
حماس کے 7 اکتوبر حملے میں ناکامی: اسرائیلی فوج نے تین جرنیل برطرف کر دیے، متعدد سینیئر افسران کے خلاف تادیبی کارروائی
ان میں سے ایک وہ افسر بھی شامل ہے جو اس وقت فوجی انٹیلیجنس کے سربراہ کے طور پر خدمات انجام دے رہا تھا
یروشلم: اسرائیلی فوج نے سات اکتوبر 2023 کے مہلک حملے کے بعد بالآخر بڑے پیمانے پر انضباطی کارروائی کرتے ہوئے اپنے تین ڈویژنل جرنیلوں کو برطرف کردیا ہے، جن پر الزام ہے کہ وہ حماس کے غیر معمولی حملے کو روکنے میں بری طرح ناکام رہے۔ اسی کے ساتھ بحریہ اور فضائیہ سمیت دیگر اہم فوجی شعبوں کے متعدد سینیئر افسران کے خلاف بھی تادیبی کارروائیاں مکمل کر لی گئی ہیں۔
یہ اقدام فوجی سربراہ ایال زامیر کی جانب سے ’’سات اکتوبر کی ناکامیوں‘‘ پر مکمل انتظامی تحقیقات کا حکم دینے کے دو ہفتے بعد سامنے آیا ہے۔ اسرائیلی عوام اور سیاسی حلقوں کی جانب سے مسلسل دباؤ کے باوجود وزیر اعظم نیتن یاہو کی حکومت نے حملے کی تحقیقات کے لیے ریاستی کمیشن کے قیام میں طویل تاخیر کی، جس پر سخت تنقید بھی کی جا رہی ہے۔
برطرف کیے گئے جرنیل — فوجی خفیہ ادارے کے سابق سربراہ بھی شامل
اسرائیلی فوج کے جاری کردہ بیان میں بتایا گیا ہے کہ برطرف کیے گئے تین جرنیلوں میں:
جنوبی کمانڈ کے سابق سربراہ جنرل یارون فنکل مین
مزید دو ڈویژنل کمانڈرز
ان میں سے ایک وہ افسر بھی شامل ہے جو اس وقت فوجی انٹیلیجنس کے سربراہ کے طور پر خدمات انجام دے رہا تھا
بیان میں کہا گیا کہ تینوں جرنیلوں نے ’’غزہ سے حماس کے حملے کو روکنے میں مکمل ناکامی‘‘ پر اپنی ذاتی اور پیشہ ورانہ ذمہ داری قبول کی ہے۔
اگرچہ ان افسران کو پالیسی کے تحت اب باضابطہ طور پر برطرف کیا گیا ہے، لیکن یہ تینوں پہلے ہی گزشتہ سال اپنے عہدوں سے استعفیٰ دے چکے تھے۔
دیگر افسران پر بھی کارروائی — بحریہ، فضائیہ اور چار مزید جرنیل زیرِ تادیب
اس انضباطی عمل میں:
اسرائیلی بحریہ اور فضائیہ کے سربراہان
چار دیگر میجر جنرلز (جرنیل)
اور متعدد سینئر افسران
کو بھی ناکامی کے مختلف درجات پر سرزنش، عہدوں سے ہٹانے اور سخت وارننگ جیسے اقدامات کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
یہ اسرائیلی فوج میں گزشتہ کئی دہائیوں کے دوران سب سے بڑی انضباطی کاروائیوں میں سے ایک سمجھی جا رہی ہے۔
اہم سوال: کیا وزیر اعظم نیتن یاہو بھی جواب دہ ٹھہرائے جائیں گے؟
تین جرنیلوں کی برطرفی کے بعد اب اسرائیل میں سب سے بڑا سیاسی سوال یہ ہے کہ:
کیا وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کو بھی اکتوبر حملے کی ناکامی کا ذمہ دار ٹھہرایا جائے گا؟
اسرائیلی عوام، حزب اختلاف اور بعض سابق عسکری رہنماؤں کا مطالبہ ہے کہ:
