پاکستان پریس ریلیزاہم خبریں

پاکستان قومی سلامتی پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گا، دہشتگردوں کو کیفرِ کردار تک پہنچایا جائے گا: عظمیٰ بخاری

افسوسناک واقعات میں بے شمار قیمتی انسانی جانیں ضائع ہوئی ہیں جن پر پوری قوم سوگوار ہے

انصارذاہد-پاکستان،وائس آف جرمنی اردو نیوز کے ساتھ

صوبائی وزیر اطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری نے کہا ہے کہ پاکستان اپنی قومی سلامتی اور عوام کے جان و مال کے تحفظ پر کسی صورت سمجھوتہ نہیں کرے گا اور دہشتگردی کے خاتمے تک ریاست اور اس کی سیکورٹی فورسز کا عزم پختہ رہے گا۔ انہوں نے واضح کیا کہ دہشتگرد اور ان کے سہولتکار جہاں بھی پائے گئے جائیں گے، انہیں قانون کے مطابق سخت ترین سزائیں دی جائیں گی۔

عظمیٰ بخاری نے اسلام آباد کچہری اور وانا میں کیڈٹ کالج پر حالیہ دہشتگردانہ حملوں کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ان افسوسناک واقعات میں بے شمار قیمتی انسانی جانیں ضائع ہوئی ہیں جن پر پوری قوم سوگوار ہے۔ انہوں نے شہداء کے اہلخانہ سے دلی ہمدردی اور تعزیت کا اظہار کیا اور کہا کہ حکومت ہر ممکن مدد فراہم کرے گی۔

ریسکیو آپریشنز اور فوج کی کارکردگی

وزیر اطلاعات نے خصوصاً پاک فوج کی سراہنا کی کہ وانا کیڈٹ کالج پر حملے کے دوران افواجِ پاکستان نے اپنی بہادری اور پروفیشنل مہارت کا مظاہرہ کرتے ہوئے کامیاب ریسکیو آپریشن کر کے سینکڑوں طلبہ اور اساتذہ کی جانیں بچائیں۔ اُن کے بقول پوری قوم ان قربانیوں کو سلام پیش کرتی ہے اور دہشتگردی کے خلاف جنگ میں افواج کے شانہ بشانہ کھڑی ہے۔

عظمیٰ بخاری نے کہا، "ہماری افواج نے مئی کے مہینے میں اپنے سے پانچ گنا بڑے دشمن کو چند گھنٹوں میں ایسی شکست دی کہ دنیا کو واضح پیغام ملا ہے کہ پاکستانی قوم اور فوج ہر وقت اپنی سرزمین کے دفاع کے لیے تیار ہے۔”

بیرونی سازشوں کے الزامات اور عالمی ردِ عمل طلب

صوبائی وزیر نے بھارت اور افغان رجیم پر پاکستان میں عدم استحکام پھیلانے اور دہشتگردوں کی پشت پناہی کا الزام عائد کیا اور کہا کہ یہ دونوں قوتیں پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کی سازشوں میں ملوث ہیں۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ عالمی برادری ان ممالک کی دہشتگردی نواز پالیسیوں کا نوٹس لے اور اس کے خلاف مناسب ردِ عمل ظاہر کرے۔

عظمیٰ بخاری نے کہا، "اب وقت آگیا ہے کہ عالمی برادری بھارت اور افغان رجیم کی دہشتگردی نوازی کا نوٹس لے۔ پاکستان ایک ذمہ دار اور خودمختار ملک ہے جو نہ صرف اپنی سرزمین کے دفاع کے لیے پرعزم ہے بلکہ دوسرے ممالک کی خودمختاری کا بھی احترام کرتا ہے۔”

صوبائی حکمتِ عملی، امداد اور معاوضہ

وزیر اطلاعات نے اعلان کیا کہ پنجاب حکومت متأثرہ خاندانوں کی ہر ممکن مدد کرے گی اور شہداء کے اہلخانہ کو فوری امداد، طبی سہولیات اور طویل المدتی معاونت فراہم کرنے کے لیے ہنگامی اقدامات کیے جا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ متاثرین کے لیے نفسیاتی امداد، تعلیمی وظائف اور روزگار کے مواقع میں ترجیح دینے جیسے اقدامات بھی زیرِ غور ہیں تاکہ خاندانوں کو پائیدار مدد مل سکے۔

