
12 بحران زدہ علاقوں میں لاکھوں افراد قحط کے خطرے سے دوچار، اقوام متحدہ
اس تازہ رپورٹ میں افغانستان ، جمہوریہ کانگو، میانمار، نائجیریا، صومالیہ اور شام میں بھوک کی صورتحال کو ’’انتہائی تشویشناک‘‘ قرار دیا گیا ہے۔
بدھ کے روز اقوام متحدہ کی دو ایجنسیوں نے خبردار کیا کہ دنیا بھر میں کم از کم 12 بحران زدہ علاقوں بشمول سوڈان اور غزہ پٹی میں لاکھوں افراد قحط کے خطرے سے دوچار ہیں۔ ان ایجنسیوں نے عالمی سطح پر بین الاقوامی امداد میں کمی کو پورا کرنے کے لیے مزید فنڈز کی اپیل کی ہے۔
ورلڈ فوڈ پروگرام (ڈبلیو ایف پی) اور فوڈ اینڈ ایگریکلچر آرگنائزیشن (ایف اے او) نے اپنی ایک مشترکہ رپورٹ میں ہیٹی، مالی، جنوبی سوڈان اور یمن کو بھی ان ممالک کی فہرست میں شامل کیا، جہاں ’’تباہ کن بھوک‘‘ یعنی قحط کا فوری خطرہ موجود ہے۔
اس تازہ رپورٹ میں افغانستان ، جمہوریہ کانگو، میانمار، نائجیریا، صومالیہ اور شام میں بھوک کی صورتحال کو ’’انتہائی تشویشناک‘‘ قرار دیا گیا ہے۔
ڈبلیو ایف پی اور ایف اے او نے حکومتوں اور دیگر عطیہ دہندگان سے مزید مدد کی اپیل کرتے ہوئے بتایا کہ اکتوبر کے آخر تک قحط کے خطرے سے دوچار افراد کی مدد کے لیے تخمینہ شدہ 29 بلین ڈالر میں سے صرف 10.5 بلین ڈالر ہی موصول ہوئے تھے۔
ایف اے او کے ڈائریکٹر جنرل کوو ڈونگ یو نے کہا، ’’قحط کی روک تھام صرف ایک اخلاقی فریضہ نہیں بلکہ طویل المدتی امن اور استحکام میں ایک دانش مندانہ سرمایہ کاری بھی ہے۔ خوراک کسی بھی خطے میں امن کے لیے پیشگی شرط ہے اور خوراک کا حق ایک بنیادی انسانی حق ہے۔‘‘
امریکہ ان دونوں بین الاقوامی اداروں کا سب سے بڑا عطیہ دہنده تھا لیکن صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے غیر ملکی امداد میں شدید کٹوتی کی ہے جبکہ دیگر بڑے ممالک بھی ترقیاتی اور انسانی ہمدردی کی بنیاد پر فراہم کی جانے والی امداد میں کٹوتیاں کر چکے یا ایسا کرنے کا اعلان کر چکے ہیں۔



