
سید عاطف ندیم-پاکستان،وائس آف جرمنی اردو نیوز کے ساتھ
چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی (CJCSC) جنرل ساحر شمشاد مرزا، نشانِ امتیاز (ملٹری)، نے مملکتِ سعودی عرب کے ایک اہم سرکاری دورے کے دوران سعودی مسلح افواج کے چیف آف جنرل اسٹاف جنرل فیاض بن حمید الرویلی سے تفصیلی ملاقات کی۔ دونوں ممالک کے درمیان یہ اعلیٰ سطحی ملاقات خطے میں بدلتی ہوئی جیو اسٹریٹجک صورتحال کے تناظر میں انتہائی اہمیت کی حامل سمجھی جا رہی ہے، جسے پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان دفاعی اور عسکری تعاون کے نئے دور کے آغاز کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔
ملاقات میں دونوں ممالک کے اعلیٰ عسکری وفود نے شرکت کی، جنہوں نے علاقائی سلامتی، دہشت گردی کے خطرات، اور عالمی سطح پر امن و استحکام کی کوششوں پر تفصیلی تبادلۂ خیال کیا۔ اس دوران پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان دوطرفہ دفاعی تعلقات کو مزید مضبوط اور مؤثر بنانے پر اتفاق کیا گیا۔
ذرائع کے مطابق ملاقات میں مشترکہ عسکری مشقوں، تربیتی پروگراموں، انٹیلی جنس تعاون، اور دفاعی پیداوار کے شعبوں میں باہمی شراکت داری کو وسعت دینے کے لیے متعدد تجاویز پر غور کیا گیا۔ دونوں ممالک کے عسکری حکام نے اس بات پر بھی زور دیا کہ انسدادِ دہشت گردی اور خطے میں امن کے قیام کے لیے قریبی تعاون وقت کی اہم ضرورت ہے۔
"پاکستان اور سعودی عرب ایمان و اعتماد کے رشتے میں بندھے ہوئے ہیں” — جنرل ساحر شمشاد مرزا
اس موقع پر جنرل ساحر شمشاد مرزا نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور سعودی عرب کے تعلقات محض سفارتی نہیں بلکہ ایمان، بھائی چارے اور باہمی اعتماد کی مضبوط بنیادوں پر قائم ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک خطے میں امن و استحکام کے لیے ایک مشترکہ وژن رکھتے ہیں، اور پاکستان ہمیشہ سعودی عرب کے ساتھ اپنے دفاعی تعلقات کو فروغ دینے کے لیے کوشاں رہے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی مسلح افواج سعودی افواج کے ساتھ ہر سطح پر تعاون کو مزید وسعت دینے کے لیے پُرعزم ہیں تاکہ دونوں ممالک کے درمیان اسٹریٹجک شراکت داری نئی بلندیوں کو چھو سکے۔
سعودی عسکری قیادت کی جانب سے پاکستان کی خدمات کا اعتراف
سعودی چیف آف جنرل اسٹاف جنرل فیاض بن حمید الرویلی نے جنرل ساحر شمشاد مرزا کی قیادت میں پاکستان کی مسلح افواج کے پیشہ ورانہ کردار کو سراہتے ہوئے کہا کہ پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں جو قربانیاں دی ہیں، وہ خطے کے امن کے لیے سنگِ میل کی حیثیت رکھتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سعودی عرب پاکستان کے تجربات سے فائدہ اٹھانے اور دونوں ممالک کے درمیان دفاعی تعاون کو مزید مستحکم دیکھنے کا خواہاں ہے۔
"کنگ عبدالعزیز میڈل آف آنر” سے نوازا گیا
پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان دیرینہ برادرانہ تعلقات اور دفاعی شراکت داری کو فروغ دینے میں جنرل ساحر شمشاد مرزا کی خدمات کے اعتراف میں سعودی حکومت نے انہیں "کنگ عبدالعزیز میڈل آف آنر (آف دی ایکسیلنٹ کلاس)” سے نوازا۔ یہ اعزاز سعودی عرب کی جانب سے غیر معمولی خدمات انجام دینے والی ممتاز شخصیات کو دیا جاتا ہے۔
ایوارڈ دینے کی تقریب ریاض میں منعقد ہوئی، جس میں سعودی وزارتِ دفاع کے اعلیٰ حکام، پاکستانی سفارتخانے کے نمائندگان، اور دونوں ممالک کی عسکری قیادت نے شرکت کی۔ سعودی عسکری قیادت نے کہا کہ جنرل ساحر شمشاد مرزا کی قیادت میں پاکستان کی مسلح افواج نے علاقائی امن، استحکام اور انسدادِ دہشت گردی کے لیے قابلِ تقلید کردار ادا کیا ہے۔
دوطرفہ دفاعی شراکت داری کی نئی جہتیں
دورے کے دوران جنرل ساحر شمشاد مرزا نے سعودی وزارتِ دفاع کے دیگر اعلیٰ حکام سے بھی ملاقاتیں کیں جن میں مشترکہ تربیتی پروگراموں، دفاعی پیداوار، اور عسکری صنعتی تعاون کے مختلف منصوبوں پر تفصیلی بات چیت ہوئی۔
دونوں ممالک نے مشترکہ دفاعی منصوبوں، انسدادِ دہشت گردی کے اقدامات، اور فوجی ٹیکنالوجی کے تبادلے کو فروغ دینے پر اتفاق کیا۔
تجزیہ کاروں کے مطابق جنرل ساحر شمشاد مرزا کا یہ دورہ نہ صرف پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان اسٹریٹجک شراکت داری کو نئی جہت دے گا بلکہ خطے میں امن، استحکام، اور دفاعی تعاون کے ایک نئے دور کی بنیاد رکھے گا۔
تجزیاتی جائزہ
بین الاقوامی امور کے ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان دفاعی تعلقات کا استحکام مشرقِ وسطیٰ اور جنوبی ایشیا میں امن و تعاون کے لیے کلیدی اہمیت رکھتا ہے۔ پاکستان کے عسکری تجربات اور سعودی عرب کی دفاعی استعداد کے امتزاج سے خطے میں ایک متوازن اور مضبوط سکیورٹی فریم ورک تشکیل دیا جا سکتا ہے۔
ماہرین کے مطابق "کنگ عبدالعزیز میڈل” کا اعزاز نہ صرف جنرل ساحر شمشاد مرزا کی ذاتی خدمات کا اعتراف ہے بلکہ پاکستان کے دفاعی اداروں کی بین الاقوامی سطح پر بڑھتی ہوئی ساکھ کا مظہر بھی ہے۔