حکومتی اور عسکری قیادت کی مشترکہ حکمتِ عملی

ادھر وفاقی اور صوبائی سطح پر سیکورٹی معاملات پر تبادلہ خیال جاری ہے اور حکومتی حلقوں کا کہنا ہے کہ دہشتگردی کے خلاف متحدہ حکمتِ عملی ترتیب دی جا رہی ہے جس میں انٹیلی جنس اشتراک، بارڈر مینجمنٹ، آپریشنل کارروائیاں اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی صلاحیتوں کو مزید تقویت دینا شامل ہے۔ سکیورٹی ذرائع نے بتایا کہ حساس تنصیبات اور اسکولوں، کچہریوں کی حفاظت کے لیے فوری طور پر حفاظتی انتظامات سخت کر دیے گئے ہیں۔

عوامی ردِ عمل اور سیاسی ماحول

حملوں کے بعد عوامی سطح پر غم و غصے کی صورتحال ہے، شہریوں نے سکیورٹی اداروں کی قربانیوں کو خراجِ تحسین پیش کیا اور حکومت سے مطالبہ کیا کہ دہشتگردی کے جڑ سے خاتمے کے لیے موثر پالیسی نافذ کی جائے۔ مختلف حلقوں بشمول سول سوسائٹی نے بھی ان واقعات کی مذمت کی اور متاثرین کے اہلخانہ کے ساتھ اظہارِ یکجہتی کیا۔

سیاسی جماعتوں کے ایک حصے نے واقعہ کی سخت مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملک میں امن و امان کی بحالی کے لیے تمام سیاسی پارٹیاں ایک پلیٹ فارم پر آکر مل کر کام کریں گی، جبکہ اپوزیشن نے حکومت سے موثر حفاظتی اقدامات اور متاثرین کے لیے شفاف معاوضہ پیکیج کا مطالبہ کیا ہے۔ (نوٹ: یہاں کسی مخصوص جماعت یا رہنما کے بیانات کی تفصیلات دستیاب نہیں تھیں۔)

ماہرینِ سکیورٹی کے مشاہدات

سکیورٹی کے ماہرین کا مؤقف ہے کہ ملک میں دہشتگردی کے تازہ حملوں کو روکنے کے لیے نہ صرف فورسز کی فعال کارروائیاں ضروری ہیں بلکہ سماجی اور اقتصادی بنیادوں پر انتہا پسندی کے خلاف جامع حکمتِ عملی بھی درکار ہے۔ ماہرین نے زور دیا کہ انتہا پسندی کے خلاف عوامی شعور، تعلیمی مداخلتیں اور معاشی مواقع فراہم کرنا لازمی ہیں تاکہ نوجوانوں کو انتہا پسند نظریات سے دور رکھا جا سکے۔

فارن پالیسی اور خطّے میں کشیدگی

عظمیٰ بخاری کے الزام کے پس منظر میں، خطّے میں صورتِ حال کو نازک قرار دیا جا سکتا ہے۔ وزیر اطلاعات کے بیانات نے ایک بار پھر خارجہ پالیسی کے حساس پہلوؤں کو اجاگر کیا ہے اور امکان ہے کہ یہ بیانات بین الاقوامی ڈپلومیسی میں بھی جگہ پائیں گے۔ حکومتی ترجمانوں نے کہا ہے کہ پاکستان خطّے میں امن و استحکام کا خواہاں ہے اور کسی بھی خلافِ ورزی یا دہشتگردانہ سرگرمی کا عالمی سطح پر نوٹس لینے کی کوشش جاری رکھے گا۔

نتیجہ اور آگے کا راستہ

عظمیٰ بخاری نے آخر میں قوم سے اپیل کی کہ وہ متحد رہے، حکومت اور سکیورٹی اداروں کے ساتھ کھڑی رہے اور کسی بھی بیرونی یا اندرونی سازش کو ناکام بنائے۔ ان کا کہنا تھا، "ہم ایک پرامن، خوشحال اور محفوظ پاکستان کے لیے اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے۔ دشمن چاہے جتنا بھی مکار ہو، قوم اور افواجِ پاکستان کے عزم کو شکست نہیں دے سکتے۔”

مزید پیشرفت، تحقیقات کی تفصیلات، گرفتاریوں یا بین الاقوامی ردِ عمل کے حوالے سے معلومات موصول ہوتے ہی سرکاری ذرائع کے بیان کی روشنی میں آگاہ کیا جائے گا۔ اس دوران، متاثرین کے اہلخانہ کے لیے حکومت کی جانب سے اعلان کردہ امدادی اقدامات پر عمل درآمد کو جلد از جلد یقینی بنایا جانا صوبائی انتظامیہ کی اولین ترجیح ہے۔

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button