
راولپنڈی (بیورو رپورٹ)
پاکستان اور متحدہ عرب امارات کے درمیان دفاعی تعاون، پیشہ ورانہ روابط اور علاقائی امن و سلامتی کے لیے مشترکہ کوششوں کو فروغ دینے کی جانب ایک اہم قدم اٹھاتے ہوئے یو اے ای نیول فورسز کے کمانڈر، میجر جنرل حمید محمد عبداللہ الرمیتھی نے 8 ستمبر 2025 کو پاکستان کا سرکاری دورہ کیا۔
اس دوران انہوں نے جوائنٹ اسٹاف ہیڈ کوارٹر، راولپنڈی میں چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی (CJCSC)، جنرل ساحر شمشاد مرزا، NI, NI (M) سے ایک تفصیلی ملاقات کی، جس میں دوطرفہ تعلقات، دفاعی تعاون، اور علاقائی و عالمی جیو اسٹریٹجک صورتِ حال پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔
گارڈ آف آنر – عسکری روایات کے مطابق معزز مہمان کا پرتپاک استقبال
میجر جنرل الرمیتھی کے جوائنٹ اسٹاف ہیڈ کوارٹر پہنچنے پر ایک چاق و چوبند سہ فریقی دستے نے انہیں گارڈ آف آنر پیش کیا، جس کے بعد معزز مہمان نے پریڈ کا معائنہ کیا۔
یہ استقبال پاکستان کی مسلح افواج کی بین الاقوامی تعلقات، عزت و احترام اور روایتی عسکری مہمان نوازی کی روشن مثال تھا۔
اعلیٰ سطحی ملاقات – جیو اسٹریٹجک ماحول پر تبادلہ خیال
ملاقات کے دوران جنرل ساحر شمشاد مرزا اور میجر جنرل الرمیتھی نے موجودہ عالمی و علاقائی سیکیورٹی چیلنجز، بحری سلامتی، اور ابھرتے ہوئے جیو اسٹریٹجک حالات کا جائزہ لیا۔
دونوں رہنماؤں نے اس بات پر اتفاق کیا کہ موجودہ عالمی حالات میں دفاعی تعاون، خاص طور پر بحری امور میں اشتراک، علاقائی امن و استحکام کے لیے ناگزیر ہے۔
جنرل ساحر شمشاد مرزا نے پاکستان کی دفاعی حکمت عملی، عسکری صلاحیتوں، اور انسداد دہشت گردی کے میدان میں حاصل کی گئی کامیابیوں پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان علاقائی امن کے قیام کے لیے پرامن بقائے باہمی اور تعاون پر مبنی خارجہ پالیسی پر یقین رکھتا ہے۔
دفاعی تعاون میں مزید وسعت کی خواہش
ملاقات میں دونوں فریقین نے دوطرفہ دفاعی تعلقات میں مزید وسعت لانے، مشترکہ مشقوں، تربیتی پروگرامز اور انٹیلیجنس شیئرنگ جیسے شعبوں میں تعاون بڑھانے پر اتفاق کیا۔
میجر جنرل الرمیتھی نے کہا کہ پاکستان کی مسلح افواج کا پیشہ ورانہ معیار قابلِ تقلید ہے، اور یو اے ای پاکستان کے ساتھ دیرینہ دفاعی تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کا خواہاں ہے۔
پاکستان کی دہشت گردی کے خلاف جنگ کی تعریف
متحدہ عرب امارات کے نیول چیف نے پاکستان کی انسداد دہشت گردی کی کامیاب حکمت عملی، افواج پاکستان کی قربانیوں، اور خطے میں قیامِ امن کے لیے جاری کوششوں کو زبردست خراجِ تحسین پیش کیا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان نے نہ صرف داخلی دہشت گردی پر قابو پایا بلکہ عالمی سطح پر بھی ایک ذمہ دار اور مؤثر ریاست کا کردار ادا کیا ہے۔
بحری تعاون – خطے میں استحکام کا ضامن
دونوں افواج کے رہنماؤں نے بحری سیکٹر میں تعاون پر خصوصی توجہ دی۔
خطے کی بدلتی ہوئی صورتِ حال، سمندری تجارتی راستوں کی حفاظت، اور بحری قزاقی جیسے چیلنجز کے پیش نظر پاکستان اور یو اے ای کے درمیان نیول کوآپریشن کو مزید فروغ دینے پر زور دیا گیا۔
یہ تجویز بھی دی گئی کہ مشترکہ نیول مشقوں کے دائرہ کار کو بڑھایا جائے اور سمندر میں انسانی ہمدردی پر مبنی مشن، سرچ اینڈ ریسکیو، اور میری ٹائم سیکیورٹی میں تعاون کو عملی شکل دی جائے۔
اعتماد، احترام اور شراکت داری کا مظہر
میجر جنرل حمید محمد عبداللہ الرمیتھی کا یہ دورہ پاکستان اور متحدہ عرب امارات کے مابین دوستانہ، برادرانہ اور اعتماد پر مبنی تعلقات کی مضبوطی کا مظہر ہے۔
دونوں ممالک کی افواج نے ایک مرتبہ پھر یہ واضح کر دیا ہے کہ امن، استحکام اور ترقی کے لیے مشترکہ کوششوں کی ضرورت ہے، اور ایسے اقدامات مستقبل میں باہمی روابط کو مزید گہرا کریں گے۔
CJCSC جنرل ساحر شمشاد مرزا کا پیغام:
"پاکستان علاقائی امن، ہم آہنگی اور باہمی تعاون کا علمبردار ہے۔ ہمارے دفاعی تعلقات صرف سیکیورٹی تک محدود نہیں، بلکہ یہ خطے کی مجموعی خوشحالی کی بنیاد ہیں۔”
متحدہ عرب امارات کے نیول چیف کا اظہارِ خیال:
"پاکستان کی افواج کا نظم، پیشہ ورانہ مہارت، اور خطے میں قیام امن کے لیے کردار قابلِ تعریف ہے۔ یو اے ای ان تعلقات کو مزید وسعت دینے کے لیے پُرعزم ہے۔”
نتیجہ: دفاعی تعلقات میں ایک اور سنگِ میل
میجر جنرل الرمیتھی کا دورہ پاکستان نہ صرف دفاعی روابط کو فروغ دینے کا ذریعہ بنا، بلکہ ایک ایسے خطے میں جہاں جیو پولیٹیکل تناؤ بڑھ رہا ہے، یہ دورہ امن، استحکام اور اعتماد کی علامت بن کر ابھرا۔