پاکستاناہم خبریں

وزیراعظم شہباز شریف اور آئی ایم ایف کی منیجنگ ڈائریکٹر کرسٹالینا جارجیوا کی اہم ملاقات: پاکستان کی معیشت کی بحالی، پائیدار ترقی اور اصلاحات پر تبادلہ خیال

"نقصانات کے درست تخمینے اور شفاف حکومتی اقدامات، نہ صرف بین الاقوامی امداد کے حصول میں مدد دیتے ہیں بلکہ عوام کے اعتماد کو بھی بحال کرتے ہیں۔"

 سید عاطف ندیم-پاکستان،وائس آف جرمنی اردو نیوز کے ساتھ: 
وزیراعظم پاکستان محمد شہباز شریف اور عالمی مالیاتی فنڈ (IMF) کی منیجنگ ڈائریکٹر کرسٹالینا جارجیوا کے درمیان ایک اہم ملاقات ہوئی، جس میں پاکستان کی معاشی صورتحال، جاری اصلاحاتی اقدامات، اور عالمی مالیاتی ادارے کے تعاون سے وابستہ مستقبل کے امکانات پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔

آئی ایم ایف کی شراکت داری پر وزیراعظم کا اظہارِ تشکر

وزیراعظم شہباز شریف نے ملاقات کے دوران عالمی مالیاتی فنڈ کی پاکستان کے ساتھ دیرینہ، تعمیری اور مسلسل شراکت داری کو خراج تحسین پیش کیا۔ انہوں نے اس بات کا اعتراف کیا کہ موجودہ قیادت، خصوصاً کرسٹالینا جارجیوا کی سربراہی میں آئی ایم ایف کا تعاون نہ صرف برقرار رہا بلکہ وقت کے ساتھ مزید مضبوط اور مؤثر ہوا ہے۔

وزیراعظم نے واضح کیا کہ پاکستان نے گزشتہ چند برسوں کے دوران شدید اقتصادی چیلنجز کا سامنا کیا، جن میں کووڈ-19 کے بعد کی صورتحال، عالمی سطح پر مہنگائی کی لہر، یوکرین جنگ کے اثرات اور سب سے بڑھ کر ملک کے اندرونی سطح پر آنے والے شدید سیلاب شامل ہیں۔ ان تمام مشکلات کے باوجود آئی ایم ایف کی بروقت مالی معاونت اور تکنیکی رہنمائی نے پاکستان کو معاشی دلدل سے نکالنے میں اہم کردار ادا کیا۔

آئی ایم ایف کی مالی معاونت کی تفصیل

وزیراعظم نے ملاقات میں آئی ایم ایف کی جانب سے دی جانے والی مختلف مالی امداد کا خصوصی طور پر ذکر کیا، جن میں شامل ہیں:

  • 3 بلین ڈالر کا اسٹینڈ بائی ارینجمنٹ (SBA) – مالی سال 2024 میں پاکستان کی فوری مالی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے فراہم کیا گیا۔

  • 7 بلین ڈالر کی توسیعی فنڈ سہولت (EFF) – وسط مدتی پالیسی اصلاحات کی معاونت کے لیے۔

  • 1.4 بلین ڈالر کی Resilience and Sustainability Facility (RSF) – پاکستان کو موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات سے نمٹنے اور پائیدار ترقی کے اہداف کے لیے مدد فراہم کرنے کے لیے۔

وزیراعظم نے ان پروگرامز کو "پاکستانی معیشت کے لیے لائف لائن” قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان کے باعث پاکستان کی معیشت میں استحکام کے آثار نمایاں ہوئے ہیں اور اب معیشت تیزی سے بحالی کی طرف گامزن ہے۔

