بین الاقوامیاہم خبریں

صدر ٹرمپ کا واشنگٹن کی سڑکوں پر نیشنل گارڈز کے ہمراہ گشت کا اعلان: دارالحکومت میں طاقت کے مظاہرے پر عوامی ردعمل

یہ اہلکار نیشنل مال، یادگاروں، بیس بال اسٹیڈیم، اور دیگر اہم عوامی مقامات پر تعینات ہیں۔ شہریوں کی آراء اس اقدام پر منقسم نظر آتی ہیں۔

رپورٹ: امریکی امور ڈیسک, وائس آف جرمنی کے ساتھ

امریکہ کے سابق صدر اور متوقع صدارتی امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک غیرمعمولی اعلان میں کہا ہے کہ وہ واشنگٹن ڈی سی کی سڑکوں پر نیشنل گارڈز کے ہمراہ خود گشت کریں گے۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ قدم دارالحکومت کو درپیش "کرائم ایمرجنسی” کے خلاف ایک مضبوط اور واضح پیغام دینے کے لیے ناگزیر ہو چکا ہے۔

یہ اعلان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب امریکی نائب صدر جے ڈی وینس کو حالیہ دنوں واشنگٹن میں تعینات فوجی اہلکاروں سے ملاقات کے دوران عوامی غم و غصے اور نعرے بازی کا سامنا کرنا پڑا۔ ان کے خلاف مظاہرین نے بدانتظامی، بڑھتے ہوئے جرائم، اور مہنگائی جیسے مسائل پر شدید تنقید کی۔

نیشنل گارڈز کی تعیناتی: طاقت یا خوف؟

ذرائع کے مطابق، 800 نیشنل گارڈز واشنگٹن ڈی سی میں پہلے ہی تعینات کیے جا چکے ہیں جبکہ ری پبلکن اکثریتی ریاستوں اوہائیو، لوزیانا، مسی سیپی، ساؤتھ کیرولائنا، ٹینیسی اور ویسٹ ورجینیا کی جانب سے مزید 1,200 اہلکار بھیجے گئے ہیں۔

یہ اہلکار نیشنل مال، یادگاروں، بیس بال اسٹیڈیم، اور دیگر اہم عوامی مقامات پر تعینات ہیں۔ شہریوں کی آراء اس اقدام پر منقسم نظر آتی ہیں۔

  • کچھ شہریوں نے ان اقدامات کو "خوش آئند اور ضروری” قرار دیا، ان کا کہنا ہے کہ بڑھتے ہوئے جرائم، بے گھر افراد کی تعداد اور عوامی مقامات پر عدم تحفظ کے احساس کے پیش نظر یہ اقدام بروقت ہے۔

  • جبکہ دیگر شہریوں نے اسے طاقت کا غیر ضروری مظاہرہ اور سیاسی مقاصد کے لیے سیکیورٹی کا استعمال قرار دیتے ہوئے تنقید کی کہ اصل مجرم علاقوں میں تو یہ اہلکار نظر ہی نہیں آ رہے۔

کرائم ایمرجنسی یا سیاسی حکمت عملی؟

ری پبلکن سیاست دانوں کا دعویٰ ہے کہ واشنگٹن ڈی سی ایک طویل عرصے سے جرائم، بے گھری اور شہری بدنظمی کا شکار ہے۔ ان کا مؤقف ہے کہ ڈیموکریٹ حکومت نے ان مسائل سے چشم پوشی کی، جس کے باعث عوامی غصہ بڑھتا جا رہا ہے۔

تاہم، پولیس کے اعداد و شمار کچھ اور کہانی سناتے ہیں۔ رپورٹس کے مطابق، 2023 اور 2024 کے دوران جرائم کی شرح میں کووِڈ-19 کے بعد نمایاں کمی دیکھنے میں آئی ہے، خاص طور پر قتل، ڈکیتی، اور کار چوری جیسے سنگین جرائم میں۔

صدر ٹرمپ کی حکمت عملی: فوجی طاقت کا مسلسل استعمال

یہ پہلا موقع نہیں کہ صدر ٹرمپ نے شہری نظم و ضبط کو قائم رکھنے کے لیے فوجی قوت کا سہارا لیا ہو۔ اس سے قبل، پناہ گزینوں کے خلاف جاری آپریشن کے دوران پیدا ہونے والی کشیدگی پر قابو پانے کے لیے لاس اینجلس میں بھی نیشنل گارڈز اور یو ایس میرینز کو تعینات کیا گیا تھا۔

تجزیہ کاروں کا ماننا ہے کہ ٹرمپ اپنی انتخابی مہم کے دوران "قانون کی بالادستی” اور "طاقتور قیادت” کے بیانیے کو آگے بڑھا رہے ہیں، جس کے تحت وہ ایسے اقدامات کر رہے ہیں جو طاقت کے بھرپور استعمال کا تاثر دیں۔

عوامی ردعمل اور سیاسی تاثر

صدر ٹرمپ کا نیشنل گارڈز کے ساتھ سڑکوں پر گشت کا اعلان ریاستی طاقت کے علامتی اظہار کے طور پر بھی دیکھا جا رہا ہے۔ کچھ حلقے اسے 2024 کے انتخابات میں اپنی حمایت مضبوط کرنے کی کوشش قرار دے رہے ہیں، خاص طور پر ان ریاستوں میں جہاں ریپبلکن ووٹرز عوامی نظم و ضبط پر سخت مؤقف کے حامی ہیں۔

تاہم، مخالفین کا کہنا ہے کہ یہ عمل جمہوری اصولوں، شہری آزادیوں اور وفاقی قوانین کے برعکس ہے۔ ان کا مؤقف ہے کہ اگر صدر خود فوجی اہلکاروں کے ہمراہ سڑکوں پر نکلیں گے تو یہ "ملٹری ازم” کا خطرناک پیغام ہو سکتا ہے۔


واشنگٹن ڈی سی اس وقت نہ صرف جرائم سے نبرد آزما ہے بلکہ سیاسی طاقت کی کشمکش، عوامی ردعمل اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے کردار پر بھی ایک نئی بحث کا مرکز بن چکا ہے۔ صدر ٹرمپ کا اعلان وقتی طور پر سیکیورٹی کو مضبوط بنانے کا تاثر دے رہا ہے، لیکن یہ مستقبل میں شہری آزادیوں، وفاقی ڈھانچے، اور جمہوریت پر کیا اثر ڈالے گا — اس پر نظر رکھنا وقت کی ضرورت ہے۔

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

Back to top button