نیتن یاہو بطور وزیر اعظم اور وزیرِ دفاع
انٹیلیجنس اداروں کے سیاسی نگران
کابینہ کی سیکیورٹی کمیٹی کے سربراہ
کے طور پر حملے سے قبل خطرات کا تخمینہ لگانے میں ناکام رہے۔
تاہم نیتن یاہو مسلسل یہ مؤقف اختیار کرتے رہے ہیں کہ:
’’۷ اکتوبر کی ناکامیوں کا مکمل جائزہ غزہ جنگ کے اختتام کے بعد لیا جانا چاہیے۔‘‘
حزب اختلاف اسے ذمہ داری سے بچنے کی حکمت عملی قرار دیتی ہے۔
7 اکتوبر 2023 — اسرائیل کی تاریخ کا خونریز دن
حماس نے سات اکتوبر کو جنوبی اسرائیل پر بھرپور زمینی، فضائی اور راکٹ حملہ کرتے ہوئے متعدد بستیوں اور فوجی ٹھکانوں کو نشانہ بنایا تھا۔ اس حملے میں:
1,221 اسرائیلی شہری اور فوجی ہلاک ہوئے
سینکڑوں زخمی ہوئے
اور 250 سے زائد افراد کو یرغمال بنایا گیا
اسرائیل نے حملے کے جواب میں غزہ پر وسیع ترین فوجی کارروائی کا آغاز کیا، جسے دو سال مکمل ہونے کو ہیں اور اب تک لڑائی جاری ہے۔
غزہ میں تباہ کن انسانی بحران — اقوام متحدہ کی تصدیق
اقوام متحدہ کے مطابق اسرائیل کی جوابی کارروائیوں میں:
کم از کم 69,756 فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں
جبکہ لاکھوں بے گھر اور زخمی ہو چکے ہیں۔
غزہ میں:
80 فیصد سے زائد آبادی بے گھر
بنیادی ڈھانچہ تباہ
اسپتالوں کی بڑی تعداد بند
خوراک اور ادویات کی سنگین قلت
کی صورتحال بدستور جاری ہے۔
’انتظامی تحقیقات‘ کا مقصد کیا تھا؟
فوجی سربراہ ایال زامیر نے دو ہفتے قبل ایک انتظامی جانچ کمیشن بنایا تھا تاکہ:
انٹیلیجنس ناکامی
سرحدی سیکیورٹی میں خامیاں
ردعمل کی سست رفتاری
اور غزہ سرحد پر فوجی تعیناتی کی غلطیوں
کا جائزہ لیا جا سکے۔
ان تحقیقات کی ابتدائی رپورٹ میں اعلیٰ سطح پر ’’غیر معمولی کوتاہیوں‘‘ اور ‘‘سنگین غلط فیصلوں‘‘ کی نشاندہی کی گئی، جس کے بعد یہ برطرفیاں عمل میں لائی گئیں۔
تجزیہ: اسرائیلی فوج میں باہمی اعتماد کا بحران
تجزیہ کاروں کے مطابق:
فوجی قیادت کی برطرفی کا مقصد عوامی دباؤ کم کرنا ہے
اس اقدام سے فوجی ادارے کا مورال متاثر ہو سکتا ہے
سیاسی قیادت پر دباؤ بڑھنے کا امکان ہے
اور اسرائیلی اسٹیبلشمنٹ کے اندر تقسیم مزید گہری ہو سکتی ہے
بعض مبصرین کے مطابق نیتن یاہو کوشش کر رہے ہیں کہ مکمل ذمہ داری فوج پر ڈال دی جائے، جبکہ فوجی قیادت کہتی ہے کہ فیصلہ سازی میں سیاسی حکام کی بھی بھاری ذمہ داری ہے۔
اختتامیہ
تین جرنیلوں کی برطرفی اسرائیلی فوج کی تاریخ میں ایک اہم سنگ میل ہے، تاہم یہ دیکھنا ابھی باقی ہے کہ کیا اس کارروائی سے سیاسی سطح پر بھی کسی کو جواب دہ ٹھہرایا جائے گا، یا تمام تر ذمہ داری صرف فوج پر ڈال کر معاملے کو بند کرنے کی کوشش کی جائے گی۔



