
سائنس دانوں نے قدیم کنکالوں میں حمل کے ہارمونز کی جانچ کے لیے نئی تکنیک تیار کر لی
1,000 سال پرانی انسانی باقیات کے ہڈیوں اور دانتوں میں حمل سے جڑے اہم ہارمونز کا پتہ لگایا ہے۔ یہ ہارمونز ایسٹروجن، پروجیسٹرون اور ٹیسٹوسٹیرون ہیں، جو کہ انسانی تولیدی نظام کے اہم جزو ہیں۔
رپورٹ وائس آف جرمنی ارد و نیوز
سائنس دانوں نے قدیم انسانی باقیات کی جانچ کے لیے ایک انقلابی تکنیک ڈھونڈ نکالی ہے جو اس بات کا پتہ لگانے میں مددگار ثابت ہو سکتی ہے کہ آیا کسی عورت نے اپنی موت کے وقت حمل کو برداشت کیا تھا یا اس نے حال ہی میں بچے کو جنم دیا تھا۔ یہ تحقیق آثار قدیمہ کے ماہرین اور حیاتیات کے میدان میں ایک اہم پیش رفت ہے، کیونکہ اس سے ہمیں ہزاروں سال قدیم تاریخ میں انسانی تولیدی صحت کے بارے میں نئے اور اہم ڈیٹا حاصل ہو سکتے ہیں۔
قدیم ہڈیوں اور دانتوں میں ہارمونز کی موجودگی
یونیورسٹی آف شیفیلڈ کی ماہر آثار قدیمہ، ایمی بارلو کی قیادت میں کی جانے والی تحقیق کے مطابق، سائنس دانوں نے 1,000 سال پرانی انسانی باقیات کے ہڈیوں اور دانتوں میں حمل سے جڑے اہم ہارمونز کا پتہ لگایا ہے۔ یہ ہارمونز ایسٹروجن، پروجیسٹرون اور ٹیسٹوسٹیرون ہیں، جو کہ انسانی تولیدی نظام کے اہم جزو ہیں۔
بارلو نے کو بتایا کہ "یہ پہلا موقع ہے کہ کسی نے دانتوں یا دانتوں کے کیلکولس میں ان مخصوص ہارمونز کا پتہ لگایا ہے، خاص طور پر پروجیسٹرون کو انسانی ہڈیوں کے بافتوں میں پہلی بار ماپا گیا ہے۔” یہ تحقیق اس بات کو ثابت کرتی ہے کہ انسانوں کے سخت بافتوں، جیسے کہ ہڈیاں اور دانت، میں ہارمونز محفوظ ہو سکتے ہیں اور ان کا استعمال قدیم انسانوں کے جسمانی حالت اور صحت کے بارے میں اہم معلومات فراہم کر سکتا ہے۔
نئے تحقیقی طریقہ کار کا استعمال
بارلو اور ان کی ٹیم نے اینسائم سے منسلک امیونوسوربینٹ پرکھ (ELISA) نامی جدید تحقیقاتی طریقہ کار کا استعمال کیا۔ یہ طریقہ کار پپٹائڈ اور پروٹین مالیکیولز کو ناپنے اور ان کی مقدار معلوم کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ ELISA کی مدد سے محققین نے 18ویں اور 19ویں صدی کی سات خواتین اور تین مردوں کے کنکالوں کی جانچ کی۔ ان میں سے ہر ایک کا تفصیلی جائزہ لیا گیا، اور نتائج میں یہ بات سامنے آئی کہ ہڈیوں اور دانتوں میں ایسٹروجن، پروجیسٹرون اور ٹیسٹوسٹیرون کی سطح کی موجودگی اس بات کی نشاندہی کرتی ہے کہ یہ افراد حمل کے دوران تھے یا ان کا حمل حال ہی میں ضائع ہو چکا تھا۔
تحقیقات کے نتائج اور اہمیت
