پنجاب سمیت ملک بھر میں شدید بارشوں اور سیلاب کا خطرہ، ڈیڑھ لاکھ سے زائد افراد کا انخلا، ہلاکتیں 799 تک جا پہنچیں
حکام نے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ حکومت اور ریسکیو اداروں کے ساتھ مکمل تعاون کریں، الرٹ پر سنجیدگی سے عمل کریں
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی، وائس آف جرمنی اردو سروس):
پاکستان میں مون سون بارشوں کے باعث دریاؤں میں طغیانی، نشیبی علاقوں میں سیلاب اور پہاڑی تودے گرنے کے باعث صورتحال انتہائی تشویشناک ہو چکی ہے۔ نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) کی جانب سے جاری کردہ تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق اب تک پنجاب، خیبرپختونخوا، گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر سمیت مختلف علاقوں سے مجموعی طور پر ڈیڑھ لاکھ سے زائد افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جا چکا ہے۔
صوبہ پنجاب کے مختلف اضلاع میں دریائے ستلج، راوی اور چناب میں شدید سیلابی صورتحال پیدا ہو گئی ہے۔ گنڈا سنگھ والا، ہیڈ سلیمانکی، اور جسڑ کے مقامات پر پانی کی سطح خطرے کی حد کو عبور کر چکی ہے، جہاں پانی کے بہاؤ میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ این ڈی ایم اے اور صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) نے دریائے ستلج میں گنڈا سنگھ والا کے مقام پر انتہائی اونچے درجے کا سیلاب قرار دیا ہے۔
پنجاب میں انخلا کی تفصیلات:
حکام کے مطابق متاثرہ علاقوں سے اب تک درج ذیل افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جا چکا ہے:
-
قصور: 14,140 افراد
-
اوکاڑہ: 2,063 افراد
-
بہاولنگر: 89,868 افراد
-
بہاولپور: 361 افراد
-
وہاڑی: 165 افراد
-
پاکپتن: 873 افراد
جبکہ الرٹ جاری ہونے کے فوری بعد تقریباً 40 ہزار افراد پہلے ہی محفوظ مقامات پر منتقل ہو چکے تھے۔
دریاؤں کی صورتحال:
-
دریائے ستلج (گنڈا سنگھ والا): پانی کا بہاؤ 1 لاکھ 95 ہزار کیوسک
-
ہیڈ سلیمانکی: پانی کی آمد 1 لاکھ 4 ہزار، اخراج 98 ہزار کیوسک
-
دریائے راوی (جسر): بہاؤ 90 ہزار کیوسک
-
ہیڈ مرالہ: آمد 1 لاکھ 7 ہزار، اخراج 89 ہزار کیوسک
-
شاہدرہ: 50 ہزار 150 کیوسک، جو ممکنہ طور پر 90 ہزار کیوسک تک پہنچ سکتا ہے
این ڈی ایم اے نے خبردار کیا ہے کہ انڈین ڈیم "تھین” اپنی 97 فیصد گنجائش تک بھر چکا ہے، اور کسی بھی وقت سپل ویز کھولے جا سکتے ہیں، جس سے دریائے راوی میں اچانک پانی کی سطح خطرناک حد تک بڑھ سکتی ہے۔
پیر پنجال رینج کے نالوں — بین، بسنتر اور ڈیک — میں بھی طغیانی متوقع ہے۔ اگر یہ نالے بھرے تو نشیبی علاقوں میں اچانک سیلاب (فلیش فلڈنگ) کا شدید خطرہ موجود ہے۔
دیگر علاقوں کی صورتحال:
-
ڈیرہ غازی خان: رودکوہیوں میں فلیش فلڈنگ کا خدشہ
-
خیبرپختونخوا، گلگت بلتستان، اور آزاد کشمیر: شدید بارشوں، کلاؤڈ برسٹ اور لینڈ سلائیڈنگ سے متاثر
-
وفاقی دارالحکومت اور شمالی پنجاب: اربن فلڈنگ کا خطرہ
محکمہ موسمیات نے 30 اگست تک خیبرپختونخوا، شمالی علاقوں، کشمیر، اسلام آباد اور پنجاب کے مختلف حصوں میں مزید شدید بارشوں کی پیشگوئی کی ہے۔ این ڈی ایم اے نے تمام متعلقہ محکموں کو ہائی الرٹ پر رہنے کی ہدایت جاری کر دی ہے۔
جانی نقصان اور امدادی سرگرمیاں:
این ڈی ایم اے کے مطابق 26 جون سے شروع ہونے والے مون سون سیزن کے دوران اب تک:
-
ہلاکتیں: 799
-
زخمی: 1,080
-
صرف خیبرپختونخوا میں ہلاکتیں: 479
اقوام متحدہ کے انسانی امدادی ادارے (اوچا) کے مطابق خیبرپختونخوا، گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر میں کم از کم 20 ہزار افراد بے گھر ہو چکے ہیں۔ بے گھر افراد کو فوری طور پر خیمے، صاف پانی، طبی امداد، نقد مالی معاونت، صفائی کا سامان، تعلیمی سہولیات، اور خاص طور پر خواتین اور بچیوں کے لیے تحفظ کی اشد ضرورت ہے۔
اقوام متحدہ، مقامی تنظیموں، اور پاکستان کے متعلقہ اداروں کی مدد سے متاثرہ علاقوں میں امدادی کارروائیاں جاری ہیں۔
حکام کی اپیل:
حکام نے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ حکومت اور ریسکیو اداروں کے ساتھ مکمل تعاون کریں، الرٹ پر سنجیدگی سے عمل کریں، اور کسی بھی ہنگامی صورتحال میں 1122 یا مقامی ڈیزاسٹر ایمرجنسی سینٹرز سے فوری رابطہ کریں۔



