کاروبارتازہ ترین

پاکستان میں شہریت کی نئی معیشت کی تشکیل: شاہ آف لاہور سید کشف احمد کی قیادت میں

"ملکار" ایک ایسا پلیٹ فارم ہے جو پاکستان کے شہریوں کو ایک نئی شہری معیشت کے ساتھ جوڑنے کا کام کر رہا ہے

قاسم بخاری-پاکستان،وائس آف جرمنی اردو نیوز کے ساتھ

پاکستان کی معیشت اور معاشرتی ڈھانچے میں حالیہ برسوں میں کئی اہم تبدیلیاں آئی ہیں، خاص طور پر نوجوانوں کی سرگرمیوں میں۔ جب شہری ذمہ داری اور ٹیکنالوجی کا معاشرتی تانا بانا بدل رہا ہے، تو پاکستان کے نوجوان ایک نیا سماجی و اقتصادی ماڈل تشکیل دے رہے ہیں۔ اس تبدیلی کا مرکز سید کشف احمد ہیں، جنہیں ملک بھر میں "شاہ آف لاہور” کے طور پر جانا جاتا ہے۔ کشف احمد کی قیادت میں پاکستانی نوجوانوں نے ایک ایسا نیٹ ورک بنایا ہے جو نہ صرف ٹیکنالوجی کے ذریعے شہری مشغولیت کو فروغ دیتا ہے بلکہ ملک کی معیشت، ماحول اور معاشرتی توازن کو بھی مستحکم کرتا ہے۔

سید کشف احمد: ایک رہنما، ایک ویژن

سید کشف احمد کی قیادت میں "ملکار” پاکستان کا سب سے بڑا شہری نیٹ ورک بن چکا ہے، جو رضاکاروں، یونیورسٹیوں، اور کمیونٹیوں کو ڈیٹا پر مبنی ٹیکنالوجی کے ذریعے جوڑتا ہے۔ "ملکار” ایک ایسا پلیٹ فارم ہے جو پاکستان کے شہریوں کو ایک نئی شہری معیشت کے ساتھ جوڑنے کا کام کر رہا ہے، جس میں نوجوانوں کی شمولیت، موسمیاتی لچک اور قوم کی مجموعی ترقی شامل ہے۔ کشف احمد کہتے ہیں، "شہری مشغولیت صدقہ نہیں ہے، یہ بنیادی ڈھانچہ ہے، سماجی بنیاد ہے جو قوموں کو مضبوط رکھتی ہے۔”

"ملکار” کا آغاز: ایک چھوٹے خیال سے بڑا انقلاب

"ملکار” کا آغاز ایک چھوٹے سے خیال سے ہوا تھا، لیکن آج یہ ایک مضبوط شہری نیٹ ورک کے طور پر ابھر چکا ہے۔ اس نیٹ ورک نے 20,000 سے زائد رضاکاروں کو متحرک کیا ہے، 800 سے زائد ترقیاتی منصوبے مکمل کیے ہیں اور 2.8 ملین شہریوں کو براہ راست فائدہ پہنچایا ہے۔ اس نیٹ ورک نے 105 یونیورسٹیوں اور 151 پارٹنر این جی اوز کے ساتھ کام کیا ہے اور مختلف شعبوں میں صحت، تعلیم، ماحولیات اور آفات سے نمٹنے کے منصوبوں میں نوجوانوں کو شامل کیا ہے۔ اس نیٹ ورک کی کامیابی نے پاکستان کے شہری معاشرتی ڈھانچے میں تبدیلی لانے کی بنیاد رکھی ہے۔

نوجوانوں کی تعلیم اور ترقی: شہری ذمہ داری کو تعلیمی عمل میں شامل کرنا

"ملکار” کا ایک اہم اقدام یہ ہے کہ کئی یونیورسٹیوں نے اس کی رضاکارانہ سرگرمیوں کو تعلیمی کریڈٹس کے طور پر تسلیم کرنا شروع کیا ہے، جس سے نوجوانوں کو شہری کام کو ایک تعلیمی ضرورت کے طور پر دیکھنے کی ترغیب مل رہی ہے۔ کشف احمد کا کہنا ہے کہ "ملکار کی کامیابی یہ ثابت کرتی ہے کہ منظم رضاکارانہ عمل انسانی سرمائے کو مضبوط بنا سکتا ہے، روزگار کے مواقع فراہم کر سکتا ہے اور شہری قیادت کو فروغ دے سکتا ہے۔”

