مدثر احمد-پاکستان،وائس آف جرمنی اردو نیوز کے ساتھ
واشنگٹن: چیف آف دی نیول اسٹاف ایڈمرل نوید اشرف نے حالیہ دنوں میں امریکہ کا ایک اہم سرکاری دورہ مکمل کیا، جس دوران انہوں نے امریکی بحریہ، کوسٹ گارڈ، وزارت خارجہ اور ڈیفنس یونیورسٹی کے اعلیٰ حکام سے ملاقاتیں کیں۔ اس دورے کو خطے میں سمندری سیکیورٹی، پیشہ ورانہ تعاون اور دونوں ممالک کے مابین دفاعی شراکت داری کو مضبوط بنانے کے حوالے سے نہایت اہم قرار دیا جا رہا ہے۔
امریکی نیول قیادت سے ملاقاتیں
دورے کے دوران ایڈمرل نوید اشرف نے امریکی ڈپٹی چیف آف نیول آپریشنز اور یونائیٹڈ اسٹیٹس کوسٹ گارڈ کے وائس کمانڈنٹ سے الگ الگ ملاقاتیں کیں۔ ان ملاقاتوں میں دوطرفہ نیول تعاون، مشترکہ مشقوں، اور خطے میں میری ٹائم سیکیورٹی کو لاحق خطرات کے خلاف مشترکہ حکمت عملی پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
ذرائع کے مطابق، دونوں فریقین نے اس بات پر اتفاق کیا کہ بحر ہند اور بحر عرب میں بڑھتے ہوئے سیکیورٹی چیلنجز کا مؤثر جواب صرف تعاون، تربیت اور معلومات کے تبادلے سے ہی ممکن ہے۔ پاک بحریہ کی انسدادِ قزاقی، منشیات کی اسمگلنگ اور انسانی اسمگلنگ کے خلاف جاری کوششوں کو امریکی حکام نے سراہا۔
نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی کا دورہ
ایڈمرل نوید اشرف نے امریکہ کی نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی کا بھی دورہ کیا، جہاں انہوں نے یونیورسٹی کے صدر وائس ایڈمرل پیٹر اے گارون سے ملاقات کی۔ ملاقات میں پیشہ ورانہ تربیت، دفاعی تحقیق، اور تعلیمی اشتراک پر بات چیت کی گئی۔ دونوں جانب سے اس بات پر زور دیا گیا کہ دفاعی افسران کی جدید تربیت اور علمی تبادلہ، علاقائی امن کے فروغ میں کلیدی کردار ادا کرتا ہے۔
امریکی محکمہ خارجہ میں اہم ملاقات
نیول چیف نے امریکی محکمہ خارجہ کا دورہ بھی کیا، جہاں انہوں نے سیاسی و عسکری امور کے ڈپٹی اسسٹنٹ سیکریٹری، سٹینلے ایل براؤن سے ملاقات کی۔ اس ملاقات میں پاکستان اور امریکہ کے مابین دفاعی و سیاسی تعلقات، خطے کی موجودہ صورت حال، اور باہمی سٹریٹیجک تعاون پر تفصیلی گفتگو کی گئی۔
سٹینلے براؤن نے پاک بحریہ کی علاقائی امن میں کوششوں اور عالمی امن مشنز میں شرکت کو سراہا، جبکہ ایڈمرل نوید اشرف نے اس بات پر زور دیا کہ سمندری سیکیورٹی کسی ایک ملک کی ذمہ داری نہیں، بلکہ یہ عالمی ذمہ داری ہے۔
امریکی تھنک ٹینکس اور اسکالرز سے خطاب
اپنے دورے کے ایک اہم حصے کے طور پر ایڈمرل نوید اشرف نے امریکی تھنک ٹینکس، ماہرین اور اسکالرز سے خطاب بھی کیا۔ اپنے خطاب میں انہوں نے علاقائی میری ٹائم سیکیورٹی چیلنجز اور ان کے تدارک میں پاک بحریہ کے کردار پر روشنی ڈالی۔
انہوں نے کہا کہ بحر ہند میں بحری جہاز رانی، قدرتی وسائل اور تجارتی راہداریوں کی حفاظت پاکستان سمیت تمام ساحلی ممالک کی ترجیح ہونی چاہیے۔ نیول چیف نے اس بات پر زور دیا کہ پاک بحریہ خطے میں امن، استحکام اور آزادیٔ جہاز رانی کے لیے عالمی بحری افواج کے ساتھ تعاون جاری رکھے گی۔
دورے کی اہمیت
نیول چیف کا یہ دورہ نہ صرف دونوں ممالک کے درمیان میری ٹائم اور دفاعی تعاون کو وسعت دینے کا باعث بنے گا بلکہ اس سے خطے میں امن، استحکام، اور مشترکہ میری ٹائم چیلنجز سے نمٹنے کے لیے اعتماد سازی کی نئی راہیں بھی کھلیں گی۔
تجزیہ کاروں کے مطابق، اس دورے سے نہ صرف پاک-امریکہ عسکری تعلقات میں نئی جان پڑے گی، بلکہ پاکستان کو عالمی سطح پر ایک ذمہ دار، امن دوست اور پروفیشنل نیول طاقت کے طور پر تسلیم کیے جانے میں بھی مدد ملے گی۔
ترجمان پاک بحریہ کے مطابق، ایڈمرل نوید اشرف کا یہ دورہ پاک بحریہ کی عالمی سطح پر مؤثر موجودگی، پیشہ ورانہ مہارت اور علاقائی استحکام کے لیے کمٹمنٹ کا عملی ثبوت ہے۔



