پاکستاناہم خبریں

’یہاں کی خوبصورتی، انتظامات اور محبت میں کھو گئے‘ — بابا گرو نانک کے جنم دن پر آئے سکھ یاتری لاہور کی مہمان نوازی اور صفائی کے معترف

ہماری سکیورٹی کے لیے پاک فوج اور انتظامیہ نے بہت اچھے انتظامات کیے ہیں۔ ہم ان سب کو سلیوٹ پیش کرتے ہیں

قاسم بخاری-پاکستان،وائس آف جرمنی اردو نیوز کے ساتھ
لاہور: بابا گرو نانک دیو جی کے 556 ویں جنم دن کی تقریبات میں شرکت کے لیے دنیا بھر سے آئے ہزاروں سکھ یاتری پاکستان میں موجود ہیں، جہاں وہ نہ صرف اپنے روحانی سفر کو یادگار بنا رہے ہیں بلکہ لاہور کی خوبصورتی، پاکستانی عوام کی محبت، صفائی ستھرائی اور بہترین انتظامات کو دیکھ کر خوشی اور حیرت کا اظہار کر رہے ہیں۔
منگل کی شب لاہور کی لبرٹی مارکیٹ میں ایک دلکش منظر دیکھنے کو ملا، جہاں انڈین نژاد کینیڈین سکھ یاتری خریداری میں مصروف تھے۔ خواتین سکھ یاتری روایتی سوٹ، دھاگے کے کام والے دوپٹے اور زیورات خرید رہی تھیں، جبکہ مرد جوتوں کی دکانوں پر چمڑے کے جوتے آزما رہے تھے۔ دکانداروں کے ساتھ بھاؤ تاؤ کے دوران ان کے چہروں پر خوشی اور اپنائیت جھلک رہی تھی۔ وہ کہہ رہے تھے جیسے یہ ان کا اپنا ہی شہر ہو، اپنی ہی مارکیٹ ہو۔
دہلی سے تعلق رکھنے والی ہرمیت جوہل ایک دکان پر کپڑوں کے سوٹ کی قیمت پر گفت و شنید میں مصروف تھیں۔ انہوں نے بتایا کہ وہ پاکستان کی ثقافت، لوگوں کے اخلاق اور صفائی سے بےحد متاثر ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ "ہمیں یہاں اتنی محبت ملی ہے کہ دل نہیں چاہتا واپس جائیں۔ ہم جہاں بھی گئے، پھولوں کی بارش کی گئی، لنگر کا خصوصی انتظام تھا اور گوردوارے نہایت عقیدت اور صفائی سے سنبھالے گئے ہیں۔ میں سب کو کہوں گی کہ ایک بار ضرور پاکستان آئیں، اپنی تاریخ کو قریب سے محسوس کریں۔”
یاتریوں کے مطابق وہ کینیڈا اور دیگر ممالک سے پاکستان آئے ہیں، لیکن زیادہ تر افراد وہ ہیں جنہوں نے پاکستان کے بارے میں میڈیا پر منفی خبریں سنی تھیں۔ تاہم لاہور آ کر ان کا تاثر مکمل طور پر بدل گیا ہے۔ ایک بزرگ سکھ یاتری نے مسکراتے ہوئے کہا،
"میں لاہور خاص طور پر دیکھنے آیا ہوں، برسوں سے خواہش تھی۔ یہ شہر مجھے یورپ کی کاپی لگتا ہے، رات کے وقت تو اور بھی حسین ہو جاتا ہے۔ سچ کہتے ہیں — جس نے لاہور نہیں دیکھا، وہ پیدا ہی نہیں ہوا۔”
یاتریوں نے بتایا کہ انہیں یہاں غیر معمولی محبت ملی ہے۔ ایک خاتون نے کہا، "ہماری سکیورٹی کے لیے پاک فوج اور انتظامیہ نے بہت اچھے انتظامات کیے ہیں۔ ہم ان سب کو سلیوٹ پیش کرتے ہیں۔ میں بچپن سے پاکستان آنا چاہتی تھی، مگر وقت نہیں ملا۔ اب ریٹائرمنٹ کے بعد یہاں آ کر محسوس ہو رہا ہے کہ زندگی کی سب سے بڑی خواہش پوری ہو گئی ہے۔”
سکھ زائرین نے پاکستانی حکومت، ایوی ایشن اور مذہبی امور کی وزارت اور پنجاب حکومت کا خصوصی شکریہ ادا کیا جنہوں نے ان کے قیام، نقل و حمل، خوراک، سکیورٹی اور عبادات کے لیے بہترین انتظامات کیے۔
ایک سکھ رہنما نے بتایا کہ "جو کچھ ہم نے سنا تھا، اس سے کہیں زیادہ بہتر یہاں دیکھا۔ پاکستانی پنجاب ہمیں اپنے پنجاب سے زیادہ صاف اور منظم لگا۔ یہاں رش کم ہے، لوگ خوش اخلاق ہیں اور دل سے محبت کرتے ہیں۔”انہوں نے مزید کہا کہ "2004 سے ہم پاکستان آ رہے ہیں، اور اب تک ہزاروں یاتری یہاں کا سفر کر چکے ہیں۔ پہلے کچھ دوست ہچکچاتے تھے، مگر اب وہ خود پاکستان آنے کے خواہشمند ہیں۔ جب ہم یہاں آتے ہیں تو ہمیں وقت کا احساس ہی نہیں رہتا، ہم اس دھرتی کی خوبصورتی، محبت اور امن میں کھو جاتے ہیں۔”
سکھ یاتریوں کا کہنا تھا کہ پاکستان اور بھارت کے عوام کے دل ایک جیسے ہیں، صرف سیاست نے فاصلے پیدا کیے ہیں۔ لیکن لاہور، ننکانہ صاحب، حسن ابدال اور کرتارپور جیسے مقامات پر انہیں جو محبت ملی، وہ زندگی بھر یاد رہے گی۔
جرگے کے شرکاء کی طرح، ان یاتریوں نے بھی ایک ہی بات کہی —”پاکستان کی مٹی میں محبت ہے۔ ہم یہاں کے لوگوں کے خلوص میں کھو گئے ہیں۔ اگر دنیا سچ دیکھنا چاہتی ہے، تو پاکستان آ کر دیکھے۔”
بابا گرو نانک کے جنم دن کے موقع پر یہ یاترا نہ صرف ایک مذہبی فریضہ بن گئی ہے بلکہ پاکستان اور دنیا بھر کے سکھ برادری کے درمیان دوستی، امن اور محبت کی علامت بھی بنتی جا رہی ہے۔

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button