پاکستاناہم خبریں

اسلام آباد کے علاقے بری امام میں آپریشن: 17 غیر قانونی افغان باشندے گرفتار، ڈی پورٹ کرنے کا اعلان

گرفتار شدگان کے پاس کسی قسم کی قانونی دستاویزات، رجسٹریشن یا اقامتی اجازت نامے موجود نہیں تھے

ناصر خان خٹک-پاکستان،وائس آف جرمنی اردو نیوز کے ساتھ

اسلام آباد: پاکستان کے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کے نواحی علاقے بری امام میں پولیس نے غیر قانونی طور پر مقیم افغان شہریوں کے خلاف کامیاب آپریشن کرتے ہوئے 17 افراد کو حراست میں لے لیا۔ پولیس کے مطابق گرفتار شدگان کو امیگریشن قوانین کی خلاف ورزی پر حوالات میں بند کر دیا گیا ہے اور انہیں جلد ملک بدر کر دیا جائے گا۔

مزاحمت کے باوجود پولیس کی کامیاب کارروائی

تھانہ سیکریٹریٹ پولیس کے مطابق، خفیہ اطلاعات موصول ہوئی تھیں کہ بری امام کے علاقے میں بڑی تعداد میں ایسے افغان شہری موجود ہیں جو بغیر کسی قانونی دستاویزات کے مقیم ہیں۔ پولیس جب کارروائی کے لیے پہنچی تو کچھ افراد کی جانب سے مزاحمت کی کوشش کی گئی، تاہم پیشہ ورانہ انداز میں کارروائی کرتے ہوئے پولیس نے صورت حال پر قابو پا لیا اور تمام افراد کو گرفتار کر لیا۔

پولیس ترجمان کے مطابق:

"گرفتار شدگان کے پاس کسی قسم کی قانونی دستاویزات، رجسٹریشن یا اقامتی اجازت نامے موجود نہیں تھے۔ ان افراد کو پاکستان کے امیگریشن قوانین کے تحت جلد افغانستان واپس بھیج دیا جائے گا۔”

پاکستان میں افغان پناہ گزینوں کی صورتحال: ایک تاریخی پس منظر

پاکستان میں افغان پناہ گزینوں کی آمد کا سلسلہ 1980 کی دہائی میں شروع ہوا جب افغانستان میں سوویت یونین کی مداخلت کے بعد لاکھوں افراد نے سرحد پار کر کے پاکستان کا رخ کیا۔ ابتدا میں انہیں پناہ گزین کے طور پر رجسٹریشن کارڈ دیے گئے اور خصوصی کیمپس قائم کیے گئے، تاہم وقت کے ساتھ یہ شہری پاکستان کے مختلف علاقوں میں پھیل گئے اور بعض نے جعلی شناختی کارڈ، پاسپورٹ اور دیگر دستاویزات حاصل کر کے یہاں سکونت اختیار کر لی۔

بعد ازاں، نیٹو افواج کی آمد اور افغان جنگ کے تسلسل کے نتیجے میں مزید افغان باشندے پاکستان میں داخل ہوئے۔ اگرچہ حکومت پاکستان نے بارہا افغان پناہ گزینوں کی رضاکارانہ واپسی کے لیے ڈیڈلائنز مقرر کیں، مگر ان پر مکمل عمل درآمد نہ ہو سکا۔

2021 کے بعد افغان شہریوں کی واپسی کا منظم عمل

اگست 2021 میں طالبان حکومت کے قیام کے بعد پاکستان نے افغان شہریوں کی واپسی کے لیے منظم اقدامات شروع کیے۔ اقوام متحدہ اور دیگر بین الاقوامی تنظیموں کے تعاون سے لاکھوں افغان باشندوں کو واپس بھیجا گیا، تاہم بعض رپورٹوں کے مطابق ان میں سے کئی افراد دوبارہ غیر قانونی طریقے سے پاکستان میں داخل ہو گئے۔

سمز کی بندش اور دیگر سخت اقدامات

حال ہی میں یہ اطلاعات بھی سامنے آئی ہیں کہ پاکستان میں موجود افغان پناہ گزینوں کی تقریباً پانچ لاکھ سم کارڈز کو بلاک کر دیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ، جعلی شناختی دستاویزات کے خلاف کریک ڈاؤن بھی جاری ہے، جس کا مقصد قومی سلامتی اور سکیورٹی کو یقینی بنانا ہے۔

علاقائی تناؤ اور سفارتی سطح پر ردعمل

افغانستان کی جانب سے پاکستان پر علاقائی سالمیت کی خلاف ورزی کے الزامات بھی سامنے آ چکے ہیں، جبکہ پاکستان کی جانب سے موقف اختیار کیا گیا ہے کہ غیر قانونی تارکین وطن کی واپسی بین الاقوامی قوانین اور ملکی خودمختاری کے عین مطابق ہے۔ اس صورتحال پر سعودی عرب، چین، اور دیگر ممالک نے بھی پاکستان اور افغانستان کے درمیان سفارتی بات چیت اور امن کے فروغ کی حمایت کی ہے۔


نتیجہ: قانون نافذ کرنے والے ادارے متحرک، ریاستی رٹ قائم

بری امام میں ہونے والی یہ کارروائی ایک مرتبہ پھر اس امر کی غمازی کرتی ہے کہ پاکستانی ریاست غیر قانونی تارکین وطن کے خلاف سنجیدہ اقدامات کر رہی ہے۔ پولیس کی جانب سے جاری بیان کے مطابق، ایسے آپریشنز دیگر علاقوں میں بھی جاری رہیں گے تاکہ ملکی قوانین پر عملدرآمد کو یقینی بنایا جا سکے۔

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button