
پنجاب کابینہ کی سٹینڈنگ کمیٹی برائے قانون سازی و نجکاری کا 26واں اجلاس
مختلف محکموں کی 10 سے زائد سفارشات کی منظوری، شفافیت، ٹریفک اصلاحات اور عوامی سہولتوں کے فروغ پر زور
انصار ذاہد-پاکستان،وائس آف جرمنی اردو نیوزکے ساتھ
لاہور: وزیر خزانہ پنجاب مجتبیٰ شجاع الرحمن کی زیر صدارت کابینہ کی سٹینڈنگ کمیٹی برائے امورِ قانون سازی و نجکاری کا 26واں اجلاس سول سیکرٹریٹ کے کمیٹی روم میں منعقد ہوا، جس میں مختلف محکموں کے سیکرٹری صاحبان، اعلیٰ حکام اور قانون سازی سے متعلق نمائندگان نے شرکت کی۔
اجلاس میں 10 سے زائد اہم سفارشات اور مسودات زیرِ غور لائے گئے، جن کا مقصد گورننس میں بہتری، شفافیت کا فروغ، عوامی سہولتوں میں اضافہ، اور قانون سازی کے عمل کو جدید خطوط پر استوار کرنا تھا۔
رجسٹریشن ایکٹ 1908 میں ترامیم کی منظوری — شفافیت کے نئے دور کا آغاز
اجلاس میں بورڈ آف ریونیو کی جانب سے پیش کی گئی رجسٹریشن ایکٹ 1908 میں ترامیم کی سفارشات کو تفصیلی غور و خوض کے بعد منظوری دے دی گئی۔
وزیر خزانہ پنجاب مجتبیٰ شجاع الرحمن نے کہا کہ یہ ترامیم پیپرا کے ڈیجیٹل سسٹم کی معاونت کے لیے متعارف کروائی جا رہی ہیں تاکہ تمام سرکاری لین دین، رجسٹریشن اور معاہدہ جاتی کارروائیاں شفاف اور ٹریس ایبل بن سکیں۔
انہوں نے کہا کہ ’’شفافیت کا فروغ اور بدعنوانی کے خاتمے کے لیے جدید ٹیکنالوجی کا استعمال ناگزیر ہو چکا ہے۔‘‘
جمہوریہ مصر کے ساتھ زرعی تعاون کیلئے مفاہمتی یادداشت
اجلاس میں جمہوریہ مصر کے ساتھ زرعی تعاون کے لیے مفاہمتی یادداشت (MoU) کے مسودے کی بھی منظوری دی گئی۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ زرعی شعبے کو جدید خطوط پر استوار کرنے کے لیے مصر کے تجربات، تحقیقی ماڈلز اور تکنیکی مہارتوں سے استفادہ کیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ ’’پنجاب میں زراعت ہماری معیشت کی ریڑھ کی ہڈی ہے، اور عالمی سطح پر جدید ٹیکنالوجی کے امتزاج سے اس شعبے کو مستحکم بنانا حکومت کی ترجیحات میں شامل ہے۔‘‘
ٹریفک قوانین میں اصلاحات — سکیلنگ فائن سسٹم اور وائلیشن پوائنٹس متعارف
اجلاس میں ٹریفک قوانین میں اصلاحات کے لیے مجوزہ اصلاحاتی ایجنڈے کی منظوری دی گئی۔
مجتبیٰ شجاع الرحمن نے کہا کہ سڑکوں پر بڑھتے ہوئے حادثات اور قانون شکنی پر قابو پانے کے لیے سکیلنگ فائنز سسٹم اور ٹریفک وائلیشن پوائنٹس سسٹم متعارف کروایا جائے گا۔
انہوں نے واضح کیا کہ ’’سڑکوں پر اوور اسپیڈنگ، ٹریفک سگنلز کی خلاف ورزی اور لائسنس کے بغیر ڈرائیونگ پر سخت کارروائی کی جائے گی۔‘‘
