پاکستاناہم خبریں

پی آئی اے انجینیئرز کی ہڑتال سے فضائی آپریشن بری طرح متاثر، درجنوں پروازیں تاخیر یا منسوخی کا شکار

"ہمارے کئی انجینیئرز ذہنی دباؤ کا شکار ہیں۔ ایک ساتھی اسلام آباد ایئرپورٹ پر کام کے دباؤ کی وجہ سے جان سے گیا، کئی بیمار ہیں

انصار ذاہد.پاکستان،وائس آف جرمنی کے ساتھ

پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز (پی آئی اے) کے ایئرکرافٹ انجینیئرز کی جانب سے مطالبات کی عدم منظوری پر شروع کی گئی ہڑتال کے باعث قومی فضائی آپریشن شدید متاثر ہوا ہے۔ پیر کی شام سے انجینیئرز نے کام چھوڑ رکھا ہے، جس کے نتیجے میں ملک کے بڑے ہوائی اڈوں — کراچی، لاہور، اسلام آباد، پشاور اور کوئٹہ — پر اندرون اور بیرونِ ملک پروازوں کی روانگی اور آمد میں رکاوٹیں پیدا ہو گئی ہیں۔

ذرائع کے مطابق انجینیئرز کے احتجاج کے باعث عمرہ زائرین سمیت سینکڑوں بین الاقوامی مسافر شدید مشکلات کا شکار ہیں۔ کئی مسافر گھنٹوں ایئرپورٹس پر انتظار کرتے رہے جبکہ متعدد پروازیں منسوخ یا غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کر دی گئیں۔

انجینیئرز کے شکوے: "سیفٹی کو خطرہ لاحق ہے”

سوسائٹی آف ایئرکرافٹ انجینیئرز کے صدر علی جدون نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ "انتظامیہ نے عملہ مکمل نہیں رکھا۔ انجینیئرز کو ٹیکنیشنز اور سویپرز کے کام بھی خود کرنا پڑ رہے ہیں۔ نئے پرزے دستیاب نہیں، آلات پرانے ہو چکے ہیں، جس سے جہازوں کی سیفٹی پر سوالات اٹھ رہے ہیں۔”

انہوں نے مزید کہا کہ "ہمارے کئی انجینیئرز ذہنی دباؤ کا شکار ہیں۔ ایک ساتھی اسلام آباد ایئرپورٹ پر کام کے دباؤ کی وجہ سے جان سے گیا، کئی بیمار ہیں۔ انتظامیہ مسائل حل کرنے کے بجائے دھمکیاں دے رہی ہے۔ ہم نے یہ قدم مسافروں کی حفاظت کے لیے اٹھایا ہے تاکہ کسی حادثے سے بچا جا سکے۔”

علی جدون نے یہ بھی کہا کہ ملک بھر میں تقریباً 1200 لائسنس یافتہ انجینیئرز کام کر رہے ہیں لیکن "عملے کی کمی اور سہولیات نہ ہونے کے باعث ہم دن رات دباؤ میں رہتے ہیں۔” ان کے مطابق ٹیکنیشنز اور سویپرز کی بڑی تعداد ملازمت چھوڑ چکی ہے اور نئی بھرتیاں نہیں کی گئیں۔

متاثرہ پروازیں

ایئرپورٹ ذرائع کے مطابق ہڑتال سے سب سے زیادہ بین الاقوامی پروازیں متاثر ہوئی ہیں۔

  • لاہور سے مدینہ اور کراچی کے درمیان چلنے والی PK-747 اور PK-744 پروازیں منسوخ کر دی گئیں۔

  • اسلام آباد سے جدہ اور پشاور سے جدہ جانے والی PK-741 اور PK-736 بھی متاثر ہوئیں۔

  • اسی طرح اندرون ملک کئی پروازیں تاخیر کا شکار ہوئیں۔

انتظامیہ کا مؤقف: "آپریشن بحال، ہڑتال غیرقانونی”

پی آئی اے کے ترجمان نے ایک وضاحتی بیان میں کہا کہ "پی آئی اے کا فلائٹ آپریشن بحال کیا جا رہا ہے۔ انتظامیہ کسی بھی طبقے کو مسافروں کو زحمت دینے یا پروازوں میں رکاوٹ ڈالنے کی اجازت نہیں دے گی۔”

ترجمان کے مطابق انتظامیہ نے "متبادل ذرائع” سے آپریشن بحال کر دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ "PK-245 (اسلام آباد تا دمام)” اور "PK-761 (اسلام آباد تا جدہ)” سمیت دیگر پروازیں متبادل انجینیئرنگ سروسز کے ذریعے روانہ کی گئی ہیں۔

ترجمان پی آئی اے نے یہ بھی کہا کہ "سوسائٹی آف ایئرکرافٹ انجینیئرز کی کوئی قانونی حیثیت نہیں۔ یہ تحریک پی آئی اے کی مجوزہ نجکاری کو سبوتاژ کرنے کے لیے شروع کی گئی ہے۔ سیفٹی کا بہانہ بنا کر ایک منصوبے کے تحت کام چھوڑ دینا سازش ہے، جس کا مقصد مسافروں کو مشکلات میں ڈالنا اور انتظامیہ پر ناجائز دباؤ ڈالنا ہے۔”

مزید کہا گیا کہ "پی آئی اے میں لازمی سروسز ایکٹ نافذ ہے، جس کے تحت ہڑتال یا کام چھوڑنا جرم ہے۔ ایسے تمام عناصر کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی۔”

پس منظر: پی آئی اے کی نجکاری کے مراحل

یہ ہڑتال ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب حکومتِ پاکستان قومی ایئرلائن کی نجکاری کے آخری مراحل میں ہے۔ وزارتِ خزانہ اور نجکاری کمیشن کے مطابق چند بین الاقوامی سرمایہ کار پی آئی اے کی خریداری میں دلچسپی ظاہر کر چکے ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ انتظامیہ کو خدشہ ہے کہ انجینیئرز کی یہ ہڑتال نجکاری عمل کو متاثر کر سکتی ہے، جب کہ انجینیئرز کا مؤقف ہے کہ وہ صرف سیفٹی اور کام کے حالات بہتر بنانے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

مسافروں کی مشکلات

ہڑتال کے باعث ملک کے مختلف ہوائی اڈوں پر مسافروں کو شدید پریشانی کا سامنا ہے۔ کئی زائرین نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ "ہم کئی گھنٹوں سے ایئرپورٹ پر پھنسے ہوئے ہیں، کوئی واضح اطلاع نہیں دی جا رہی۔” کچھ پروازوں کے مسافروں کو ہوٹلوں میں عارضی طور پر ٹھہرایا گیا ہے۔

نتیجہ

فی الحال پی آئی اے انتظامیہ اور انجینیئرز کے درمیان مذاکرات تعطل کا شکار ہیں۔
جہاں انتظامیہ دعویٰ کر رہی ہے کہ آپریشن مکمل طور پر بحال کر دیا گیا ہے، وہیں انجینیئرز کے مطابق جب تک ان کے مطالبات — عملے کی بحالی، آلات اور پرزوں کی دستیابی، اور حفاظتی اقدامات — پورے نہیں ہوتے، وہ کام دوبارہ شروع نہیں کریں گے۔

ملکی فضائی آپریشن کی بحالی کا انحصار اب حکومت اور پی آئی اے انتظامیہ کے اقدامات پر ہے، کیونکہ اگر یہ ہڑتال مزید چند دن جاری رہی تو اس کے اثرات نہ صرف مسافروں بلکہ قومی ایئرلائن کے مالی مستقبل پر بھی گہرے ہوں گے۔

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button