بھارت کی پراکسیز کے ذریعے پاکستان میں دہشت گردی، کوئٹہ حملہ اور فتنہ الخوارج کی سرکوبی — سیکیورٹی ذرائع کا انکشاف
سیکیورٹی حکام کے مطابق، 30 ستمبر کی صبح 11 بج کر 36 منٹ پر کوئٹہ کے حساس علاقے ماڈل ٹاؤن میں واقع فرنٹیئر کور (ایف سی) بلوچستان نارتھ ہیڈکوارٹر پر ایک خودکش حملہ کیا گیا۔
وائس آف جرمنی اردو نیوز-ویب ڈیسک
اسلام آباد – پاکستان میں حالیہ دہشت گردی کی لہر کے پیچھے بھارت کی خفیہ ایجنسیوں کی پشت پناہی ثابت ہونے لگی ہے۔ سیکیورٹی ذرائع کے مطابق، بھارت کو "معرکہ حق” میں ذلت آمیز شکست کے بعد شدید سبکی کا سامنا کرنا پڑا ہے، جس کے بعد اس نے پراکسی تنظیموں کے ذریعے پاکستان میں دہشت گردی کا نیا محاذ کھول دیا ہے۔
سیکیورٹی اداروں نے خبردار کیا ہے کہ بھارت اب بھی پاکستان کے اندرونی امن کو سبوتاژ کرنے کی منظم کوششوں میں مصروف ہے، اور شدت پسند گروہوں کو مالی و عسکری معاونت فراہم کر رہا ہے۔
کوئٹہ حملہ: دشمن کی ایک اور ناکام سازش
سیکیورٹی حکام کے مطابق، 30 ستمبر کی صبح 11 بج کر 36 منٹ پر کوئٹہ کے حساس علاقے ماڈل ٹاؤن میں واقع فرنٹیئر کور (ایف سی) بلوچستان نارتھ ہیڈکوارٹر پر ایک خودکش حملہ کیا گیا۔
ایک بارود سے بھری سوزوکی گاڑی ایف سی ہیڈکوارٹر کی دیوار سے ٹکرائی، جس کے فوراً بعد پانچ دہشت گردوں نے اسٹریٹیجک تنصیب میں داخل ہونے کی کوشش کی۔ تاہم سیکیورٹی فورسز نے غیر معمولی مستعدی اور پیشہ ورانہ مہارت کا مظاہرہ کرتے ہوئے پانچوں حملہ آوروں کو ہیڈکوارٹر کی حدود میں داخل ہونے سے پہلے ہی جہنم واصل کر دیا۔
برآمد ہونے والا اسلحہ
حملے کے بعد جائے وقوعہ سے بھاری مقدار میں اسلحہ، گولیاں، دستی بم، بارودی مواد اور گرنیڈ لانچرز برآمد کیے گئے، جو دشمن کے خطرناک عزائم کا منہ بولتا ثبوت ہیں۔ بم ڈسپوزل اسکواڈ کے مطابق، خودکش حملہ آور کی گاڑی میں 30 کلوگرام بارودی مواد نصب تھا، جس سے علاقے میں شدید تباہی پھیل سکتی تھی۔
"فتنہ الخوارج”: بھارت کی پراکسی تنظیم بے نقاب
سیکیورٹی ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ کوئٹہ حملے کے پیچھے بھی ایک بھارتی پشت پناہی یافتہ تنظیم "فتنہ الخوارج” کے ملوث ہونے کے شواہد سامنے آ چکے ہیں۔ یہ تنظیم حالیہ دنوں میں بلوچستان اور خیبرپختونخوا میں مختلف دہشت گرد کارروائیوں میں ملوث رہی ہے۔
گزشتہ ایک ماہ کے دوران ژوب، قلعہ سیف اللہ، لورالائی اور دیگر علاقوں میں کی گئی فوجی کارروائیوں میں 60 سے زائد دہشت گردوں کو انجام تک پہنچایا گیا، جن کا تعلق "فتنہ الخوارج” سے تھا۔
بھارت کی شکست اور انتقامی دہشت گردی
سیکیورٹی حکام کا کہنا ہے کہ "معرکہ حق” میں بھارتی بیانیے کی مکمل شکست نے دشمن کو اندر ہی اندر جھنجھوڑ کر رکھ دیا ہے۔ بھارت اب براہ راست جنگ سے گریز کرتے ہوئے پراکسی جنگ پر اتر آیا ہے، جس کا مقصد پاکستان میں عدم استحکام، بداعتمادی اور افراتفری پھیلانا ہے۔
پاکستانی انٹیلیجنس ادارے مسلسل ان گروہوں کی نگرانی، سراغ رسانی اور کارروائی میں مصروف ہیں، اور اب تک متعدد اہم نیٹ ورکس کو توڑ کر دہشت گردوں کو بے نقاب کیا جا چکا ہے۔
قوم کا عزم اور سیکیورٹی فورسز کی قربانیاں
دہشت گردی کے ان بزدلانہ واقعات کے باوجود پاکستانی قوم کا حوصلہ بلند ہے، اور سیکیورٹی فورسز اپنے خون سے وطن کا دفاع کر رہی ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ بھارت کو یہ بات اچھی طرح سمجھ لینی چاہیے کہ پاکستان 2001 کا نہیں رہا — اب نہ صرف ریاستی ادارے بلکہ پوری قوم متحد ہے، اور ہر قسم کے دشمن کو شکست دینے کے لیے تیار ہے۔
اعلیٰ قیادت کی مذمت اور خراج تحسین
وفاقی حکومت، عسکری قیادت اور تمام صوبائی حکام نے ایف سی ہیڈکوارٹر پر حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے شہداء کو خراج عقیدت اور زخمیوں کے لیے دعا کی ہے۔ وزیراعظم، صدر، وزیر داخلہ اور وزیراعلیٰ بلوچستان نے اپنے بیانات میں کہا:
"ایف سی کے جوانوں نے ایک بار پھر دشمن کے ناپاک عزائم خاک میں ملا دیے۔ پاکستان کا بچہ بچہ سیکیورٹی فورسز کے ساتھ کھڑا ہے۔”
نتیجہ: دشمن کو منہ توڑ جواب
کوئٹہ حملہ بھارت کے منصوبہ بند پراکسی نیٹ ورک کی ایک اور مثال ہے، جسے پاکستان نے بروقت کارروائی سے ناکام بنایا۔ سیکیورٹی فورسز کی بے مثال قربانیوں، پیشہ ورانہ مہارت اور عوامی حمایت سے یہ واضح پیغام گیا ہے کہ:
"پاکستان ناقابل تسخیر ہے، اور دشمن کو ہر محاذ پر شکست ہوگی — میدان جنگ ہو یا پراکسی وار، پاکستانی قوم تیار ہے!”