پائیدار اصلاحات اور اہداف کی تکمیل کا عزم

وزیراعظم شہباز شریف نے اس بات پر زور دیا کہ موجودہ حکومت آئی ایم ایف پروگرام کے تحت طے کردہ اہداف اور وعدوں کو مکمل کرنے کے لیے پختہ عزم رکھتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں کی جانے والی معاشی اصلاحات کا مقصد صرف وقتی ریلیف نہیں بلکہ طویل المدتی، پائیدار ترقی کی بنیاد رکھنا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ حکومت نے محصولات میں اضافے، مالی نظم و ضبط، توانائی کے شعبے کی اصلاحات اور اخراجات میں کمی جیسے اہم شعبوں میں عملی اقدامات کیے ہیں، جن کے مثبت نتائج سامنے آنا شروع ہو گئے ہیں۔

وزیراعظم نے خاص طور پر زور دیا کہ گزشتہ سال پاکستان کو درپیش شدید سیلابی آفات کے اثرات اب بھی معیشت پر موجود ہیں اور آئی ایم ایف کو اپنے تجزیے اور پالیسی فریم ورک میں ان چیلنجز کو شامل کرنا چاہیے تاکہ پاکستان کو مکمل طور پر سنبھلنے کا موقع مل سکے۔

کرسٹالینا جارجیوا کی جانب سے اظہارِ یکجہتی اور تعاون کا اعادہ

آئی ایم ایف کی منیجنگ ڈائریکٹر کرسٹالینا جارجیوا نے پاکستان میں سیلاب سے متاثرہ لاکھوں افراد کے ساتھ گہری ہمدردی کا اظہار کیا اور ان کی بحالی کے لیے مؤثر اقدامات کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ:

"نقصانات کے درست تخمینے اور شفاف حکومتی اقدامات، نہ صرف بین الاقوامی امداد کے حصول میں مدد دیتے ہیں بلکہ عوام کے اعتماد کو بھی بحال کرتے ہیں۔”

انہوں نے وزیراعظم شہباز شریف کی جانب سے سخت لیکن ضروری اصلاحات پر عمل درآمد کے لیے کیے جانے والے اقدامات کی تعریف کی اور اس بات کا اعادہ کیا کہ:

"آئی ایم ایف پاکستان کی مکمل معاونت جاری رکھے گا، کیونکہ یہ ملک پائیدار اقتصادی ترقی، مالی استحکام اور عوامی فلاح کے اہداف کے حصول کی جانب بڑھ رہا ہے۔”

مستقبل کے لیے مضبوط شراکت داری کا عندیہ

ملاقات کا اختتام ایک مثبت نوٹ پر ہوا، جہاں دونوں رہنماؤں نے مستقبل میں بھی تعاون جاری رکھنے پر اتفاق کیا۔ وزیراعظم نے عالمی مالیاتی ادارے کو یقین دہانی کرائی کہ حکومت شفافیت، جوابدہی، اور اقتصادی نظم و ضبط کے اصولوں کو مدنظر رکھتے ہوئے عوامی مفاد میں فیصلے کرتی رہے گی۔

آئی ایم ایف کی سربراہ نے بھی اپنی ٹیم کو ہدایت کی کہ پاکستان کے ساتھ تکنیکی مشاورت اور مالی معاونت کا عمل مزید موثر، مربوط اور بروقت بنایا جائے۔


تجزیہ: پاکستان کی معیشت استحکام کی راہ پر، مگر چیلنجز بدستور موجود

معاشی ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان کے لیے یہ ملاقات نہایت اہمیت کی حامل ہے کیونکہ ایک طرف حکومت اصلاحات پر عمل درآمد میں سنجیدہ دکھائی دیتی ہے، تو دوسری جانب آئی ایم ایف جیسے بین الاقوامی ادارے کی مسلسل حمایت معاشی اعتماد کی بحالی میں مددگار ہے۔ تاہم، زمینی حقائق یہی بتاتے ہیں کہ حقیقی ترقی اسی وقت ممکن ہو گی جب ان اصلاحات کا اثر عام آدمی کی زندگی پر واضح طور پر محسوس ہو۔

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

Back to top button