
سید عاطف ندیم-پاکستان،وائس آف جرمنی اردو نیوز،وزیراعظم آفس کے ساتھ
اسلام آباد: وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ پورا پاکستان ایک خاندان ہے اور اگر ملک کے کسی حصے میں آگ لگتی ہے تو اسے بجھانے کی ذمہ داری ہم سب کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ محبت، ایثار اور قربانی کے جذبے سے ہی امن، ترقی اور خوشحالی کو ممکن بنایا جا سکتا ہے۔ وزیر اعظم نے اس بات پر زور دیا کہ قومی اتحاد اور ہم آہنگی ہی وہ راستہ ہے جو پاکستان کو عظیم اور مستحکم ملک بنا سکتا ہے۔
وہ ہفتے کو یہاں نیشنل ورکشاپ بلوچستان کے شرکاء سے خطاب کر رہے تھے۔ اس موقع پر وفاقی وزراء، ارکانِ پارلیمنٹ، اہلِ دانش، اعلیٰ سرکاری افسران اور دیگر شخصیات کی بڑی تعداد موجود تھی۔
بلوچستان پاکستان کی ترقی کی کنجی ہے
وزیر اعظم نے کہا کہ بلوچستان ملک کا سب سے بڑا صوبہ ہے جس کے عوام نے قیامِ پاکستان کے وقت رضاکارانہ طور پر الحاق کا تاریخی فیصلہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان کی تاریخ، ثقافت اور روایات اسے ایک منفرد اور قابلِ فخر صوبہ بناتی ہیں۔
وزیر اعظم نے افسوس کا اظہار کیا کہ اگرچہ اللہ تعالیٰ نے بلوچستان کو قدرتی وسائل سے مالا مال بنایا ہے، مگر بدقسمتی سے ان وسائل کو آج تک زمین سے نکالا نہیں جا سکا۔
ان کا کہنا تھا کہ صوبہ بلوچستان کا پھیلا ہوا رقبہ اور کم آبادی ترقیاتی عمل کے لیے چیلنج ہیں۔ سڑکوں، بجلی، تعلیم، صحت اور روزگار کی سہولیات کی فراہمی مشکل ضرور ہے مگر ناممکن نہیں۔ انہوں نے کہا کہ صوبے میں سڑکوں کے مضبوط انفراسٹرکچر کے بغیر ترقی کا خواب ادھورا رہے گا۔
قومی اتحاد اور قربانی ہی پاکستان کی مضبوطی کی بنیاد
وزیر اعظم شہباز شریف نے یاد دلایا کہ 2010ء میں این ایف سی ایوارڈ کے دوران پنجاب نے ایک بڑی قربانی دی تھی تاکہ وسائل کی منصفانہ تقسیم یقینی بنائی جا سکے۔
انہوں نے کہا،
"ہم سب سے پہلے پاکستانی ہیں اور اس کے بعد صوبوں کے مکین۔ وفاق کی روح باہمی قربانی، بھائی چارے اور اعتماد میں پوشیدہ ہے۔”
انہوں نے کہا کہ جب وہ وزیراعلیٰ پنجاب تھے تو این ایف سی ایوارڈ کے اتفاق رائے کے بعد تمام صوبوں کے رہنماؤں نے مینارِ پاکستان پر جمع ہو کر یہ عہد کیا تھا کہ پاکستان کو قائداعظم کے خوابوں کی تعبیر بنائیں گے۔
2018 میں دہشتگردی کا خاتمہ ہوچکا تھا، پھر حالات کیوں بگڑے؟
وزیر اعظم نے اپنے خطاب میں کہا کہ 2018ء میں ملک سے دہشتگردی تقریباً ختم کر دی گئی تھی، تاہم اب ایک بار پھر فاصلے اور شکایات پیدا ہو گئے ہیں۔
انہوں نے کہا،
"یہ چبھتے ہوئے سوالات ہیں جن کے جواب ہمیں تلاش کرنا ہوں گے۔”
ان کا کہنا تھا کہ ملکی سلامتی، ترقی اور یکجہتی کے لیے ہمیں اپنے مسائل کو ان کے حقیقی تناظر میں سمجھنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے تمام صوبوں میں ہم آہنگی اور اعتماد کا فروغ قومی استحکام کی بنیاد ہے۔
کراچی تا چمن "خونی روڈ” کو امن کی شاہراہ میں تبدیل کیا جائے گا
وزیر اعظم نے کہا کہ کراچی تا چمن شاہراہ کو برسوں سے ’’خونی روڈ‘‘ کہا جاتا ہے کیونکہ اس پر بے شمار حادثات رونما ہوئے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت نے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کے بعد عوام کو ریلیف دینے کے ساتھ ساتھ ساڑھے تین سو ارب روپے کی لاگت سے اس شاہراہ کو دو رویہ بنانے کا فیصلہ کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ،
"ہم چاہتے ہیں کہ خونی روڈ کو امن، ترقی اور زندگی کی سڑک میں تبدیل کر دیا جائے۔ امن اور اتحاد ہی ترقی کی ضمانت ہیں۔”
بلوچستان کو نظر انداز کرنا ماضی کی غلطی، اب تلافی کا وقت ہے
وزیر اعظم نے کہا کہ گزشتہ دہائیوں میں بلوچستان کو نظر انداز کیا گیا جو قومی خود احتسابی کا لمحہ ہے۔ انہوں نے عزم ظاہر کیا کہ بلوچستان کو ترقی کے قومی دھارے میں شامل کیا جائے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ وفاق اور صوبوں کے درمیان باہمی اعتماد اور قربانی سے ہی پاکستان آگے بڑھ سکتا ہے۔
پاکستان فیملی: اتحاد، محبت اور عزم کا پیغام
وزیر اعظم شہباز شریف نے اپنے خطاب کے اختتام پر کہا،
"پاکستان کے تمام صوبے ایک خاندان ہیں — ایک ’پاکستان فیملی‘۔ ہمیں محبت، اخوت اور یقین کے ساتھ مل کر رہنا ہوگا۔ اگر کہیں آگ لگے گی تو اسے بجھانا ہم سب کی مشترکہ ذمہ داری ہے۔”
انہوں نے کہا کہ امن، ترقی اور خوشحالی کو مشعلِ راہ بناتے ہوئے ہمیں ایثار، قربانی اور اتحاد کے جذبے سے آگے بڑھنا ہوگا۔
وزیر اعظم نے کہا کہ مسائل آج بھی ہیں اور کل بھی ہوں گے، مگر اگر ہم قومی اتحاد کے ساتھ چلیں تو کوئی چیلنج ناقابلِ حل نہیں رہے گا۔
"پاکستان ہمارا گھر ہے — اور ہم سب اس کے محافظ ہیں”
وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستان ہمارا گھر ہے اور ہم سب اس کے مکین ہیں۔ اگر گھر کے کسی حصے میں آگ لگے تو اسے مل کر بجھانا ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ محبت، رواداری اور تعاون ہی وہ اوزار ہیں جن سے پاکستان کو عظیم ملک بنایا جا سکتا ہے۔




