
امریکہ نے روس کی دو بڑی تیل و گیس کمپنیوں، روزنیفٹ اور لک آئل، اور ان کی درجنوں ذیلی کمپنیوں پر مزید پابندیاں عائد کر دی ہیں۔
یہ دونوں کمپنیاں ماسکو اسٹاک ایکسچینج کی دس بڑی کمپنیوں میں شامل ہیں اور روس و بین الاقوامی سطح پر تیل و گیس کی تلاش، پیداوار، صفائی اور فروخت میں مصروف ہیں۔
صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے نیٹو کے سیکریٹری جنرل مارک روٹے سے امن مذاکرات پر بات چیت کے بعد کہا، ”جب بھی میں ولادیمیر سے بات کرتا ہوں، تو گفتگو تو اچھی ہوتی ہے لیکن پھر اس کا کوئی نتیجہ سامنے نہیں آتا۔ کوئی پیش رفت نہیں ہوتی۔‘‘
ٹرمپ انتظامیہ نے ان پابندیوں کا اعلان اس وقت کیا جب امریکی صدر نے کہا کہ روسی صدر ولادیمیر پوٹن کے ساتھ بوڈاپیسٹ میں ہونے والی ملاقات غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کر دی گئی ہے۔
امریکی پابندیوں کے تحت ان کمپنیوں یا افراد کی امریکہ میں موجود ”تمام جائیداد اور مفادات‘‘ منجمد کر دیے گئے ہیں، اور امریکی افراد یا ادارے ان کے ساتھ کاروبار نہیں کر سکیں گے۔
برطانوی حکومت کے مطابق، روزنیفٹ اور لک آئل روزانہ 3.1 ملین بیرل تیل برآمد کرتی ہیں۔ روزنیفٹ عالمی سطح پر 6 فیصد اور روسی تیل کی تقریباً نصف پیداوار کی ذمہ دار ہے۔

‘نئی پابندیاں ضروری تھیں‘
اس دوران بدھ کے روز، روس نے یوکرین پر شدید بمباری کی، جس میں کم از کم سات افراد، جن میں بچے بھی شامل تھے، ہلاک ہو گئے۔
امریکی وزیر خزانہ اسکاٹ بیسنٹ نے کہا کہ نئی پابندیاں ”پوٹن کی اس بے معنٰی جنگ کو ختم کرنے سے انکار‘‘ کی وجہ سے ضروری تھیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ تیل کمپنیاں کریملن کی ”جنگی مشین‘‘ کو مالی معاونت فراہم کرتی ہیں۔
بیسنٹ نے ایک بیان میں کہا، ”اب وقت آگیا ہے کہ قتل وغارت کو روکا جائے اور فوری جنگ بندی کی جائے۔‘‘
بدھ کے روز اوول آفس میں روٹے کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے، ٹرمپ نے پوٹن پر امن قائم کرنے میں سنجیدگی نہ دکھانے پر تنقید کی اور کہا کہ انہیں امید ہے کہ پابندیاں کسی پیش رفت پر مجبور کریں گی۔
ٹرمپ نے کہا، ”مجھے بس لگا کہ وقت آ گیا ہے۔ ہم نے کافی انتظار کیا۔‘
انہوں نے پابندیوں کے پیکج کو ”زبردست‘‘ قرار دیا اور کہا کہ اگر روس جنگ روکنے پر رضامند ہو جائے تو وہ امید کرتے ہیں کہ پابندیاں جلد واپس لی جا سکتی ہیں۔
روٹے نے بھی اس اقدام کی تعریف کی اور کہا کہ یہ ”پوٹن پر مزید دباؤ ڈالیں گی۔‘‘ انہوں نے کہا، ”آپ کو دباؤ ڈالنا ہوتا ہے، اور یہی کام انہوں نے آج کیا۔‘‘
یوکرین کی جانب سے پابندیوں کا خیرمقدم
یوکرین کی امریکہ میں سفیر نے پابندیوں کا خیرمقدم کیا، انہوں نے کہا کہ روس کے ساتھ امن صرف دباؤ کے ذریعے ممکن ہے۔
یوکرین کی امریکہ میں سفیر اولگا اسٹیفانیشینا نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک پوسٹ میں کہا، ”یہ اقدام روس کو جنگ ختم کرنے کے لیے حقیقی مذاکرات شروع کرنے کا موقع دینے کی متعدد کوششوں کے بعد سامنے آیا ہے۔‘‘
انہوں نے مزید کہا، ”یہ فیصلہ یوکرین کے مستقل مؤقف سے مکمل طور پر ہم آہنگ ہے۔ امن صرف طاقت اور جارح ملک پر دباؤ کے ذریعے ممکن ہے، اور اس کے لیے تمام دستیاب بین الاقوامی ذرائع استعمال کیے جانے چاہئیں۔




