صحتاہم خبریں

پاکستان میں پانچ کروڑ سے زائد بچوں کے لیے حفاظتی ویکیسن مہم

29 نومبر تک جاری رہنے والی اس مہم میں 3 کروڑ 45 لاکھ بچوں کو خسرہ اور روبیلا کے ٹیکے جبکہ دو کروڑ 33 لاکھ بچوں کو پولیو کے قطرے پلائے جائیں گے

حکام کے مطابق دو ہفتوں پر مشتمل اس مہم کا ہدف کروڑوں بچوں کو مختلف خطرناک بیماریوں سے تحفظ کے لیے ویکسین مہیا کرنا ہے۔ پاکستان میں رواں برس جنوری سے اب تک پولیو وائرس کے تیس کیسز رپورٹ ہو چکے ہیں۔

پاکستان نے آج سترہ نومبر بروز پیر سے مختلف موزی امراض کی روک تھام کے لیے دو ہفتے پر مشتمل ملک گیر  ویکسین مہم کا آغاز کر دیا ہے۔  نیشنل ایمرجنسی آپریشنز سینٹر کے مطابق اس مہم کا ہدف 5 کروڑ 70 لاکھ سے زائد بچوں کو مختلف بیماریوں سے بچا ؤ کی ویکسین دینا ہے۔

29 نومبر تک جاری رہنے والی اس مہم میں 3 کروڑ 45 لاکھ بچوں کو خسرہ اور روبیلا کے ٹیکے جبکہ دو کروڑ 33 لاکھ بچوں کو پولیو کے قطرے پلائے جائیں گے۔ بیان میں بتایا گیا کہ اس مہم سے قبل عالمی ادارۂ صحت نے ایک لاکھ 40 ہزار سے زائد ہیلتھ ورکرز کی تربیت کی تھی، جو ویکسینیشن ٹیموں کے ساتھ کام کریں گے۔

عالمی ادارۂ صحت کے مطابق پاکستان اور اس کا ہمسایہ افغانستان بدستور وہ واحد دو ممالک ہیں ، جہاں پولیو کا وائرس مکمل طور پر ختم نہیں ہو سکا
عالمی ادارۂ صحت کے مطابق پاکستان اور اس کا ہمسایہ افغانستان بدستور وہ واحد دو ممالک ہیں ، جہاں پولیو کا وائرس مکمل طور پر ختم نہیں ہو سکاتصویر: Arif Ali/AFP/Getty Images

خسرہ عموماً تیز بخار سے شروع ہوتا ہے اور چہرے سے گردن تک پھیلنے والے دانوں کے ذریعے نمایاں ہوتا ہے۔ اگرچہ زیادہ تر بچے اس بیماری سے صحتیاب ہو جاتے ہیں، لیکن ڈبلیو ایچ او کے مطابق یہ بیماری اب بھی کم عمر بچوں میں اموات کی بڑی وجہ ہے۔

گزشتہ تین برس میں پاکستان میں خسرہ کے ایک لاکھ 31 ہزار سے زائد کیس رپورٹ ہو چکے ہیں، جو اس مہم کی ضرورت کو اجاگر کرتے ہیں۔

پاکستان میں پولیو کے خلاف مہمات باقاعدگی سے جاری رہتی ہیں۔ حالانکہ ویکسینیشن ٹیموں اور ان کی محافظ پولیس اہلکاروں پر شدت پسندوں کے حملے بھی ہوتے رہے ہیں۔ تاہم خسرہ اور روبیلا کے خلاف مہمات عام طور پر ہر دو سے تین برس بعد چلتی ہیں۔

پاکستان میں ویکسینیشن ٹیمیوں کو دشوار گزار راستوں کے علاوہ جان کے خطرات کا سامنا بھی کرنا پڑتا ہے
پاکستان میں ویکسینیشن ٹیمیوں کو دشوار گزار راستوں کے علاوہ جان کے خطرات کا سامنا بھی کرنا پڑتا ہےتصویر: Babrak Karmal Jamali

عالمی ادارۂ صحت کے مطابق پاکستان اور اس کا ہمسایہ افغانستان بدستور وہ واحد دو ممالک ہیں ، جہاں پولیو کا وائرس مکمل طور پر ختم نہیں ہو سکا۔ رواں سال جنوری سے اب تک پاکستان میں پولیو کے 30 نئے کیس رپورٹ ہوئے ہیں، جو بچوں میں اس معذور کر دینے والی بیماری کے خاتمے کی کوششوں کے لیے ایک بڑا دھچکا ہیں۔

پاکستان میں شدت پسند گروہ غلط طور پر یہ دعویٰ کرتے ہیں کہ ویکسینیشن مہمات مغرب کی جانب سے بچوں کو بانجھ بنانے کی سازش ہیں۔ 1990 کی دہائی سے اب تک پولیو ورکرز اور ان کی سکیورٹی پر مامور 200 سے زائد پولیس اہلکار حملوں میں مارے جا چکے ہیں۔

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button