مشرق وسطیٰاہم خبریں

ایران-اسرائیل جنگ کا خطرہ بدستور برقرار، کسی بھی وقت دوبارہ بھڑکنے کا امکان: ایرانی نائب صدر

موجودہ حالات انتہائی نازک اور غیر یقینی ہیں۔ ہمارے اور دشمن کے درمیان کوئی باضابطہ جنگ بندی معاہدہ نہیں ہے

تہران: ایران کے ایک اعلیٰ حکومتی ذمہ دار نے پیر کے روز خبردار کیا ہے کہ مشرق وسطیٰ میں کشیدگی کی فضا بدستور برقرار ہے اور اسرائیل کے ساتھ دوبارہ جنگ چھڑنے کا خطرہ کسی بھی وقت موجود ہے۔ یہ بیان ایران کے اول نائب صدر محمد رضا عارف کی جانب سے سامنے آیا ہے، جو ماہ جون میں ہونے والی خوفناک بارہ روزہ جنگ کے بعد کی صورتحال پر تبصرہ کر رہے تھے۔

نائب صدر نے کہا کہ:

"موجودہ حالات انتہائی نازک اور غیر یقینی ہیں۔ ہمارے اور دشمن کے درمیان کوئی باضابطہ جنگ بندی معاہدہ نہیں ہے، صرف وقتی طور پر فائر بندی ہوئی ہے۔ لہٰذا ہمیں ہر لمحے تیار رہنا ہوگا۔”

جون کی جنگ: تباہی، جانی نقصان اور بین الاقوامی ردِعمل

یاد رہے کہ جون 2025 میں اسرائیل اور ایران کے درمیان ایک مختصر مگر شدید اور تباہ کن جنگ چھڑی تھی، جو بارہ دن تک جاری رہی۔ جنگ کا آغاز اسرائیل کی طرف سے اچانک کیے گئے فضائی اور میزائل حملوں سے ہوا، جن میں ایران کی جوہری، فوجی اور انرجی تنصیبات کو خاص طور پر نشانہ بنایا گیا۔

اس جنگ میں ایران کے 1000 سے زائد افراد جاں بحق ہوئے، جن میں اعلیٰ فوجی کمانڈر اور اہم جوہری سائنسدان بھی شامل تھے۔ جواباً ایران نے بھی جارحانہ حکمتِ عملی اپناتے ہوئے اسرائیل کے فوجی مراکز، تجارتی تنصیبات، اور شہری علاقوں کو میزائل اور ڈرون حملوں کا نشانہ بنایا۔

ایرانی بیلسٹک میزائل تل ابیب اور حیفا جیسے بڑے اسرائیلی شہروں میں موجود حساس مراکز تک بھی پہنچنے میں کامیاب رہے، جس سے اسرائیل میں شدید خوف و ہراس کی فضا پیدا ہوئی۔ اگرچہ اسرائیل کا جدید فضائی دفاعی نظام کئی میزائلوں کو روکنے میں کامیاب رہا، مگر ایران کی جانب سے یکبارگی حملوں نے نظام کو شدید دباؤ میں ڈال دیا۔

امریکی مداخلت: بنکر بسٹر بموں کا استعمال

جنگ کے دوران امریکہ نے اسرائیل کی درخواست پر مداخلت کرتے ہوئے ایران کی تین بڑی جوہری تنصیبات کو اپنے تباہ کن بنکر بسٹر بموں سے نشانہ بنایا۔ ان حملوں کا مقصد وہ تباہی مچانا تھا، جو اسرائیل اپنی محدود صلاحیتوں کے باعث نہ کر سکا۔

24 جون کی غیر رسمی جنگ بندی

24 جون 2025 کو امریکہ کی ثالثی میں ایران اور اسرائیل کے درمیان ایک غیر رسمی جنگ بندی عمل میں آئی۔ تاہم دونوں ممالک کے درمیان کوئی باضابطہ معاہدہ نہ ہو سکا۔ اسی باعث جنگ بندی کو ماہرین محض ایک عارضی وقفہ قرار دے رہے ہیں، جو کسی بھی وقت ختم ہو سکتا ہے۔

ایران کی قیادت کی طرف سے مسلسل یہ پیغام دیا جا رہا ہے کہ وہ جنگ کا آغاز نہیں چاہتا، مگر کسی بھی ممکنہ جارحیت کا منہ توڑ جواب دینے کے لیے مکمل تیار ہے۔

سپریم لیڈر کے مشیر کا دو ٹوک مؤقف

اتوار کے روز ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کے فوجی مشیر یحییٰ رحیم صفوی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا:

"ایران کسی خوش فہمی میں نہیں ہے۔ ہم محض ایک وقتی جنگ بندی کے دور سے گزر رہے ہیں، کسی معاہدے کے تحت نہیں۔ جنگی تیاریاں مکمل ہیں، کسی بھی بڑے چیلنج کا سامنا کرنے کو تیار ہیں۔”

جوہری پروگرام پر عالمی دباؤ

دوسری جانب ایران کا جوہری پروگرام بین الاقوامی تنقید کی زد میں ہے۔ اقوام متحدہ کے بین الاقوامی جوہری ادارے (IAEA) کے مطابق ایران نے یورینیم افزودگی کی خطرناک حد تک سطح حاصل کر لی ہے، جو 2015 کے جوہری معاہدے کی خلاف ورزی ہے۔

ایران مسلسل کہتا آیا ہے کہ اس کا جوہری پروگرام پر امن مقاصد، خاص طور پر توانائی کے حصول کے لیے ہے۔ تاہم مغربی ممالک، بالخصوص امریکہ، برطانیہ، فرانس اور جرمنی، ایران پر الزام لگاتے ہیں کہ وہ جوہری ہتھیار بنانے کی کوششوں میں مصروف ہے۔

یورپی ردِعمل: نئی اقتصادی پابندیوں کی دھمکی

گزشتہ ہفتے برطانیہ، فرانس اور جرمنی نے ایران کو نئی اقتصادی پابندیاں لگانے کی دھمکی دی ہے۔ یہ تینوں ممالک 2015 کے جوہری معاہدے (JCPOA) کے دستخط کنندہ بھی رہے ہیں اور اب ایران پر بڑھتے ہوئے عدم تعاون اور افزودگی کی سطح کو لے کر سخت موقف اپنائے ہوئے ہیں۔

نتیجہ: خطے میں کشیدگی برقرار

مشرق وسطیٰ میں ایران اور اسرائیل کے درمیان جاری کشیدگی اور غیر یقینی صورتحال نے عالمی سطح پر خطرے کی گھنٹیاں بجا دی ہیں۔ تجزیہ کاروں کے مطابق جب تک ایران اور اسرائیل کے درمیان کوئی باقاعدہ جنگ بندی معاہدہ طے نہیں پاتا، تب تک امن کا قیام مشکل ہے۔

علاقائی سلامتی، عالمی معیشت اور توانائی کی فراہمی جیسے اہم عالمی مسائل اس کشیدگی سے براہ راست متاثر ہو سکتے ہیں۔ عالمی برادری کے لیے یہ ایک کڑا امتحان ہے کہ وہ اس پیچیدہ اور خطرناک صورتحال میں امن کی راہ ہموار کرنے میں کس حد تک کامیاب ہو سکتی ہے۔

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button