غزہ: حماس نے اسرائیل کو غزہ سے مزید تین مقتول یرغمالیوں کی باقیات منتقل کر دی ہیں، جنہیں ریڈ کراس کی گاڑیوں کے ذریعے سرحدی گزرگاہ تک پہنچایا گیا۔ یہ باقیات 2 نومبر، اتوار کو دیر البلاح، غزہ کی مرکزی پٹی سے اسرائیل منتقل کی گئیں، جہاں انہیں شناخت کے لیے اسرائیل کی قومی فرانزک لیبارٹری بھیجا جائے گا۔
حماس نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ یہ باقیات غزہ میں یرغمال بنائے گئے تین افراد کی ہیں، جن کی ہلاکتیں حالیہ دنوں میں ہوئیں۔ اگر ان لاشوں کی شناخت اسرائیلی یرغمالیوں کے طور پر ہو جاتی ہے، تو اس سے غزہ میں ہلاک ہونے والے یرغمالیوں کی تعداد 8 تک پہنچ جائے گی۔ اس سے قبل حماس نے جمعرات کے روز دو مقتول یرغمالیوں کی باقیات اسرائیل کے حوالے کی تھیں، جن کی شناخت 84 سالہ امیرام کوپر اور 25 سالہ سحر باروچ کے طور پر کی گئی تھی۔
اسرائیلی حکام کے مطابق، ان باقیات کی منتقلی ایک حساس عمل ہے اور اس میں حتمی تصدیق کے لیے تمام ضروری قانونی اور فرانزک مراحل کا احاطہ کیا جائے گا۔ اسرائیل کی وزارت دفاع اور حکومتی اداروں نے اس بات پر زور دیا ہے کہ یہ ایک نازک اور پیچیدہ معاملہ ہے، اور ان کی کوشش ہے کہ تمام ہلاک ہونے والے یرغمالیوں کی شناخت اور ان کے جسموں کو واپس لایا جا سکے۔
اسرائیلی ردعمل
اس واقعے پر اسرائیلی وزیرِ اعظم بنجمن نیتن یاہو نے اتوار کو اپنے ہفتہ وار کابینہ اجلاس میں کہا کہ اسرائیل ہر قیمت پر اپنے تمام ہلاک شدہ مغویوں کی واپسی کو یقینی بنائے گا۔ نیتن یاہو نے حماس کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ "حماس کی طرف سے ہمیں، امریکہ اور دنیا کو دھوکہ دینے کی تمام کوششیں ناکام ہوں گی، اور ہم اپنے تمام یرغمالیوں کو واپس لانے کے عمل کو سست نہیں ہونے دیں گے۔”
انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیل کی فوج، آئی ڈی ایف، غزہ کے مختلف علاقوں میں حماس کے مضبوط ٹھکانوں کے خلاف آپریشنز جاری رکھے ہوئے ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل اب بھی غزہ کے رفح اور خان یونس جیسے علاقوں میں حماس کے "جیبوں” کے خلاف کارروائیاں کر رہا ہے اور ان ٹھکانوں کو ایک ایک کر کے ختم کر رہا ہے۔
نیتن یاہو کے مطابق، یہ تمام اقدامات اسرائیل کی سکیورٹی اور قومی مفادات کی حفاظت کے لیے کیے جا رہے ہیں، اور ان کی حکومت مغویوں کی واپسی تک کسی بھی قسم کی بات چیت یا سمجھوتہ کرنے کا ارادہ نہیں رکھتی۔
حماس کی پوزیشن
حماس کے حکام نے اس بات کا اعادہ کیا کہ انہوں نے غزہ میں یرغمال بنائے گئے افراد کی لاشیں اسرائیل کے حوالے کر دی ہیں، اور ان کا دعویٰ ہے کہ ان کے پاس مزید بھی ایسی باقیات موجود ہیں۔ حماس نے اسرائیل کی جانب سے کسی بھی قسم کی دھوکہ دہی کی کوششوں کو مسترد کیا ہے اور کہا ہے کہ ان کی تنظیم اپنے طور پر مغویوں کی ہلاکتوں کے بارے میں معلومات فراہم کرنے کے لیے تیار ہے۔
حماس کے مطابق، باقیات کی منتقلی عالمی سطح پر اس بات کو ثابت کرنے کی ایک کوشش ہے کہ وہ "امن کے راستے پر گامزن ہیں” اور اسرائیل کے ساتھ کسی بھی مذاکرات کے لیے تیار ہیں۔ تاہم، اسرائیل نے اس موقف کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ یہ صرف حماس کی جانب سے عالمی برادری کو دھوکہ دینے کی کوششیں ہیں، جو کبھی کامیاب نہیں ہوں گی۔
عالمی ردعمل
اس واقعے پر عالمی سطح پر مختلف ردعمل دیکھنے کو ملے ہیں۔ اقوامِ متحدہ اور بین الاقوامی ریڈ کراس کمیٹی نے اس بات پر زور دیا کہ یرغمالیوں کی واپسی اور ان کی شناخت کا عمل مکمل طور پر شفاف اور انسانی حقوق کے اصولوں کے مطابق ہونا چاہیے۔ بین الاقوامی برادری نے دونوں فریقوں پر زور دیا ہے کہ وہ انسانی زندگیوں کے تحفظ کے لیے اقدامات اٹھائیں اور اس بات کو یقینی بنائیں کہ مزید یرغمالیوں کی ہلاکتیں نہ ہوں۔
حماس کی جانب سے مزید باقیات کی منتقلی
دریں اثنا، ہفتے کے روز ایک اسرائیلی اہلکار نے کہا کہ حماس نے تین مزید افراد کی باقیات اسرائیل کو حوالے کی ہیں، تاہم ان کی شناخت ابھی تک نہیں ہو سکی۔ یہ ایک اور پیچیدہ پہلو ہے جس پر اسرائیلی حکام کام کر رہے ہیں تاکہ یہ معلوم کیا جا سکے کہ یہ باقیات بھی یرغمالیوں کی ہیں یا نہیں۔ اسرائیلی حکام اس معاملے کی مکمل تحقیقات کر رہے ہیں اور ان کی کوشش ہے کہ اس بارے میں جلد ہی مزید معلومات فراہم کی جائیں۔
اس خبر کی تصدیق اور ان تحقیقات کا عمل جاری ہے اور اسرائیل اور حماس کے درمیان اس انسانی مسئلے پر مختلف عالمی ادارے اور حکومتیں گہری نظر رکھے ہوئے ہیں۔