وزیر خزانہ نے مزید کہا کہ پبلک ٹرانسپورٹ کے مالکان اور ڈرائیورز کے لیے بھی قانون کی یکساں عملداری یقینی بنائی جائے گی، اور کسی کو رعایت نہیں دی جائے گی۔
انہوں نے سخت الفاظ میں کہا کہ انڈر ایج ڈرائیورز کے خلاف کارروائی کے دوران سزا بچوں کو نہیں بلکہ گاڑی تھمانے والوں کو دی جائے گی تاکہ والدین اور سرپرست اپنی ذمہ داریوں کا احساس کریں۔
سیف سٹی اتھارٹی کی خدمات حاصل کرنے کا فیصلہ
ٹریفک قوانین کے مؤثر نفاذ کے لیے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ سیف سٹی اتھارٹی کے جدید نظام اور ٹیکنالوجی سے استفادہ کیا جائے گا۔
کمیٹی نے اس بات پر زور دیا کہ شہریوں کی جان و مال کے تحفظ کے لیے اسمارٹ مانیٹرنگ اور ای چالان سسٹم کو مزید بہتر بنایا جائے۔
پیدائش، شادی، موت اور طلاق کی آن لائن رجسٹریشن کے لیے موبائل ایپ کی منظوری
اجلاس میں لوکل گورنمنٹ ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے پیش کی گئی تجویز کے مطابق، پیدائش، شادی، طلاق اور موت کی رجسٹریشن کے لیے ایک نئی موبائل ایپلیکیشن کے اضافے کی منظوری دی گئی۔
اس ایپ کے ذریعے شہری گھر بیٹھے ہی اپنی رجسٹریشن کروا سکیں گے، جس سے بیرونی دفاتر کے چکر، رش اور کرپشن میں نمایاں کمی آئے گی۔
وزیر خزانہ نے ہدایت کی کہ لوکل گورنمنٹ ’’پیدائش، موت، شادی اور طلاق‘‘ کی مفت رجسٹریشن کے امکانات کا بھی جائزہ لے تاکہ شہریوں کو حقیقی معنوں میں سہولت فراہم کی جا سکے۔
پنجاب پرائیویٹ ہاؤسنگ سکیمز رولز 2022 میں ترامیم کی منظوری
اجلاس میں پنجاب پرائیویٹ ہاؤسنگ سکیمز رولز 2022 میں ترامیم کی منظوری بھی دی گئی۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ ان ترامیم کا مقصد ہاؤسنگ سیکٹر میں شفافیت، شہری منصوبہ بندی کے معیار میں بہتری، اور عوامی مفاد کو یقینی بنانا ہے۔
وزیر خزانہ کا پیغام — "شفاف گورننس اور عوامی سہولت ہماری ترجیح ہے”
مجتبیٰ شجاع الرحمن نے اجلاس کے اختتام پر کہا کہ حکومتِ پنجاب وزیر اعلیٰ مریم نواز کی قیادت میں شفاف گورننس، ڈیجیٹل ریفارمز اور عوامی سہولت کے ایجنڈے پر عمل پیرا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہر محکمہ اپنی کارکردگی میں بہتری لائے اور عوامی خدمت کو عبادت کا درجہ دے۔
خلاصہ
کمیٹی کے 26ویں اجلاس میں پنجاب حکومت کے متعدد اہم اصلاحاتی فیصلے کیے گئے جن سے صوبے میں
✅ شفافیت کا فروغ،
✅ عوامی سہولتوں میں اضافہ،
✅ قانون کی عملداری،
✅ اور جدید ٹیکنالوجی کے استعمال کو یقینی بنایا جائے گا۔
یہ اقدامات پنجاب کو ڈیجیٹل، محفوظ اور شفاف گورننس کے نئے دور میں داخل کرنے کی سمت ایک اہم قدم قرار دیے جا رہے ہیں۔


