پاکستاناہم خبریں

غزہ میں جنگ دو سال سے جاری المیہ ہے، امن تبھی ممکن ہے جب الفاظ نہیں عمل ہو— سفیر عاصم افتخار

اقوامِ متحدہ میں پاکستان کی سلامتی کونسل کو بریفنگ، قرارداد 2803 پر مکمل عمل درآمد اور اسرائیلی حملوں کی مذمت

مدثر احمد-امریکہ،وائس آف جرمنی اردو نیوز کے ساتھ

نیویارک: اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب، سفیر عاصم افتخار احمد نے سلامتی کونسل میں مشرقِ وسطیٰ اور فلسطین کی صورتحال پر ہونے والی بریفنگ میں کہا ہے کہ گزشتہ دو سال سے غزہ میں جاری جنگ ایک انسانی المیہ بن چکی ہے، جہاں فلسطینی عوام—خصوصاً خواتین اور بچے—ناقابلِ تصور مصائب کا شکار ہیں۔

انہوں نے کہا کہ غزہ کی پٹی پر مسلسل بمباری، محاصرہ، فاقہ کشی اور مکمل ناکہ بندی نے علاقے کے سماجی ڈھانچے کو تباہ کر کے رکھ دیا ہے جبکہ اب تک 70 ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔

سفیر عاصم افتخار نے واضح کیا کہ عالمی برادری کی طرف سے جنگ بندی اور احتساب کے مطالبات کو مسلسل نظرانداز کیا گیا ہے، جب کہ اسرائیلی کارروائیوں میں استثنیٰ نے صورتحال کو مزید سنگین بنا دیا ہے۔


“دو بڑے سفارتی موڑ”… فلسطین کے لیے عالمی اتفاقِ رائے ابھر رہا ہے

پاکستانی مندوب نے اپنے خطاب میں کہا کہ تباہ کن جنگ کے باوجود دو اہم سفارتی پیش رفت سامنے آئی ہیں:

1. اعلیٰ سطحی عالمی کانفرنس اور نیویارک ڈیکلریشن

انہوں نے یاد دلایا کہ جولائی میں مسئلہ فلسطین پر ہونے والی اعلیٰ سطحی کانفرنس کے نتیجے میں
12 ستمبر کو نیویارک اعلامیہ منظور کیا گیا، جس میں:

  • ایک آزاد ریاستِ فلسطین کے قیام

  • دو ریاستی حل کے عملی نفاذ

  • اور قابلِ عمل سیاسی روڈ میپ

کا عالمی عزم شامل ہے۔

2. شرم الشیخ امن سربراہی اجلاس

سفیر نے کہا کہ پائیدار سفارت کاری کے نتیجے میں شرم الشیخ امن سربراہی اجلاس نے جنگ بندی، فوری انسانی امداد اور فلسطینی خودمختاری کی طرف سیاسی راہ ہموار کرنے میں اہم کردار ادا کیا۔
اسی عمل کے نتیجے میں گزشتہ ہفتے سلامتی کونسل نے اہم قرارداد 2803 منظور کی۔


“یہ پیش رفت 23 ستمبر کو صدر ٹرمپ اور آٹھ عرب-اسلامی ممالک کی ملاقات سے شروع ہوئی”

پاکستانی سفیر نے انکشاف کیا کہ اس پورے عمل کی شروعات صدر ٹرمپ اور آٹھ عرب-اسلامی ممالک کی 23 ستمبر کی ملاقات سے ہوئی، جس میں:

  • جنگ کے خاتمے

  • غزہ کی تعمیرِ نو

  • فلسطینیوں کی جبری نقل مکانی روکنے

  • مغربی کنارے کے الحاق کی مخالفت

جیسے اہم نکات پر اتفاق کیا گیا۔

پاکستان نے اس عمل میں فعال کردار ادا کیا اور فلسطینی عوام کے ناقابلِ تنسیخ حقوق کے لیے اپنی دیرینہ حمایت کا اعادہ کیا۔


اسرائیلی خلاف ورزیوں کا سلسلہ جاری— جنگ بندی کے باوجود 300 فلسطینی شہید

سفیر عاصم افتخار احمد نے کہا کہ سفارتی پیش رفت اپنی جگہ، لیکن زمینی حقیقت انتہائی تشویشناک ہے۔
انہوں نے مشاہدہ کیا کہ:

