یورپاہم خبریں

یورپی اتحادیوں کا انتباہ: نیٹو کی فضائی حدود کی خلاف ورزی پر روسی طیاروں کو مار گرایا جائے گا

"آپ بین الاقوامی قانون کی پرواہ نہیں کرتے، آپ کی قوم پرستی پاگل پن کی حد تک جا چکی ہے۔ سلطنتوں کا دور ختم ہو چکا ہے، اور آپ کی سلطنت دوبارہ قائم نہیں ہو گی۔"

ٹالن : نیٹو کے یورپی اتحادیوں نے روس کو سخت انتباہ جاری کیا ہے کہ اگر روسی طیاروں یا ڈرونز نے دوبارہ نیٹو کی فضائی حدود کی خلاف ورزی کی تو انہیں فوراً مار گرایا جائے گا۔ یہ بیان ایک حالیہ واقعے کے بعد سامنے آیا ہے جس میں تین روسی MiG-31 جنگی طیارے خلیج فن لینڈ کے راستے ایسٹونیا کی فضائی حدود میں بغیر اجازت داخل ہوئے۔

ایسٹونیا نے ہنگامی اجلاس بلایا

نیٹو کے رکن ملک ایسٹونیا نے اس واقعے کو "بے مثال ڈھٹائی” قرار دیتے ہوئے نیٹو کے آرٹیکل 4 کے تحت باضابطہ مشاورت کی درخواست کی۔ نیٹو کے آرٹیکل 4 کے تحت کوئی بھی رکن ملک کسی ممکنہ خطرے کے پیش نظر اتحاد کے مشاورتی ادارے، شمالی بحر اوقیانوس کونسل (North Atlantic Council) کو فوری اجلاس بلانے کی درخواست دے سکتا ہے۔

ذرائع کے مطابق، کونسل کا خصوصی اجلاس منگل کی صبح بلایا گیا ہے، جس میں ممکنہ جوابی اقدامات پر غور کیا جائے گا۔

برطانیہ، امریکہ اور پولینڈ کا سخت مؤقف

برطانوی وزیر خارجہ یویٹ کوپر نے اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ روس نیٹو اور ماسکو کے درمیان "براہ راست مسلح تصادم” کا خطرہ مول لے رہا ہے۔

انہوں نے واضح کیا:

"ہمارا اتحاد دفاعی ہے، لیکن کسی غلط فہمی میں نہ رہیں۔ اگر کوئی طیارہ نیٹو کی فضائی حدود میں بغیر اجازت داخل ہوا، تو ہم اسے مار گرائیں گے۔”

اسی اجلاس میں، اقوام متحدہ میں امریکہ کے نئے سفیر مائیکل والٹز نے سلامتی کونسل سے اپنے پہلے خطاب میں کہا:

"امریکہ اور اس کے اتحادی نیٹو کی سرزمین کے ہر انچ کا دفاع کریں گے۔”

پولینڈ کے نائب وزیر اعظم رادوساؤ سیکورسکی نے روسی وفد کو براہ راست مخاطب کرتے ہوئے کہا:

"آپ بین الاقوامی قانون کی پرواہ نہیں کرتے، آپ کی قوم پرستی پاگل پن کی حد تک جا چکی ہے۔ سلطنتوں کا دور ختم ہو چکا ہے، اور آپ کی سلطنت دوبارہ قائم نہیں ہو گی۔”

انہوں نے خبردار کیا:

"اگر کوئی دوسرا میزائل یا طیارہ ہماری حدود میں آیا، چاہے جان بوجھ کر یا غلطی سے، اور اسے مار گرایا گیا، تو براہ کرم چیخ و پکار نہ کریں — آپ کو خبردار کیا جا چکا ہے۔”