یہ پلیٹ فارم نوجوانوں کو پراجیکٹ مینجمنٹ، ڈیٹا اکٹھا کرنے، اور ڈیجیٹل کوآرڈینیشن کی مہارتیں فراہم کرتا ہے، جس سے نوجوان ایک نئے شہری معیشت میں اپنا کردار ادا کرتے ہیں۔ اس سے نہ صرف ان کی پیشہ ورانہ مہارتوں میں اضافہ ہوتا ہے بلکہ انہیں مستقبل میں ٹیکنالوجی، میڈیا، اور ترقیاتی شعبوں میں نوکریوں کے مواقع بھی ملتے ہیں۔

ڈیجیٹل ڈویلپمنٹ لیب (DDL) اور شہری کہانی سنانے کا نیا دور

کشک احمد کی قیادت میں ایک اور اہم منصوبہ "ڈیجیٹل ڈویلپمنٹ لیب” (DDL) ہے، جو ایک تخلیقی اور پالیسی پر مبنی پلیٹ فارم ہے۔ اس کا مقصد شہری کہانیوں کو پیش کرنا، بین المذاہب ہم آہنگی کو فروغ دینا اور موسمیاتی اختراع پر زور دینا ہے۔ کشف احمد کا کہنا ہے کہ "ہم ایسی کہانیاں سنانا چاہتے ہیں جو شہریوں، حکومت اور ماحولیات کے درمیان اعتماد کو بحال کریں۔”

DDL کے تحت "LifeAtLahore” اور "Lahore Cares” جیسے منصوبوں کے ذریعے، شہریوں کو شجرکاری، ماحولیات سے متعلق آگاہی، اور برڈ فیڈر مہمات میں حصہ لینے کی ترغیب دی گئی ہے۔ ان منصوبوں نے لاہور شہر کے 15 سبز مقامات کو دوبارہ بحال کیا اور 10,000 سے زیادہ شہریوں کو ماحولیاتی آگاہی کی سرگرمیوں میں شامل کیا ہے۔

عالمی سطح پر پاکستان کا کردار: بین الاقوامی شراکت داری

ڈیجیٹل ڈویلپمنٹ لیب نے یورپی یونین، اقوام متحدہ، اور کینیڈا کے ہائی کمیشن جیسے عالمی ترقیاتی شراکت داروں کے ساتھ شہری اور ماحولیاتی منصوبوں پر کام کیا ہے۔ ان شراکت داریوں نے پاکستان کو عالمی شہری مکالمے میں ایک اہم کھلاڑی کے طور پر متعارف کرایا ہے اور ملک کی ثقافتی سفارت کاری کو مزید مستحکم کیا ہے۔

شاہ آف لاہور: ایک وژن کا مستقبل

سید کشف احمد کی قیادت میں ان کی کوششیں صرف ان کے ملک یا شہر تک محدود نہیں رہیں، بلکہ یہ عالمی سطح پر اثر ڈال رہی ہیں۔ کشف احمد کا کہنا ہے کہ "کیا فرق پڑتا ہے، یہ ہے کہ کیا ہم ایسے ادارے بنا سکتے ہیں جو افراد سے زیادہ زندہ رہیں۔” ان کی قیادت میں، نوجوانوں کو نہ صرف قومی سطح پر بلکہ عالمی سطح پر بھی ایک مضبوط شہری اور ثقافتی قیادت کی تربیت دی جا رہی ہے۔

آگے چل کر کشف احمد "یوتھ مجلس” کے قیام پر بھی غور کر رہے ہیں، جو ایک بین الاقوامی شہری اور ثقافتی قیادت کا نیٹ ورک ہو گا۔ اس نیٹ ورک کا مقصد لاہور اور عالمی شہروں کو نوجوانوں کی قیادت میں جوڑنا ہے تاکہ گورننس، موسمیاتی کارروائی، اور شہری ذمہ داری کے بارے میں نئے مکالمے اور اختراعات کو فروغ دیا جا سکے۔

اختتام

سید کشف احمد کی قیادت میں پاکستان میں شہری ٹیکنالوجی اور ثقافتی کہانیوں کا نیا دور شروع ہو چکا ہے۔ ان کا وژن ایک ایسا معاشرتی ماڈل ہے جو صرف جی ڈی پی یا اقتصادی اعدادوشمار سے نہیں، بلکہ شہریوں کی طاقت اور ان کی فعال شرکت سے معیشت اور ترقی کی نئی تعریف کرتا ہے۔ کشف احمد نے ثابت کیا ہے کہ جب نوجوان اپنے حقوق اور ذمہ داریوں کا ادراک رکھتے ہیں تو وہ نہ صرف اپنے ملک بلکہ پوری دنیا کے لئے ایک مضبوط اور پائیدار مستقبل بنا سکتے ہیں۔

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button