
چمن دھماکہ: گاڑی کے قریب دھماکہ، 5 افراد جاں بحق
"جائے وقوعہ کو مکمل طور پر سیل کر دیا گیا ہے، لیویز، پولیس اور دیگر قانون نافذ کرنے والے ادارے علاقے میں موجود ہیں، اور تحقیقات جاری ہیں تاکہ دھماکے کی نوعیت، مقدار اور محرکات کا تعین کیا جا سکے۔"
سید عاطف ندیم-پاکستان،وائس آف جرمنی کے ساتھ
بلوچستان ایک بار پھر دہشت گردی کی لہر کا نشانہ بن گیا، جب چمن میں بم دھماکوں کے نتیجے میں مجموعی طور پر 5 افراد جاں بحق اور متعدد زخمی ہو گئے۔ ان حملوں نے نہ صرف مقامی آبادی میں خوف و ہراس پھیلا دیا بلکہ قومی سطح پر بھی گہری تشویش کو جنم دیا ہے۔
ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر (ڈی پی او) چمن عبداللہ چیمہ کے مطابق پہلا دھماکہ چمن میں پاک-افغان سرحد کے قریب واقع ایک کار پارکنگ ایریا میں اس وقت ہوا، جب ایک مشکوک پیکٹ یا بارودی مواد گاڑی کے قریب پھٹ گیا۔ اس افسوسناک واقعے میں پانچ افراد موقع پر ہی جاں بحق ہو گئے، جبکہ ایک شخص شدید زخمی ہوا۔
واقعے کی اطلاع ملتے ہی پولیس اور امدادی ٹیمیں فوری طور پر جائے وقوعہ پر پہنچ گئیں۔ سیکیورٹی فورسز نے علاقے کو گھیرے میں لے کر شواہد اکھٹے کرنے اور متاثرین کو اسپتال منتقل کرنے کا کام شروع کر دیا۔ بم ڈسپوزل اسکواڈ اور فرانزک ماہرین کو بھی موقع پر طلب کر لیا گیا ہے۔
محکمہ داخلہ بلوچستان کا مؤقف
محکمہ داخلہ بلوچستان نے واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ:
"جائے وقوعہ کو مکمل طور پر سیل کر دیا گیا ہے، لیویز، پولیس اور دیگر قانون نافذ کرنے والے ادارے علاقے میں موجود ہیں، اور تحقیقات جاری ہیں تاکہ دھماکے کی نوعیت، مقدار اور محرکات کا تعین کیا جا سکے۔”
عوام سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ افواہوں پر یقین نہ کریں اور تحقیقات میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ مکمل تعاون کریں۔ فورسز نے علاقے کو گھیرے میں لے کر سرچ آپریشن کا آغاز کر دیا ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف کی شدید مذمت
وزیرِ اعظم محمد شہباز شریف نے چمن دھماکے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ:
"معصوم جانوں کا ضیاع ناقابلِ برداشت ہے۔ دہشت گردی کی یہ بزدلانہ کارروائیاں بلوچستان کی ترقی کو روکنے کی مذموم کوشش ہیں، لیکن شرپسندوں کو ان کے مقاصد میں کبھی کامیاب نہیں ہونے دیا جائے گا۔”
وزیراعظم نے جاں بحق افراد کے اہل خانہ سے اظہار تعزیت کرتے ہوئے ان کے لیے صبر اور مرحومین کے درجات کی بلندی کی دعا کی، اور زخمیوں کی جلد صحتیابی کے لیے بہترین طبی سہولیات کی فراہمی کی ہدایت جاری کی۔
انہوں نے قانون نافذ کرنے والے اداروں کو ہدایت دی کہ:
"واقعے کے ذمہ داران کو جلد از جلد گرفتار کر کے قرار واقعی سزا دی جائے۔ بلوچستان میں شرپسندی پھیلانے والے عناصر، دراصل ترقی اور خوشحالی کے دشمن ہیں۔"
بلوچستان میں سیکورٹی صورت حال پر سوالیہ نشان
بلوچستان میں حالیہ دنوں میں دہشت گردی کی وارداتوں میں تیزی دیکھنے میں آئی ہے۔ شدت پسند عناصر ایک بار پھر قومی شاہراہوں، بارڈر ایریاز اور عوامی مقامات کو نشانہ بنا رہے ہیں۔ ماہرین کے مطابق، یہ حملے بلوچستان میں جاری ترقیاتی منصوبوں اور خطے میں امن و امان کی کوششوں کو سبوتاژ کرنے کی ایک منظم کوشش ہیں۔
عوام میں تشویش، سیکیورٹی ہائی الرٹ
ان حملوں کے بعد چمن، کیچ اور دیگر حساس اضلاع میں سیکیورٹی ہائی الرٹ کر دی گئی ہے۔ چیک پوسٹوں پر نگرانی سخت کر دی گئی ہے جبکہ خفیہ اداروں کو مشکوک سرگرمیوں پر نظر رکھنے کی ہدایت دی گئی ہے۔
نتیجہ: دہشت گردوں کو شکست دینا قومی فرض
حالیہ دھماکے ایک بار پھر اس حقیقت کی طرف اشارہ کرتے ہیں کہ بلوچستان کو داخلی و بیرونی دشمنوں کی جانب سے لاحق خطرات کا سامنا ہے۔ ایسے میں ریاستی اداروں، سیاسی قیادت اور عوام کو متحد ہو کر اس چیلنج کا سامنا کرنا ہو گا۔
دہشت گردی کے خلاف جنگ میں صرف فوج یا پولیس نہیں، بلکہ ہر شہری کا کردار اہم ہے۔