
مقام اقوامِ متحدہ، وائس آف جرمنی اردو نیوز -عالمی ڈیسک
نیویارک: اقوامِ متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب، سفیر عاصم افتخار احمد نے اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کے ایک اہم اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے مشرقی کانگو میں جاری بدامنی اور مسلح تصادم کو ایک "نازک اور فیصلہ کن موڑ” قرار دیا، اور عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ فوری طور پر جنگ بندی، علاقائی استحکام، اور ایک جامع سیاسی مکالمے کی بحالی کے لیے اقدامات کرے۔
سفیر عاصم افتخار نے کہا کہ اگر مشرقی کانگو کی صورتحال پر فوری اور موثر ردعمل نہ دیا گیا تو گریٹ لیکس خطہ شدید عدم استحکام کا شکار ہو سکتا ہے، جس کے نتائج نہ صرف علاقائی بلکہ بین الاقوامی امن و سلامتی پر بھی اثرانداز ہوں گے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ پائیدار امن کا واحد راستہ ایک مربوط، قانون پر مبنی، اور افریقی قیادت میں چلنے والے سیاسی عمل سے ہی ممکن ہے۔
انسانی بحران میں شدت، فوری عالمی توجہ کی ضرورت
سفیر نے اپنی تقریر میں "AFC/M23 گروپ کی پیش قدمی اور ADF کے حملوں میں اضافے” کو علاقے میں انسانی بحران کی شدت کا مرکزی سبب قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ ہزاروں افراد نقل مکانی پر مجبور ہو چکے ہیں، جب کہ بنیادی انسانی ضروریات کی فراہمی تقریباً ختم ہو چکی ہے۔ ان کے بقول، یہ صورتحال فوری عالمی توجہ اور امدادی کوششوں کا تقاضا کرتی ہے۔
عسکریت نہیں، سیاسی حل کی ضرورت
پاکستانی مندوب نے واضح الفاظ میں کہا کہ مشرقی کانگو کے مسئلے کا کوئی فوجی حل نہیں ہے۔ "ہم ایک ایسے وقت میں ہیں جہاں صرف بات چیت، سفارت کاری، اور جامع سیاسی مفاہمت ہی دیرپا امن کی ضمانت دے سکتے ہیں،” انہوں نے کہا۔ انہوں نے تمام فریقین سے فوری اور غیر مشروط جنگ بندی کی اپیل کی، اور اقوامِ متحدہ کی قرارداد 2773 پر مکمل عمل درآمد کا مطالبہ کیا۔
M23 اور دیگر گروہوں سے ہتھیار ڈالنے کا مطالبہ
پاکستان نے مطالبہ کیا کہ M23 اور تمام دیگر مسلح گروہ نہ صرف دشمنی ختم کریں بلکہ غیر قانونی طور پر قبضے میں لی گئی زمینیں چھوڑیں اور DDR (Disarmament, Demobilization and Reintegration) عمل میں شامل ہوں تاکہ خطے میں امن کی راہ ہموار ہو سکے۔
کانگو کی خودمختاری کا احترام
سفیر عاصم افتخار نے جمہوریہ کانگو کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کے مکمل احترام پر زور دیتے ہوئے کہا کہ کسی بھی بین الاقوامی مداخلت یا کوشش کو مقامی حکومت کی قیادت میں ہونا چاہیے، تاکہ زمینی حقائق کے مطابق پائیدار نتائج حاصل کیے جا سکیں۔
خصوصی ایلچی اور بین الاقوامی کوششوں کی حمایت
پاکستان نے اقوامِ متحدہ کے خصوصی ایلچی ہوانگ شیا کے مینڈیٹ کی مکمل حمایت کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ ان کی قیادت میں جاری سفارتی کوششیں اس بحران کے خاتمے میں کلیدی کردار ادا کر سکتی ہیں۔ سفیر نے امریکہ، قطر، اور افریقی ممالک کی جانب سے جاری سفارتی کوششوں کا خیر مقدم کیا، اور کہا کہ اب وقت ہے کہ ان کوششوں کو عملی اقدامات میں ڈھالا جائے۔
MONUSCO مشن کی اہمیت اور تحفظ
پاکستان نے اقوامِ متحدہ کے امن مشن MONUSCO کی صلاحیتوں میں کمی پر گہری تشویش کا اظہار کیا۔ سفیر نے خبردار کیا کہ اگر مشن کی مالی اور تکنیکی معاونت میں مزید کٹوتیاں کی گئیں تو مشن کو ناقابلِ تلافی نقصان پہنچ سکتا ہے، جو کہ پہلے سے موجود انسانی اور سیکیورٹی بحران کو مزید پیچیدہ بنا دے گا۔
غیر قانونی وسائل کا استحصال، امن میں بڑی رکاوٹ
پاکستان نے مشرقی کانگو میں بدامنی کی جڑوں میں موجود غیر قانونی وسائل کے استحصال اور مجرمانہ نیٹ ورکس کو امن کے قیام میں سب سے بڑی رکاوٹ قرار دیا۔ سفیر عاصم افتخار نے کہا کہ جب تک ان اقتصادی عوامل کو ختم نہیں کیا جاتا، امن ایک خواب ہی رہے گا۔
پاکستان کی پختہ حمایت کا اعادہ
اختتام پر، سفیر عاصم افتخار احمد نے اقوامِ متحدہ کی قیادت میں جاری تمام امن کوششوں کے لیے پاکستان کی پختہ اور غیر متزلزل حمایت کا اعادہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان، جو خود بھی دہائیوں سے اقوامِ متحدہ کے امن مشنوں میں سب سے بڑا شراکت دار رہا ہے، مشرقی کانگو اور گریٹ لیکس خطے میں پائیدار امن کے قیام کے لیے اپنی اخلاقی، سفارتی اور تکنیکی حمایت جاری رکھے گا۔
امن کی امید باقی ہے
پاکستان کا یہ واضح پیغام اقوامِ متحدہ کے ایوانوں میں ایک مضبوط یاد دہانی کے طور پر گونجا کہ اگرچہ مشرقی کانگو میں حالات نہایت پیچیدہ اور نازک ہیں، مگر عالمی برادری کے اجتماعی عزم، افریقی قیادت اور بامقصد مکالمے کے ذریعے خطے میں دیرپا امن اب بھی ممکن ہے۔ سفیر نے کہا، “ہمیں مایوسی کے اندھیروں میں امید کی کرن تلاش کرنی ہے، اور وہ کرن اجتماعی ذمہ داری اور انسانی ہمدردی سے جنم لیتی ہے۔”