سائنس و ٹیکنالوجی

تھری گورجز ڈیم – دنیا کا سب سے بڑا ہائیڈرو پاور ونڈر، چین کا انجینئرنگ کا معجزہ

ماہرین کے مطابق یہ ڈیم ہر سال کروڑوں ٹن کاربن کے اخراج کو روکنے میں مدد دیتا ہے، جو ماحولیاتی تبدیلی کے خلاف عالمی کوششوں میں چین کی سنجیدگی کا ثبوت ہے

بیجنگ (خصوصی رپورٹ) — چین میں واقع تھری گورجز ڈیم (Three Gorges Dam) صرف ایک پن بجلی گھر نہیں بلکہ انسان کی سوچ، جدت اور صلاحیت کا ایک جیتا جاگتا شاہکار ہے۔ دریائے یانگزی (Yangtze River) پر تعمیر ہونے والا یہ دنیا کا سب سے بڑا ہائیڈرو پاور منصوبہ ہے، جو نہ صرف بجلی پیدا کرنے کا ایک بڑا ذریعہ ہے بلکہ سیلابی آفات کی روک تھام اور آبی نظام کی بہتری کے لیے بھی کلیدی کردار ادا کرتا ہے۔

پن بجلی کی دنیا کا سب سے بڑا منصوبہ

تھری گورجز ڈیم کو دنیا کا سب سے بڑا پن بجلی گھر ہونے کا اعزاز حاصل ہے۔ اس کی پیداواری صلاحیت 22,500 میگاواٹ ہے، جو دنیا کے کئی ممالک کی مجموعی بجلی پیداوار سے بھی زیادہ ہے۔ اس عظیم منصوبے میں 34 ٹربائنز نصب کی گئی ہیں جن میں ہر ایک کی پیداوار ہزاروں میگاواٹ ہے۔

یہ منصوبہ چین کے توانائی بحران کو کم کرنے، ماحول دوست بجلی کے فروغ اور کوئلے پر انحصار کم کرنے کے لیے انتہائی مؤثر ثابت ہوا ہے۔ ماہرین کے مطابق یہ ڈیم ہر سال کروڑوں ٹن کاربن کے اخراج کو روکنے میں مدد دیتا ہے، جو ماحولیاتی تبدیلی کے خلاف عالمی کوششوں میں چین کی سنجیدگی کا ثبوت ہے۔

سیلابوں پر قابو پانے والا محافظ

دریائے یانگزی کی طغیانی صدیوں سے چینی عوام کے لیے ایک بڑا خطرہ رہی ہے۔ تھری گورجز ڈیم کی تعمیر کا ایک بنیادی مقصد ان تباہ کن سیلابوں کو کنٹرول کرنا تھا، جو ماضی میں لاکھوں لوگوں کی جانیں لے چکے تھے اور کھربوں یوان کا نقصان کر چکے تھے۔

ڈیم کی وجہ سے اب نہ صرف پانی کے بہاؤ کو بہتر طور پر منظم کیا جا سکتا ہے بلکہ زراعت، آبپاشی اور شہری زندگی بھی پہلے سے زیادہ محفوظ ہو چکی ہے۔ اس کی وسیع آبی ذخیرہ گاہ لاکھوں کیوسک پانی کو محفوظ رکھنے کی صلاحیت رکھتی ہے، جو خشک سالی کے دوران بھی کارآمد ثابت ہوتی ہے۔

انجینئرنگ کا عالمی عجوبہ

2006 میں مکمل ہونے والا تھری گورجز ڈیم دنیا کی انجینئرنگ تاریخ میں ایک سنگ میل کی حیثیت رکھتا ہے۔ اس کی تعمیر میں استعمال ہونے والا مواد، آلات، مہارت اور تکنیکی چیلنجز بے مثال تھے۔ 2.3 کلومیٹر طویل اور 185 میٹر اونچا یہ ڈھانچہ نہ صرف اپنی جسامت بلکہ اپنی پائیداری، منصوبہ بندی اور جدید ٹیکنالوجی کی بنیاد پر دنیا بھر میں سراہے جانے والے چند منصوبوں میں شامل ہے۔

اس منصوبے کی تعمیر میں لاکھوں مزدوروں اور انجینئرز نے دن رات محنت کی۔ چینی حکومت نے اس منصوبے پر تقریباً 28 بلین امریکی ڈالر خرچ کیے، جو اسے اس وقت کا سب سے مہنگا منصوبہ بناتا ہے۔

متنازع پہلو اور انسانی قیمت

اگرچہ تھری گورجز ڈیم ایک عظیم کامیابی ہے، مگر اس کے کچھ متنازع پہلو بھی ہیں۔ ڈیم کی تعمیر کے دوران 13 سے زائد شہروں، سینکڑوں دیہاتوں اور ہزاروں تاریخی مقامات کو زیر آب آنا پڑا۔ اس منصوبے کے باعث 11 لاکھ سے زائد افراد کو اپنے گھروں سے نقل مکانی کرنی پڑی، جنہیں دیگر علاقوں میں بسانا ایک بڑا سماجی اور انتظامی چیلنج رہا۔

ماحولیاتی ماہرین نے بھی اس منصوبے پر تنقید کی ہے کہ اس نے مقامی آبی حیات، ایکو سسٹم اور دریائی ماحولیات پر گہرے اثرات ڈالے ہیں۔ تاہم، چینی حکومت نے ماحولیات کے تحفظ کے لیے مختلف اقدامات کیے ہیں، جیسے آبی جانوروں کی نسل بچانے کے پروگرام اور ماحولیاتی تحقیقاتی مراکز کا قیام۔

سیاحت، تحقیق اور عالمی توجہ کا مرکز

تھری گورجز ڈیم اب صرف ایک توانائی منصوبہ نہیں رہا بلکہ ایک بین الاقوامی سیاحتی مقام بھی بن چکا ہے۔ ہر سال لاکھوں سیاح یہاں کا رخ کرتے ہیں تاکہ اس عظیم منصوبے کو اپنی آنکھوں سے دیکھ سکیں۔ چینی حکومت نے اس مقام کو تعلیمی اور تحقیقی سرگرمیوں کے لیے بھی کھول دیا ہے، جہاں دنیا بھر سے ماہرین اور طلبہ مطالعاتی دورے کرتے ہیں۔

نتیجہ: ترقی، طاقت اور چیلنج کا امتزاج

تھری گورجز ڈیم بلاشبہ انسانی ترقی، سائنسی قابلیت اور سیاسی عزم کی ایک شاندار مثال ہے۔ یہ نہ صرف چین کے اندرونی استحکام اور ترقی کا نشان ہے بلکہ دنیا بھر کے لیے ایک سبق بھی کہ جدید دور کے مسائل کا حل جدید ٹیکنالوجی، ماحول دوست منصوبہ بندی اور قومی ہم آہنگی میں ہے۔

چاہے بجلی کی پیداوار ہو، سیلاب پر کنٹرول یا ماحولیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کی کوشش — تھری گورجز ڈیم انسانیت کے عزم، جرأت اور ذہانت کا ایک ناقابلِ فراموش نشان بن چکا ہے۔

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button