
سید عاطف ندیم-پاکستان،وائس آف جرمنی اردو نیوز کے ساتھ:
خیبر پختونخوا کے قبائلی اضلاع میں افغانستان سے منشیات کی بڑے پیمانے پر اسمگلنگ اور دہشت گردانہ سرگرمیوں کے گٹھ جوڑ کا ایک منظم نیٹ ورک بے نقاب ہوگیا ہے۔ سیکیورٹی اور انٹیلی جنس ذرائع کے مطابق، وادی تیراہ اور خیبر ڈسٹرکٹ میں سرگرم یہ نیٹ ورک نہ صرف منشیات کی غیر قانونی کاشت سے وابستہ ہے بلکہ اس کے منافع سے دہشت گردی کی کارروائیوں کو مالی معاونت بھی فراہم کی جاتی ہے۔
ذرائع کے مطابق افغانستان میں موجود ڈرگ مافیا، خوارج اور بعض سیاسی عناصر کے درمیان ایک خطرناک ’’پولیٹیکل ٹیرر کرائم نیکسس‘‘ قائم ہے جو خطے میں عدم استحکام پھیلانے کا باعث بن رہا ہے۔ بتایا گیا ہے کہ وادی تیراہ اور خیبر کے پہاڑی علاقوں میں تقریباً 12 ہزار ایکڑ رقبے پر منشیات کی کاشت کی جا رہی ہے، جس سے سالانہ 18 سے 25 لاکھ امریکی ڈالر تک کی آمدن حاصل کی جاتی ہے۔ اس خطیر رقم کا ایک بڑا حصہ خوارج کے پاس جاتا ہے، جو اسے عسکریت پسند سرگرمیوں، جدید اسلحہ کی خریداری اور اپنے نیٹ ورک کو برقرار رکھنے کے لیے استعمال کرتے ہیں۔
سیاسی سرپرستی اور منظم مزاحمت
مقامی ذرائع کا کہنا ہے کہ منشیات کی کاشت اور اس کے تحفظ میں ملوث عناصر کو مقامی سیاسی سرپرستی حاصل ہے۔ ایسے بااثر افراد، جو بظاہر علاقے کے امن و ترقی کے علمبردار دکھائی دیتے ہیں، درپردہ اس غیر قانونی کاروبار سے وابستہ ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ جب بھی سیکیورٹی فورسز کی جانب سے وادی تیراہ یا اس کے اطراف میں آپریشن کی منصوبہ بندی کی جاتی ہے تو بعض سیاسی رہنما اس کی مخالفت میں کھڑے ہو جاتے ہیں۔
ایک اعلیٰ سرکاری افسر کے مطابق:
“یہ صرف دہشت گردی نہیں بلکہ ایک منظم سیاسی، مجرمانہ اور معاشی نیٹ ورک ہے جو خطے کے امن کے لیے سب سے بڑا خطرہ بن چکا ہے۔ اس نیٹ ورک کے خاتمے کے بغیر دیرپا امن ممکن نہیں۔”
انسانی جانوں کا نقصان اور امن کے لیے چیلنجز
اعداد و شمار کے مطابق، رواں سال صرف خیبر ڈسٹرکٹ میں 198 افراد شہید یا زخمی ہوئے، جن میں سیکیورٹی اہلکار، عام شہری اور مقامی عمائدین شامل ہیں۔ ان حملوں کی ذمے داری مختلف عسکریت پسند گروہوں نے قبول کی، تاہم انٹیلی جنس رپورٹس کے مطابق ان کے پس پردہ مالی معاونت منشیات کے کاروبار سے حاصل ہونے والی رقم سے فراہم کی جاتی ہے۔
حکومتی اور سیکیورٹی اقدامات
سیکیورٹی اداروں نے اس نیٹ ورک کے خلاف بھرپور کارروائیاں شروع کر دی ہیں۔ اطلاعات کے مطابق، وادی تیراہ اور ملحقہ علاقوں میں نگرانی کے جدید نظام، ڈرون سرویلنس اور خفیہ اطلاعات کی بنیاد پر آپریشنز کیے جا رہے ہیں۔ حکومتی ترجمان نے تصدیق کی کہ ’’قانون نافذ کرنے والے ادارے اس مافیا کے خلاف زیرو ٹالرنس پالیسی پر عمل کر رہے ہیں‘‘۔
علاقائی استحکام کے لیے خطرہ
ماہرین کے مطابق افغانستان سے منشیات کی اسمگلنگ نہ صرف پاکستان بلکہ پورے خطے کے لیے ایک سنگین خطرہ بن چکی ہے۔ کیونکہ اس غیر قانونی تجارت سے حاصل ہونے والی آمدن دہشت گرد تنظیموں کو مضبوط بنا رہی ہے جو خطے میں امن کے قیام کی راہ میں بڑی رکاوٹ ہیں۔
سیکیورٹی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ جب تک ڈرگ مافیا، سیاسی پشت پناہی اور دہشت گردی کے گٹھ جوڑ کو جڑ سے ختم نہیں کیا جاتا، خیبر پختونخوا میں امن و استحکام ایک چیلنج بنا رہے گا۔



