یورپاہم خبریں

جرمنی: وفاقی پولیس کو ڈرون مار گرانے کی اجازت

جرمنی اپنے اتحادی ممالک اسرائیل اور یوکرین سے  جدید ڈرون دفاعی نظام سیکھ رہا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ جرمنی میں ایک مشترکہ ڈرون دفاعی مرکز قائم کیا جائے گا

اے ایف پی اور روئٹرز کے ساتھ

جرمنی کے وزیر داخلہ نے بدھ کے روز اعلان کیا کہ جرمنی کی وفاقی پولیس کو جلد بغیر پائلٹ کے پرواز کرنے والے ڈرونز کو مار گرانے کی قانونی اجازت حاصل ہو جائے گی۔ یہ اقدام روس کی جانب سے مبینہ جاسوسی کے تناظر میں کیا گیا ہے۔

 ڈوبرنڈٹ نے کہا، ”اس کا مطلب ہے کہ ڈرونز کو روکنے اور مار گرانے کا عمل اب وفاقی پولیس کے لیے باقاعدہ طور پر ممکن ہو گا۔‘‘

انہوں نے مزید بتایا کہ جرمنی اپنے اتحادی ممالک اسرائیل اور یوکرین سے  جدید ڈرون دفاعی نظام سیکھ رہا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ جرمنی میں ایک مشترکہ ڈرون دفاعی مرکز قائم کیا جائے گا، جہاں ریاستی اور وفاقی پولیس مل کر صورتحال کا تجزیہ کریں گی اور مشترکہ جوابی اقدامات طے کریں گی۔

ڈرونز کے ذریعے جاسوسی کا خدشہ

جرمنی، جو یوکرین کی جنگ میں نیٹو کا ایک اہم حمایتی ہے، نے اس سال کئی بار فوجی اڈوں، صنعتی مقامات اور دیگر اہم تنصیبات پر مشتبہ ڈرونز کی پروازیں رپورٹ کی ہیں۔

گزشتہ ہفتے کے اختتام پر جنوبی جرمن شہر میونخ کے اوپر ڈرونز کی موجودگی کے باعث ائیرپورٹ  کو دو بار بند کرنا پڑا، جس سے ہزاروں مسافروں کی پروازیں منسوخ یا موخر ہو گئیں۔ اسی نوعیت کے واقعات ڈنمارک اور ناروے میں بھی پیش آ چکے ہیں۔

 جرمنی کے وزیر داخلہ الیکسانڈر ڈوبرنٹ پارلیمان سے خطاب کرتے ہوئے
وزیر داخلہ نے ایک مسودہ قانون پیش کرتے ہوئے کہا کہ پولیس کو جدید تکنیکی ذرائع استعمال کرنے کی اجازت دی جائے گیتصویر: IMAGO/Political-Moments

روس پر الزام

جرمن چانسلر فریڈرش میرس نے اتوار کو عوامی نشریاتی ادارے ARD سے گفتگو میں کہا، ”ہمیں شبہ ہے کہ ان ڈرون پروازوں کے پیچھے روس ہے۔‘‘

اگلے دن NTV پر بات چیت کرتے ہوئے میرس نے روسی صدر ولادیمیر پوٹن کے حالیہ بیانات کا حوالہ دیتے ہوئے  کہا، ”یہ بالکل واضح ہے کہ وہ خود تسلیم کرتے ہیں کہ یہ روس کی جانب سے ہو رہا ہے۔ وہ ہمیں خوفزدہ کرنا چاہتے ہیں، لیکن ہم ڈرنے والے نہیں۔ ہم اس خطرے کے خلاف مؤثر دفاع کریں گے۔‘‘

یوکرینی ڈرون حملے، روس کا اربوں ڈالر کا نقصان

جرمنی  میں حالیہ دنوں میں فوجی تنصیبات، بندرگاہوں، بجلی گھروں، صنعتی مراکز اور گیس ذخیرہ گاہوں کے اوپر بغیر پائلٹ فضائی گاڑیوں (UAVs) کی پراسرار پروازیں دیکھی گئی ہیں۔ تاہم، یہ ڈرونز اپنے روانگی کے مقام کا پتہ چلنے سے  پہلے ہی غائب ہو جاتے ہیں۔

شمالی ساحلی ریاست شلیس ویگ-ہولشٹائن میں نظر آنے والے ڈرونز کے بارے میں شبہ ہے کہ انہیں روسی ”شیڈو فلیٹ‘‘ (خفیہ بحری جہازوں) سے لانچ کیا گیا۔

یوکرین میں روسی ڈرون کو یوکرینی فوجیوں نے نشانہ بنایا
جرمنی یوکرین کی جنگ میں نیٹو کا ایک اہم حمایتی ہےتصویر: Gleb Garanich/REUTERS

محدود اختیارات، جدید صلاحیتیں

جرمن مسلح افواج کے پاس ڈرونز کا مقابلہ کرنے کی تکنیکی صلاحیتیں تو موجود ہیں، لیکن جرمن بنیادی قانون کے تحت انہیں ملکی سطح پر کارروائی کرنے کے انتہائی محدود اختیارات حاصل ہیں۔

استعمال ہونے والے طریقوں میں شامل ہیں:

۔ کندھے پر نصب GPS جامرز جو ڈرون اور اس کے کنٹرولر کے درمیان رابطہ منقطع کر دیتے ہیں، جس سے ڈرون گر کر تباہ ہو سکتا ہے۔

۔ ڈرون کو مار گرانا بھی ممکن ہے، لیکن اس سے  گرنے والے ملبے سے چوٹ یا نقصان کا خطرہ ہوتا ہے۔

۔ ایک اور طریقہ انٹرسیپٹر ڈرونز کا استعمال ہے، جو یا تو ڈرون سے ٹکرا جاتے ہیں یا ہوا میں جال پھینک کر اسے قابو میں لے لیتے ہیں۔

جرمن شہر میونخ کے اوپر ڈرونز کی موجودگی کے باعث ائیرپورٹ کو دو بار بند کرنا پڑا
میونخ ائیرپورٹ کو حال ہی میں مبینہ روسی ڈرونز کے خطرے کے سبب بند کر دیا گیا تھا جس کے سبب ہزاروں مسافروں کی پروازیں منسوخ یا موخر ہو گئیںتصویر: Angelika Warmuth/REUTERS

پولیس اور فوج کا اشتراک

اب ریاستی اور وفاقی پولیس خصوصی حالات میں جرمن فوج سے ڈرون کی شناخت میں مدد طلب کر سکتی ہیں، جیسا کہ میونخ ایئرپورٹ کے واقعے میں کیا گیا۔

وزیر داخلہ الیگزانڈر ڈوبرنڈٹ نے اعلان کیا کہ چونکہ اب وفاقی پولیس ڈرونز کے خلاف فضائی تحفظ کی قیادت کرے گی، اس لیے ایک نئی یونٹ تشکیل دی جائے گی جو ڈرون دفاعی نظام کی تحقیق اور ترقی پر کام کرے گی۔

انہوں نے برلن میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا،” ہم پہلے ہی ان ممالک سے رابطے میں ہیں جنہیں اس شعبے میں ہم سے کہیں زیادہ تجربہ ہے۔ ہم اسرائیل سے گہرا تبادلہ خیال کر رہے ہیں، اوریوکرین سے بھی رابطے میں ہیں۔‘‘

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button