  • جنگ بندی کے باوجود اسرائیلی فضائی حملے جاری ہیں

  • بچوں سمیت عام شہری شہید و زخمی ہو رہے ہیں

  • جنگ بندی کے اعلان کے بعد سے 300 سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں

انہوں نے اسے “ایک تلخ حقیقت” قرار دیتے ہوئے کہا کہ:

“اعلان شدہ امن ابھی تک تحفظ اور استحکام نہیں لا سکا۔ فلسطینی اب بھی خوف، عدم تحفظ اور تباہی میں جی رہے ہیں۔”


مغربی کنارے میں بھی صورتحال خطرناک حد تک خراب

پاکستانی مندوب نے کہا کہ مغربی کنارے میں:

  • آبادکاروں کے حملوں میں غیر معمولی اضافہ

  • 2006 کے بعد بدترین تشدد

  • چھاپے، بندشیں اور دھمکیاں

  • پوری پوری فلسطینی کمیونٹیز کی بے دخلی

جیسے واقعات بڑھتے جا رہے ہیں۔

انہوں نے زور دیا کہ بے گھر فلسطینیوں کو فوری طور پر اپنے گھروں کو واپس جانے دیا جائے اور اسرائیلی فوج کی جارحیت کا سلسلہ بند ہو۔


امن کے لیے پاکستان کی تجویز کردہ ترجیحات

اپنے خطاب میں سفیر عاصم افتخار احمد نے کہا کہ خطے میں پائیدار امن کے لیے کئی اقدامات ناگزیر ہیں:


1. قرارداد 2803 پر نیک نیتی سے عمل درآمد

  • شرم الشیخ سربراہی اجلاس کی رفتار برقرار رکھی جائے

  • فلسطینی عوام کی زیر قیادت تعمیر نو اور حکمرانی کو یقینی بنایا جائے

  • فلسطینی اتھارٹی کا کردار مرکزی حیثیت رکھتا ہے


2. جنگ بندی کی مکمل پابندی اور اسرائیلی فوج کا غزہ سے انخلا

سفیر نے اسرائیلی حملوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یکطرفہ جارحیت برداشت نہیں کی جا سکتی۔


3. انسانی امداد کی بلا رکاوٹ فراہمی

انہوں نے کہا کہ:

  • موسمِ سرما کی آمد سے پہلے امداد کو بڑے پیمانے پر بڑھانا ضروری ہے

  • امداد میں رکاوٹ بین الاقوامی انسانی قانون کی خلاف ورزی ہے


4. غزہ کی تعمیرِ نو کا فوری آغاز

انہوں نے کہا کہ تباہ شدہ انفراسٹرکچر، اسپتالوں، اسکولوں اور رہائشی عمارتوں کی تعمیر نو میں مزید تاخیر ناقابلِ قبول ہے۔


5. جبری نقل مکانی اور الحاق کا مکمل خاتمہ

پاکستان نے واضح کیا کہ:

  • کسی بھی جبری نقل مکانی

  • یا مغربی کنارے کے الحاق

کو بین الاقوامی قانون کی سنگین خلاف ورزی سمجھا جائے گا۔

انہوں نے زور دیا کہ غزہ کی علاقائی سالمیت اور اس کا مغربی کنارے کے ساتھ تعلق بنیادی حیثیت رکھتا ہے۔


پاکستان کا دو ٹوک موقف— فلسطینی عوام کے ناقابلِ تنسیخ حقوق کی حمایت جاری رہے گی

سفیر عاصم افتخار نے آخر میں اس عزم کا اعادہ کیا کہ پاکستان:

  • فلسطینی عوام کی خود ارادیت

  • ریاستِ فلسطین کے قیام

  • القدس الشریف کو دارالحکومت بنانے

  • اور ان کے تاریخی و قانونی حقوق

کے لیے اپنی اخلاقی، سیاسی اور سفارتی حمایت جاری رکھے گا۔

انہوں نے کہا کہ اب وقت آ گیا ہے کہ عالمی برادری الفاظ سے آگے بڑھ کر عملی اقدامات کے ذریعے فلسطینی عوام کے لیے انصاف، تحفظ اور پائیدار امن کو یقینی بنائے۔

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button