سائنس و ٹیکنالوجی

نظامِ شمسی سے باہر پہلی بار مہیب ’’تارکی کورونل ماس ایجیکشن‘‘ کا مشاہدہ — دھماکہ کسی بھی قریبی سیارے کی فضا تباہ کر سکتا ہے

"ستارہ پلازما کی ایک انتہائی مقناطیسی، ابلتی ہوئی بالٹی کی طرح برتاؤ کرتا ہے۔ یہ پھٹنا سورج سے خارج ہونے والی توانائی سے 10 ہزار سے 100 ہزار گنا زیادہ طاقتور تھا۔"

دنیا بھر میں خلائی سائنس کے ماہرین نے پہلی مرتبہ نظامِ شمسی سے باہر موجود ایک ستارے میں ایسا دھماکہ ریکارڈ کیا ہے جو کورونل ماس ایجیکشن (CME) سے انتہائی مشابہت رکھتا ہے — یعنی وہی عمل جس کے باعث ہمارے سورج سے نکلنے والے شمسی طوفان زمین کے آسمان پر رنگ برنگی ارورہ پیدا کرتے ہیں، لیکن اس بار دھماکہ نہ صرف بڑا تھا بلکہ ممکنہ طور پر کسی بھی قریبی سیارے کی فضا کو مکمل طور پر تباہ کر دینے کے لیے کافی تھا۔

دھماکہ: سورج کے عام CME سے ہزاروں گنا زیادہ طاقتور

تحقیق کے مطابق یہ دھماکہ تقریباً 5.3 ملین میل فی گھنٹہ (2400 کلومیٹر فی سیکنڈ) کی رفتار سے خارج ہوا — ایک ایسی رفتار جو سورج سے ہونے والے ہر 2,000 CME میں سے صرف ایک میں دیکھی جاتی ہے۔

 "ستارہ ابلتے ہوئے مقناطیسی پلازما کی بالٹی کی طرح” — ماہرین

پیرس آبزرویٹری کے تحقیق کار سیرل ٹاسے نے وضاحت کی:
"ستارہ پلازما کی ایک انتہائی مقناطیسی، ابلتی ہوئی بالٹی کی طرح برتاؤ کرتا ہے۔ یہ پھٹنا سورج سے خارج ہونے والی توانائی سے 10 ہزار سے 100 ہزار گنا زیادہ طاقتور تھا۔”

اس مشاہدے کو ماہرین "ماورائے شمسی خلائی موسم (Exo-Space Weather)” کی تحقیق میں انقلاب قرار دے رہے ہیں۔


ستارہ StKM 1-1262 — ایک سرخ بونا، مگر انتہائی سرگرم

یہ دھماکہ جس ستارے سے ہوا وہ StKM 1-1262 نامی ایک سرخ بونا ستارہ ہے جو زمین سے 130 نوری سال کے فاصلے پر واقع ہے۔
سرخ بونا ستارے نسبتاً چھوٹے ہوتے ہیں لیکن ان میں شدید مقناطیسی سرگرمی عام ہے — اس نئی دریافت نے پہلی بار ثابت کیا کہ یہ سرگرمی اتنی پرتشدد ہو سکتی ہے کہ کسی قریبی exoplanet کی فضا ہی اڑا دے۔

ماہرینِ فلکیات کے مطابق، دھماکے کے نتیجے میں خارج ہونے والا شدید، گھنا اور تیز رفتار مادہ کسی بھی نزدیک مدار میں موجود سیارے کی فضا کو فوراً چھین سکتا تھا، جس سے وہاں زندگی کے امکانات تقریباً ختم ہو سکتے ہیں۔


زندگی کی تلاش کے لیے اہم اشارے

فلکیاتی ماہرین کے مطابق بیرونی سیاروں کی رہائش پذیری جانچنے کے لیے یہ سمجھنا ضروری ہے کہ ان پر موجود ستارے کس قدر خطرناک یا پرتشدد مقناطیسی سرگرمی پیدا کر سکتے ہیں۔
اگر CME بہت طاقتور ہوں، تو:

