایت پر فوری طور پر قریبی اسپتالوں میں داخل کرایا گیا۔ حادثہ اتوار کی شب اس وقت پیش آیا جب زائرین کربلا کی جانب اربعین کے موقع پر سفر کر رہے تھے۔

عراق کی وزارت صحت نے پیر کو ایک مختصر بیان جاری کرتے ہوئے واقعے کی تصدیق کی اور بتایا کہ متاثرہ تمام افراد کو فوری طبی امداد فراہم کی گئی اور بعد ازاں ان کی حالت بہتر ہونے پر انہیں اسپتال سے فارغ کر دیا گیا۔

واقعے کی تفصیل

یہ واقعہ عراق کے وسطی حصے میں واقع نجف اور کربلا کے درمیان ایک اہم سڑک پر پیش آیا، جہاں لاکھوں زائرین ہر سال اربعین کے موقع پر امام حسین اور حضرت عباس کے مزارات پر حاضری کے لیے پیدل سفر کرتے ہیں۔ اسی دوران ایک واٹر پیوریفکیشن اسٹیشن سے کلورین گیس کا اخراج ہوا، جو زائرین کے گزرنے کے وقت ہوا میں پھیل گئی۔

کلورین گیس، جو عام طور پر پانی کی صفائی کے لیے استعمال ہوتی ہے، اگر مناسب طریقے سے ذخیرہ نہ کی جائے یا لیک ہو جائے تو سانس لینے میں شدید دشواری، آنکھوں میں جلن اور یہاں تک کہ جان لیوا اثرات بھی مرتب کر سکتی ہے۔

زائرین کی حفاظت پر مامور سیکیورٹی فورسز نے تصدیق کی کہ کلورین کا اخراج کربلا-نجف روڈ پر قائم واٹر اسٹیشن سے ہوا تھا، جہاں واٹر ٹینکس اور کلورین سٹوریج کا معائنہ جاری ہے تاکہ غفلت یا تکنیکی خرابی کی وجوہات معلوم کی جا سکیں۔

طبی صورتحال اور امدادی کارروائی

عراق کی وزارت صحت کے مطابق، متاثرہ زائرین کو فوری طور پر طبی عملے نے ابتدائی امداد دی۔ 621 افراد کو مختلف اسپتالوں میں منتقل کیا گیا، جن میں خواتین اور بزرگ بھی شامل تھے۔

بیان میں کہا گیا کہ:

"تمام متاثرین کو ضروری طبی دیکھ بھال فراہم کی گئی، اور معائنے کے بعد تمام افراد کو صحت مند حالت میں اسپتال سے ڈسچارج کر دیا گیا۔”

واقعے کے فوری بعد طبی ٹیموں، ریسکیو اہلکاروں اور سیکیورٹی اداروں نے مشترکہ طور پر کارروائی کرتے ہوئے متاثرہ علاقے کو سیل کیا اور واٹر اسٹیشن کی سرگرمیاں معطل کر دیں۔

پس منظر: عراق میں بنیادی ڈھانچے کی بدحالی

یہ واقعہ ایسے وقت میں پیش آیا ہے جب عراق میں مسلسل خراب ہوتی بنیادی سہولیات، بدعنوانی اور سیکیورٹی خطرات ایک بڑا چیلنج بنے ہوئے ہیں۔ کئی دہائیوں سے جنگ، بدامنی اور انتظامی غفلت کے باعث ملک کا بیشتر انفراسٹرکچر خستہ حالی کا شکار ہے۔

کلورین گیس کا یہ حادثہ بھی اسی صورت حال کی عکاسی کرتا ہے، جہاں حفاظتی معیار اور صنعتی ضوابط پر مکمل عملدرآمد نہ ہونے کے باعث عام شہریوں کی زندگیوں کو خطرات لاحق رہتے ہیں۔

جولائی 2025 میں مشرقی شہر کوت کے ایک شاپنگ مال میں بھی آتشزدگی کے باعث 60 سے زائد افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ رپورٹوں کے مطابق زیادہ تر ہلاکتیں بیت الخلا میں دم گھٹنے سے ہوئیں، کیونکہ ایمرجنسی ایگزٹ اور وینٹیلیشن کا نظام ناقص تھا۔

اربعین اور زائرین کی آمد

اربعین شیعہ مسلمانوں کا ایک اہم مذہبی موقع ہے جو عاشورا کے چالیسویں دن منایا جاتا ہے۔ اس موقع پر لاکھوں زائرین دنیا بھر سے عراق کے مقدس شہروں کا رخ کرتے ہیں۔ کربلا کا سفر اکثر پیدل طے کیا جاتا ہے، اور راستے میں واٹر اسٹیشن، قیام گاہیں اور میڈیکل کیمپس لگائے جاتے ہیں۔

رواں سال بھی توقع کی جا رہی ہے کہ دسیوں لاکھ زائرین اربعین کے موقع پر کربلا پہنچیں گے، جن میں ایران، پاکستان، لبنان، بحرین، بھارت اور دیگر ممالک کے شہری شامل ہوں گے۔

حکومتی ردعمل اور مستقبل کی حکمت عملی

تاحال عراقی حکومت کی جانب سے اس واقعے کی مکمل تحقیقات کا اعلان نہیں کیا گیا، تاہم مقامی حکام اور سیکیورٹی ادارے واٹر اسٹیشن کے انتظامیہ سے پوچھ گچھ کر رہے ہیں۔

عوامی سطح پر بھی اس واقعے پر غصے کا اظہار کیا جا رہا ہے، جہاں لوگ سوشل میڈیا پر حکام سے سوال کر رہے ہیں کہ ایسے اہم مذہبی مواقع پر بنیادی سہولیات کی نگرانی کیوں نہیں کی جاتی۔

سیکیورٹی ماہرین کا کہنا ہے کہ ایسے واقعات مستقبل میں بڑے سانحات کا پیش خیمہ بن سکتے ہیں، خاص طور پر اس وقت جب لاکھوں افراد ایک جگہ جمع ہوں۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ اربعین جیسے مواقع پر انفراسٹرکچر کا ازسرنو جائزہ لیا جائے اور حفاظتی اقدامات سخت کیے جائیں۔

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

Back to top button