سائنس و ٹیکنالوجیتازہ ترین

وفاقی وزیر شزا فاطمہ کی سعودی ڈیٹا و آرٹیفیشل انٹیلیجنس اتھارٹی کے صدر سے ملاقات — مصنوعی ذہانت میں پاک-سعودی تعاون کو نئی جہتیں ملنے کا امکان

"پاکستان کا نوجوان ٹیلنٹ دنیا میں ابھرنے والی اے آئی مارکیٹ کا حصہ بننے کے لیے پُرعزم ہے، اور سعودی تجربات سے استفادہ کر کے ہم اپنی قومی افرادی قوت کو عالمی تقاضوں کے مطابق تیار کر سکتے ہیں۔"

ریاض (نمائندہ خصوصی) — وفاقی وزیر برائے آئی ٹی و ٹیلی کمیونیکیشن شزا فاطمہ خواجہ نے سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں سعودی ڈیٹا و آرٹیفیشل انٹیلیجنس اتھارٹی (SDAIA) کے صدر عبداللہ بن شرف الغامدی سے اہم ملاقات کی، جس میں دونوں ممالک کے درمیان مصنوعی ذہانت (AI)، ڈیجیٹل معیشت اور ڈیٹا گورننس کے شعبوں میں دوطرفہ تعاون کو وسعت دینے پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔

یہ ملاقات سعودی وژن 2030 اور پاکستان کی نیشنل اے آئی پالیسی 2025 کے تناظر میں منعقد ہوئی، جس کا بنیادی مقصد ٹیکنالوجی، ڈیجیٹلائزیشن اور انسانی وسائل کی ترقی کے میدانوں میں مشترکہ اہداف کے حصول کو یقینی بنانا تھا۔


"ون ملین سعودیز اِن اے آئی” ماڈل سے استفادہ

ملاقات کے دوران سعودی عرب کے "One Million Saudis in AI” ماڈل کو پاکستان میں اپنانے کے امکانات پر تفصیل سے غور کیا گیا۔ فریقین نے اس بات پر اتفاق کیا کہ پاکستان میں ایک ملین اے آئی پروفیشنلز کی تربیت کے لیے سعودی ماڈل کو بنیاد بنایا جا سکتا ہے، اور اس ہدف کے حصول کے لیے سعودی عرب تکنیکی معاونت اور تجربے کا تبادلہ کرے گا۔

شزا فاطمہ نے اس موقع پر کہا:

"پاکستان کا نوجوان ٹیلنٹ دنیا میں ابھرنے والی اے آئی مارکیٹ کا حصہ بننے کے لیے پُرعزم ہے، اور سعودی تجربات سے استفادہ کر کے ہم اپنی قومی افرادی قوت کو عالمی تقاضوں کے مطابق تیار کر سکتے ہیں۔”


اے آئی ریگولیشن، گورننس، اور پرائیویسی فریم ورک

دونوں ممالک نے اے آئی ریگولیشنز، ڈیٹا گورننس، اور پرائیویسی سینڈ باکس کے قیام کے لیے مشترکہ ورکشاپس منعقد کرنے پر بھی تبادلہ خیال کیا۔ ان ورکشاپس کے ذریعے پاکستان اور سعودی عرب کے ریگولیٹری ادارے باہمی سیکھنے، پالیسی سازی، اور قانون سازی میں ایک دوسرے کی معاونت کریں گے۔


ہائی پرفارمنس کمپیوٹنگ اور نیشنل ڈیٹا ریپوزٹری میں اشتراک

ملاقات میں ہائی پرفارمنس کمپیوٹنگ (HPC) اور نیشنل ڈیٹا ریپوزٹری کے قیام کے لیے تکنیکی اشتراک پر بھی اتفاق ہوا۔ دونوں فریقین نے اس بات پر زور دیا کہ ڈیٹا کی بہتر پروسیسنگ اور محفوظ اسٹوریج کے لیے مشترکہ اقدامات وقت کی ضرورت ہیں، جو کہ مصنوعی ذہانت کی تحقیق اور ایپلیکیشنز کے فروغ میں کلیدی کردار ادا کریں گے۔


مختلف شعبہ جات میں R&D فنڈز کے ذریعے شراکت

زراعت، تعلیم، صحت اور اسمارٹ شہروں جیسے اہم شعبہ جات میں تحقیق و ترقی (R&D) کے لیے مشترکہ فنڈز کے قیام پر بھی غور کیا گیا۔ فریقین نے اس امر پر اتفاق کیا کہ ان شعبوں میں AI کے ذریعے جدت لانے کے لیے دوطرفہ منصوبے شروع کیے جائیں گے تاکہ دونوں ممالک کے عوام براہ راست فائدہ اٹھا سکیں۔


اردو اور عربی زبانوں میں لارج لینگویج ماڈلز (LLMs)

ایک اور اہم پیشرفت کے طور پر، دونوں ممالک نے اردو اور عربی زبانوں میں مقامی لارج لینگویج ماڈلز (LLMs) کی تیاری میں تعاون کی تجویز پر بات کی۔ اس تجویز کا مقصد علاقائی زبانوں میں AI سلوشنز کی دستیابی کو ممکن بنانا ہے، تاکہ مقامی صارفین، طلبا، اور ادارے ان ٹیکنالوجیز سے بھرپور فائدہ اٹھا سکیں۔


ڈیٹا اکانومی اور نیشنل ڈیٹا بینک کا ماڈل

ملاقات میں ڈیٹا اکانومی کے فروغ، ڈیٹا شیئرنگ فریم ورک اور نیشنل ڈیٹا بینک ماڈلز کے تجربات کے تبادلے پر بھی مفصل گفتگو کی گئی۔ دونوں ممالک نے اس بات پر اتفاق کیا کہ ڈیٹا کو ایک قومی اثاثہ سمجھتے ہوئے اس کے مؤثر استعمال، حفاظت اور پالیسی سازی میں قریبی اشتراک ناگزیر ہے۔


مستقبل کے لیے شراکت داری کا نیا باب

یہ ملاقات دونوں برادر اسلامی ممالک کے درمیان ڈیجیٹل معیشت، ٹیکنالوجی کی منتقلی، اور انسانی وسائل کی ترقی میں نئے دور کا آغاز ثابت ہو سکتی ہے۔ شزا فاطمہ اور عبداللہ الغامدی کی اس ملاقات نے دونوں ممالک کے درمیان مصنوعی ذہانت پر مبنی معاشی ترقی کے مشترکہ خواب کو حقیقت کا روپ دینے کی بنیاد رکھ دی ہے۔


اختتامی کلمات

وفاقی وزیر شزا فاطمہ نے ملاقات کے بعد اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا:

"ہم سعودی عرب کے ساتھ اپنے دوستانہ اور برادرانہ تعلقات کو جدید ٹیکنالوجی کے شعبوں میں تعاون کے ذریعے نئی بلندیوں تک لے جانے کے لیے پرعزم ہیں۔”

انہوں نے SDAIA کی قیادت کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ پاکستان میں "ڈیجیٹل پاکستان” کے وژن کی تکمیل میں سعودی تعاون نہایت اہم ثابت ہو گا۔

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button