  • سیارے کا ماحول ختم ہو سکتا ہے

  • سطح پر تابکاری بڑھ سکتی ہے

  • پانی اور دیگر ضروری گیسیں خلا میں منتشر ہو سکتی ہیں

  • زندگی کے امکانات صفر ہو سکتے ہیں

اس دریافت نے exoplanets کی "قابلِ رہائش حد” کے بارے میں سائنسدانوں کے خیالات کو بدلنے پر مجبور کر دیا ہے۔


کیسے پتہ چلا؟ LOFAR ٹیلی اسکوپ اور جدید RIMS ٹیکنالوجی

یہ تاریخی دریافت لو فریکوئنسی ارے ریڈیو ٹیلی اسکوپ (LOFAR) سے حاصل کیے گئے ایک ایسے ریڈیو سگنل سے ہوئی جو تقریباً 10 سال پرانے ڈیٹا میں محفوظ تھا۔

محققین نے ایک نئی تکنیک ریڈیو انٹرفیرو میٹرک ملٹی پلیکسڈ سپیکٹروسکوپی (RIMS) استعمال کی — جس کے ذریعے ہزاروں ستاروں سے آنے والی ریڈیو لہریں الگ الگ کی گئیں اور ان کے وقت کے ساتھ بدلتے ہوئے رویوں کا مطالعہ کیا گیا۔

مطالعے کے مرکزی مصنف ڈاکٹر جو کالنگھم کے مطابق:
"یہ ریڈیو سگنل تب تک ممکن ہی نہیں جب تک کہ مواد ستارے کے مقناطیسی ببل سے مکمل طور پر نہ نکل جائے — یہی CME کی بنیادی علامت ہے۔”


CME کیا ہے — اور کتنی خطرناک ہو سکتی ہے؟

CME یعنی Coronal Mass Ejection ستارے کے بیرونی ماحول سے خارج ہونے والی:

  • آئنائزڈ گیس (پلازما)

  • مقناطیسی میدان

  • توانائی کا فوارہ

ہے۔

زمین پر جب بڑا CME آتا ہے تو:

  • شاندار ارورہ بنتے ہیں

  • سیٹلائٹس متاثر ہوتے ہیں

  • GPS نظام ڈسٹرب ہوتا ہے

  • پاور گرڈ فیل ہونے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے

لیکن StKM 1-1262 سے آنے والا CME ان سب سے سیکڑوں گنا زیادہ طاقتور تھا۔

NOAA کے اسپیس ویدر سائنسدان مارک میش کا کہنا ہے کہ:
"یہ تارکی ہوا کے تیز جھونکے ہیں جو آواز کی رفتار سے بھی زیادہ تیزی سے حرکت کرتے ہوئے shock waves پیدا کرتے ہیں، بالکل fighter jet کے sonic boom کی طرح۔”


فاسٹ ریڈیو برسٹ — کائنات کے "گمشدہ مادے” کا سراغ

اسی تحقیق کے تناظر میں، سینٹر فار ایسٹروفزکس | ہارورڈ-سمتھسونین (CfA) نے ایک الگ مطالعے میں فاسٹ ریڈیو برسٹ (FRBs) کا استعمال کر کے کائنات میں موجود "گمشدہ” باریون مواد کا سراغ بھی لگایا۔
یہ دونوں تحقیقات اس بات کی طرف اشارہ کرتی ہیں کہ ریڈیو فلکیات اب ہماری کائنات کو سمجھنے کے نئے در کھول رہی ہے۔


نتیجہ: زندگی کی تلاش میں ایک تاریخی سنگِ میل

یہ دریافت نہ صرف ایک فلکیاتی کامیابی ہے، بلکہ یہ exoplanet تحقیق میں ایک نیا باب بھی کھولتی ہے۔
اگر ستارے اس قدر طاقتور CME خارج کرتے ہیں، تو:

  • بہت سے سیارے اپنی فضا قائم نہیں رکھ پائیں گے

  • زندگی کے امکانات کم ہو جائیں گے

  • ہمیں رہائش پذیر دنیاؤں کی تلاش کا پیمانہ بدلنا ہوگا

سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ یہ ’’پہلا موقع‘‘ ہے جب نظامِ شمسی سے باہر کسی ستارے میں اتنے عظیم الشان CME کا براہِ راست ثبوت ملا ہے — اور یہ آغاز ہے ماورائے شمسی خلائی موسم کی ایک بالکل نئی سائنس کا۔

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button