محققین نے دریافت کیا کہ پروجیسٹرون کی سطح ہڈیوں اور دانتوں میں بلند تھی، جبکہ ایسٹروجن اور ٹیسٹوسٹیرون کی سطح بھی ان کے جسمانی حال سے مطابقت رکھتی تھی۔ پروجیسٹرون کی سطح خاص طور پر اہم ہے، کیونکہ یہ ہارمون حمل کے دوران خواتین کے جسم میں ایک اہم کردار ادا کرتا ہے اور حمل کے دوران اس کی سطح میں نمایاں اضافہ ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ، ٹیسٹوسٹیرون اور ایسٹروجن کی سطحوں میں بھی مخصوص تبدیلیاں دیکھنے کو ملیں، جو حمل کی نوعیت اور اس کی ممکنہ تکمیل کے بارے میں مفید معلومات فراہم کرتی ہیں۔
ماضی کی آبادیوں کی تولیدی تاریخ کا جائزہ
بارلو نے کہا کہ اس تحقیق کا مقصد صرف قدیم افراد کی جسمانی حالت کو جانچنا نہیں بلکہ یہ بھی تھا کہ ان قدیم معاشروں میں خواتین کی تولیدی صحت اور حمل کی حالت کو بہتر طور پر سمجھا جا سکے۔ "یہ تحقیق خاص طور پر ان تاریخی ادوار کے لیے اہم ہے جہاں تحریری ریکارڈ موجود نہیں ہیں۔” انہوں نے مزید کہا کہ یہ تحقیق ان کمیونٹیز کے بارے میں ایک نئی روشنی ڈال سکتی ہے جو اپنے دور میں حمل، بچے کی پیدائش اور اس کے بعد کی حالتوں سے جوجھ رہی تھیں۔
اگلے مراحل اور مزید تحقیق کی ضرورت
اگرچہ یہ تحقیق ایک اہم قدم ہے، لیکن اس کے استعمال کے لیے مزید کام کرنے کی ضرورت ہے۔ بارلو نے کہا کہ "ہمیں ان تکنیکوں کو مکمل طور پر تیار کرنے کی ضرورت ہے تاکہ ہم اس طریقہ کار کو قدیم باقیات پر مزید لاگو کر سکیں۔” اس کے لیے، محققین کو ایک بڑے مطالعے کی ضرورت ہے جس میں قدیم باقیات کے ساتھ ساتھ موجودہ دور کے زندہ افراد کی بھی جانچ کی جائے تاکہ ہارمونز کی سطح کا موازنہ کیا جا سکے۔
کولمبیا میں 6 ہزار سال پرانے کنکال کا ڈی این اے
اس تحقیق کے دوران ایک اور اہم دریافت بھی سامنے آئی۔ کولمبیا میں 6 ہزار سال پرانا ایک کنکال دریافت ہوا، جس کا ڈی این اے منفرد نوعیت کا تھا۔ یہ دریافت نہ صرف تاریخ کے حوالے سے اہم ہے بلکہ یہ بھی ظاہر کرتی ہے کہ قدیم انسانوں کی حیاتیاتی وراثت اور جینیاتی مواد کو جانچنے کی اہمیت بڑھ گئی ہے۔
مستقبل کی توقعات
بارلو اور ان کی ٹیم کا کہنا ہے کہ اگلے کچھ سالوں میں اس تحقیق کے مزید نتائج سامنے آئیں گے۔ اس تحقیق کے ذریعے یہ ممکن ہو سکتا ہے کہ سائنسدان قدیم انسانوں کے تولیدی رویوں، عمر کے لحاظ سے حمل کی ابتدا، اور زندگی کے مختلف مراحل میں آنے والی مشکلات کا بہتر تجزیہ کر سکیں۔
اختتامیہ
یہ تحقیق نہ صرف آثار قدیمہ کے میدان میں ایک بڑی کامیابی ہے بلکہ یہ تاریخ اور انسانوں کے ماضی کے بارے میں ہماری سمجھ میں بھی ایک نئی جہت کا اضافہ کرتی ہے۔ اس سے ہمیں نہ صرف قدیم معاشروں کی ترقی اور صحت کے بارے میں معلومات حاصل ہو سکتی ہیں بلکہ یہ جدید دور میں خواتین کی تولیدی صحت کے بارے میں بھی مزید تحقیقات کی راہ ہموار کرتا ہے۔



