پاکستان پریس ریلیزاہم خبریں

کرتارپور صاحب میں بابا گورو نانک دیو جی کی برسی کی تین روزہ تقریبات عقیدت و احترام کے ساتھ اختتام پذیر

پاکستان کی سرزمین بابا گورو نانک جی کی تعلیمات کی علمبردار ہے، جنہوں نے انسانیت، امن، بھائی چارے، مساوات اور سب کے احترام کا درس دیا

سید عاطف ندیم-پاکستان وائس آف جرمنی کے ساتھ

لاہور،کرتارپور صاحب میں سکھوں کے عظیم روحانی پیشوا، بابا گورو نانک دیو جی کی برسی کی تین روزہ تقریبات نہایت عقیدت، احترام اور روحانی جوش و جذبے کے ساتھ اختتام پذیر ہو گئیں۔ ان تقریبات میں پاکستان سمیت دنیا بھر سے سکھ یاتریوں کی ایک بڑی تعداد نے شرکت کی اور دربار صاحب کرتارپور میں حاضری دی۔

تین دنوں پر مشتمل ان تقریبات کے دوران مذہبی رسومات، اجتماعی عبادات، کیرتن، دعائیہ اجتماعات اور مقدس مقامات کی زیارات کا سلسلہ جاری رہا۔ بھارت، کینیڈا، برطانیہ، امریکہ، آسٹریلیا اور دیگر ممالک سے آئے ہوئے سکھ یاتریوں نے اس موقع کو اپنی روحانی وابستگی کے اظہار اور بابا گورو نانک جی کی تعلیمات کو خراج تحسین پیش کرنے کے لیے استعمال کیا۔

یاتریوں کی بڑی تعداد میں شرکت

سرکاری اعداد و شمار کے مطابق، اس برس تین ہزار سے زائد ملکی و غیر ملکی یاتریوں نے کرتارپور راہداری کے ذریعے دربار صاحب کرتارپور میں حاضری دی۔ یاتریوں نے عقیدت سے عبادات ادا کیں اور اُن تمام مقدس مقامات کی زیارت کی جو بابا گورو نانک جی کی زندگی سے منسلک ہیں۔

برسی کے دوسرے روز خصوصی "نگر کیرتن” کا اہتمام کیا گیا، جس میں ایک شاندار اور خوبصورتی سے سجائی گئی "پالکی صاحب” (مرکزی گاڑی) کو جلوس کا مرکزِ نگاہ بنایا گیا۔ کیرتن کی پرُسوز آوازیں، پھولوں کی خوشبو اور یاتریوں کا عقیدت سے لبریز جذبہ، فضا کو ایک روحانی ماحول میں تبدیل کر رہا تھا۔

اختتامی تقریب اور بین المذاہب ہم آہنگی کا پیغام

تیسرے اور آخری دن کی تقریب میں اجتماعی عبادات اور دعائیہ اجتماع کا انعقاد کیا گیا، جس کے بعد یاتری اپنے اپنے ممالک کو روانہ ہو گئے۔ اختتامی تقریب میں صوبائی وزیر برائے اقلیتی امور و سربراہ پاکستان سکھ گوردوارہ پربندھک کمیٹی (پی سی جی پی سی)، سردار رمیش سنگھ اروڑہ مہمانِ خصوصی تھے۔

سردار رمیش سنگھ اروڑہ نے اس موقع پر ایک شجرکاری مہم میں سکھ کمیونٹی کے ہمراہ حصہ لیا اور دربار صاحب کے احاطے میں ایک پودا لگا کر ماحول دوست اور پائیدار پاکستان کے عزم کا اظہار کیا۔ انہوں نے خطاب کرتے ہوئے کہا:

"پاکستان کی سرزمین بابا گورو نانک جی کی تعلیمات کی علمبردار ہے، جنہوں نے انسانیت، امن، بھائی چارے، مساوات اور سب کے احترام کا درس دیا۔ کرتارپور صاحب نہ صرف سکھوں کے لیے ایک روحانی مرکز ہے بلکہ دنیا بھر میں بین المذاہب ہم آہنگی کی علامت بھی بن چکا ہے۔”

انہوں نے مزید کہا کہ حکومت پاکستان اقلیتوں کو مکمل مذہبی آزادی فراہم کرنے کے عزم پر قائم ہے اور سکھ برادری کی خدمت کو اعزاز سمجھتی ہے۔

دربار صاحب کرتارپور: امن و رواداری کی علامت

دربار صاحب کرتارپور، جو کہ بابا گورو نانک دیو جی کا آخری قیام گاہ ہے، پاکستان اور دنیا بھر کے سکھوں کے لیے ایک مقدس مقام کی حیثیت رکھتا ہے۔ کرتارپور راہداری کی بدولت بھارت سے سکھ یاتری بغیر ویزا صرف ایک مخصوص پاس کے ذریعے یہاں آ کر اپنی عبادات ادا کر سکتے ہیں، جو مذہبی آزادی اور بین الاقوامی بھائی چارے کی ایک نادر مثال ہے۔

اختتامی تقریب میں پی سی جی پی سی کے دیگر ممبران، ہیڈ گرانتھی، مقامی سکھ رہنما، پاکستان بھر سے آئے سکھ یاتری اور بین الاقوامی زائرین کی بڑی تعداد موجود تھی۔

بابا گورو نانک جی کا آفاقی پیغام

تقریبات کے دوران مذہبی رہنماؤں اور اسکالرز نے بابا گورو نانک جی کی تعلیمات پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ اُن کا پیغام صرف سکھ برادری تک محدود نہیں بلکہ تمام انسانیت کے لیے مشعل راہ ہے۔ اُن کی تعلیمات میں مذہبی رواداری، سماجی مساوات اور امن کا پیغام ہر دور کے انسان کے لیے قابلِ تقلید ہے۔

بین الاقوامی کمیونٹی کی پذیرائی

کرتارپور کی تقریبات کو بین الاقوامی میڈیا میں بھی خاصی پذیرائی ملی اور اسے پاکستان کی مذہبی رواداری اور اقلیتوں کے تحفظ کی پالیسی کا عملی مظہر قرار دیا گیا۔ مختلف ممالک سے آئے سکھ رہنماؤں نے پاکستان حکومت کا شکریہ ادا کیا اور کرتارپور راہداری جیسے منصوبے کو "بابا گورو نانک جی کے پیغام امن” کا عملی عکس قرار دیا۔

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

Back to top button