
ترکیہ :کرپشن کے الزام میں 3 ٹی وی چینلز اور 10 ڈائریکٹرز گرفتار
"جان ہولڈنگ کی ذیلی کمپنیوں کے ذریعے جرائم پیشہ تنظیم قائم کی گئی تھی، جو دھوکہ دہی، ٹیکس چوری اور منی لانڈرنگ میں ملوث تھی"۔
رپورٹ: عالمی اُمور ڈیسک
جان ہولڈنگ کے خلاف بدعنوانی اور منی لانڈرنگ کی تحقیقات
ترکیہ کی استغاثہ نے جمعرات کو 121 کمپنیوں کے اثاثے ضبط کر لیے جن میں تین بڑے ٹی وی چینلز بھی شامل ہیں اور 10 ڈائریکٹرز کو دھوکہ دہی اور بدعنوانی کے الزامات پر حراست میں لینے کا حکم دیا ہے۔
یہ اقدام جان ہولڈنگ کمپنی کے خلاف کیا گیا ہے جو توانائی اور تعلیم کے شعبوں میں بڑے اثاثے رکھتی ہے۔ کمپنی نے گذشتہ برس کئی نمایاں چینلز خریدے تھے جن میں "خبر تُرک”، "شو ٹی وی” اور "بلومبرگ ایچ ٹی” شامل ہیں جو "بلومبرگ نیوز” نیٹ ورک سے منسلک ہیں۔
استنبول کے علاقے کوچک چکمجہ کی استغاثہ نے بیان میں کہا کہ شواہد ملے ہیں کہ "جان ہولڈنگ کی ذیلی کمپنیوں کے ذریعے جرائم پیشہ تنظیم قائم کی گئی تھی، جو دھوکہ دہی، ٹیکس چوری اور منی لانڈرنگ میں ملوث تھی”۔
استغاثہ نے جان ہولڈنگ کے مالکان سمیت 10 افراد کو گرفتار کرنے اور کمپنی کے 121 اثاثے ترکیہ کے ڈپازٹ انشورنس فنڈ کے سپرد کرنے کا بھی حکم دیا۔
میڈیا پر شکنجہ
یہ کارروائی ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب ترک حکومت میں میڈیا پر اپنی گرفت سخت کر رہی ہے، جس پر ” رپورٹر ود آؤٹ بارڈر” نے آزادیٔ صحافت کے حوالے سے تشویش ظاہر کی ہے۔
ترکیہ میں ادارے کے نمائندے ایروُل اُندیر اوگلو نے کہا کہ "جان ہولڈنگ پر ہونے والی کارروائی کے جواز موجود ہو سکتے ہیں کیونکہ بدعنوانی سے انکار ممکن نہیں، مگر اس کے ساتھ یہ بھی خدشہ ہے کہ حکومت میڈیا کی ملکیت پر گرفت مزید سخت کرکے ایک ہی آواز مسلط کرنا چاہتی ہے”۔
بلدیہ استنبول پر بھی دباؤ
یاد رہے کہ اگست میں پولیس نے استنبول میونسپلٹی میں بدعنوانی کی تحقیقات کے تحت نئی گرفتاریوں کی لہر چلائی تھی۔ یہ تحقیقات رواں برس 19 مارچ کو اُس وقت شروع ہوئیں جب استنبول کے میئر اکرم امام اوگلو کو حراست میں لیا گیا۔
یہ نواں مرحلہ تھا جس میں پولیس نے 44 افراد کو گرفتار کیا جن میں ضلع بی اوگلو کے میئر انان گونای بھی شامل تھے۔ گرفتار شدگان میں امام اوگلو کے مشیر یغیت اوگوز دومان، ان کا ذاتی ڈرائیور، پرائیویٹ سیکریٹری، ذاتی محافظ اور میونسپلٹی کی میڈیا و ثقافتی کمپنیوں کے ملازمین بھی شامل تھے۔
قابل ذکر ہے کہ استنبول کے میئر اکرم امام اوگلو جو صدر رجب طیب ایردوآن کے بڑے سیاسی حریف سمجھے جاتے ہیں کی گرفتاری نے ترکیہ میں 2013ء کے بعد سب سے بڑے احتجاج کو جنم دیا تھا