ایسٹونیا نے روسی خلاف ورزی کے شواہد پیش کر دیے

ایسٹونیا کے وزیر خارجہ مارگس تسہکنا نے سلامتی کونسل کو طیاروں کی فضائی حدود میں موجودگی کے نقشے، ریڈار ریکارڈنگز، اور تصاویر دکھائیں۔ ان کے مطابق، روسی جیٹ طیارے "مکمل طور پر جنگی تیاری کے ساتھ” میزائلوں سے لیس تھے اور 12 منٹ تک ایسٹونیا کی فضائی حدود میں موجود رہے۔

تسہکنا نے کہا:

"یہ واقعہ نہ صرف اشتعال انگیزی ہے بلکہ اقوام متحدہ کے چارٹر کی صریح خلاف ورزی بھی ہے۔ بین الاقوامی برادری کو اب ایک واضح اور اجتماعی مؤقف اختیار کرنا ہوگا۔”

یورپی یونین اور نیٹو کا ردعمل

یورپی یونین کی اعلیٰ سفارتکار اور ایسٹونیا کی سابق وزیر اعظم کاجا کالس نے کہا کہ روس کی یہ حرکت "جان بوجھ کر کی گئی اشتعال انگیزی” ہے، جس کا مقصد یورپی سرحدوں کو آزمائش میں ڈالنا اور سلامتی کو نقصان پہنچانا ہے۔

نیٹو نے بھی ایک سخت بیان جاری کرتے ہوئے کہا:

"روسی فضائی خلاف ورزی خطرناک اور غیر ذمہ دارانہ عمل ہے۔ یہ ماسکو کے غیر پیشہ ورانہ رویے کے ایک تسلسل کی عکاسی کرتا ہے، جو غلط اندازے، کشیدگی میں اضافے، اور قیمتی جانوں کے ضیاع کا سبب بن سکتا ہے۔”

روس کی تردید اور اقوام متحدہ میں مؤقف

روسی وزارت دفاع اور کریملن نے ان الزامات کو "بے بنیاد” قرار دیتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ تمام پروازیں "بین الاقوامی قوانین” کے مطابق تھیں۔ کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف نے پیر کو کہا کہ ان الزامات کا مقصد "کشیدگی کو ہوا دینا” ہے۔

اقوام متحدہ میں روس کے نائب سفیر دمتری پولیانسکی نے بھی سلامتی کونسل سے خطاب میں کہا:

"ہمارے طیارے بین الاقوامی فضائی حدود میں تھے۔ یورپ جھوٹا پراپیگنڈا پھیلا رہا ہے۔”

تاریخی تناظر اور موجودہ کشیدگی

یہ پہلا موقع نہیں کہ نیٹو رکن ممالک نے روسی ڈرونز یا طیاروں کی خلاف ورزی کی شکایت کی ہو۔ صرف پچھلے ہفتے ہی پولینڈ نے بھی آرٹیکل 4 کے تحت مشاورت کی درخواست کی تھی، جب کئی روسی ڈرونز اس کی فضائی حدود میں داخل ہوئے۔

نیٹو اور روس کے درمیان تعلقات یوکرین جنگ کے بعد سے مسلسل کشیدہ ہیں، اور اب ان فضائی خلاف ورزیوں نے ممکنہ طور پر براہ راست تصادم کا خطرہ بڑھا دیا ہے۔


نتیجہ: کیا جنگ کے بادل منڈلا رہے ہیں؟

ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر روس کی جانب سے ایسی کارروائیاں جاری رہیں، تو نیٹو کا کوئی ملک ممکنہ طور پر جوابی کارروائی میں روسی طیارہ مار گرا سکتا ہے، جو ایک وسیع تر عسکری تنازعے کا پیش خیمہ بن سکتا ہے۔

ایسٹونیا جیسے چھوٹے نیٹو رکن ممالک بارہا روسی اشتعال انگیزی کا سامنا کرتے آئے ہیں، اور اب وہ چاہ رہے ہیں کہ نیٹو سخت ردعمل دے تاکہ مستقبل میں ایسے واقعات کا سدباب ہو سکے۔

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

Back to top button