
رانا سکندر حیات کا ضمنی انتخابات اور تحریک انصاف پر تنقید، مریم نواز کی گورننس کی تعریف
عوام نے بائی الیکشن میں ووٹ کے ذریعے حکومت کی پرفارمنس کو سراہا اور یہ ثابت کیا کہ پنجاب میں گورننس اور عوامی خدمت پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جا سکتا۔
قاسم بخاری.پاکستان،وائس آف جرمنی اردو نیوز کے ساتھ
صوبائی وزیر تعلیم اور مسلم لیگ (ن) کے رہنما رانا سکندر حیات نے کہا ہے کہ حالیہ ضمنی انتخابات کا فیصلہ گورننس کے حق میں ہوا ہے اور عوام نے وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز کی کارکردگی پر اعتماد کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ وقت تھا جب آر ٹی ایس جیسے سسٹمز کے استعمال کی ضرورت نہیں رہی، کیونکہ اب پرفارم کرنے والے ہی انتخابات جیتتے ہیں۔
رانا سکندر حیات نے ایک پریس کانفرنس کے دوران ضمنی انتخابات میں مسلم لیگ (ن) کی کامیابی کو وزیر اعلیٰ مریم نواز کی بہتر حکمرانی اور عوامی فلاحی اقدامات کا نتیجہ قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ عوام نے بائی الیکشن میں ووٹ کے ذریعے حکومت کی پرفارمنس کو سراہا اور یہ ثابت کیا کہ پنجاب میں گورننس اور عوامی خدمت پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جا سکتا۔
پختونخوا حکومت پر شدید تنقید
رانا سکندر حیات نے پریس کانفرنس میں پختونخوا حکومت کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ تحریک انصاف کی قیادت میں پختونخوا حکومت کی کارکردگی ایک سوالیہ نشان ہے۔ انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف نے مختلف ادوار میں مختلف وزرائے اعلیٰ کی تبدیلی کی، لیکن ان کی پرفارمنس میں کوئی بہتری نہیں آئی۔ "پختونخوا حکومت نے کبھی بزدار، کبھی گنڈا پور، کبھی خٹک اور کبھی شہریار کے تجربات کیے، لیکن آخرکار عوام کو کچھ نہیں ملا۔” رانا سکندر حیات نے سوال کیا کہ پاکستان کب تک تحریک انصاف کی غلطیوں کا خمیازہ بھگتے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ضمنی انتخابات میں عوام نے گورننس اور پرفارمنس کا موازنہ کیا اور تحریک انصاف کی کارکردگی کو مسترد کیا۔ "پختونخوا کے بچے آج بھی وہاں سکالرشپ سے محروم ہیں، یونیورسٹیوں کے پاس فنڈز نہیں ہیں، اور ہسپتالوں میں ادویات تک نہیں ملتیں۔” انہوں نے پختونخوا میں میٹرو بس منصوبے کی خراب حالت کا بھی ذکر کیا اور کہا کہ جو لوگ پنجاب میں میٹرو کو جنگلہ بس کہتے تھے، ان کے اپنے صوبے میں میٹرو بس منصوبہ بری حالت میں ہے۔
مریم نواز کی پرفارمنس کی تعریف
رانا سکندر حیات نے کہا کہ وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز کی گورننس نے پنجاب کی ترقی کو نئی سمت دی ہے۔ "مریم نواز نے پختونخوا سمیت دیگر صوبوں کے بچوں کو سکالرشپ دینے کے اقدامات کیے ہیں۔ پنجاب میں دانش سکولوں میں دیگر صوبوں کے بچوں کے لیے خصوصی کوٹہ مختص کیا گیا ہے۔”
انہوں نے کہا کہ پنجاب میں سموگ کی سطح گزشتہ سال کے مقابلے میں 53 فیصد کم ہو گئی ہے اور پنجاب میں آج 41 اے کیو آئیز ہیں، جو کہ گورننس کی بہتری کی ایک واضح علامت ہے۔ "پنجاب کا کرائم ریٹ 51 فیصد تک نیچے آ چکا ہے، اور مریم نواز کی ماحول دوست پالیسیوں کے باعث انہیں کلائمیٹ چینج وارئیر کا خطاب بھی ملا ہے۔”
رانا سکندر حیات نے کہا کہ مریم نواز کے ماحول دوست اقدامات کی بدولت پنجاب میں سموگ کے خلاف ہر علاقے میں ٹارگٹڈ اقدامات کیے جا رہے ہیں اور گوگل پر انحصار کرنے کی بجائے صوبے میں مکمل طور پر مخصوص حکمت عملی اپنائی گئی ہے۔
تحریک انصاف کی جانب سے دھاندلی کے الزامات پر تبصرہ
رانا سکندر حیات نے تحریک انصاف کی جانب سے ہر انتخاب میں دھاندلی کے الزامات کو بھی رد کیا اور کہا کہ تحریک انصاف جیتنے کی پوزیشن میں نہ ہونے کے باوجود ہر الیکشن کے بعد ایک ہی اسکرپٹ پڑھتی ہے: "دھاندلی، دھاندلی، دھاندلی۔” انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف کو یہ حقیقت تسلیم کرنی چاہیے کہ اسے عوام نے مسترد کر دیا ہے اور اب یہ حقیقت واضح ہو چکی ہے کہ عوام نے گورننس اور کارکردگی کو اہمیت دی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ضمنی انتخابات میں عوام نے جمہوریت کے استحکام کے لیے اپنے ووٹ کا استعمال کیا اور مریم نواز کی قیادت میں مسلم لیگ (ن) کی پرفارمنس پر اعتماد کا اظہار کیا ہے۔
پختونخوا اسمبلی سے آوازیں اٹھنا:
رانا سکندر حیات نے مزید کہا کہ پختونخوا اسمبلی سے بھی اب آوازیں اٹھنے لگی ہیں کہ انہیں مریم نواز جیسی وزیر اعلیٰ کی ضرورت ہے۔ یہ آوازیں اس بات کا واضح اشارہ ہیں کہ پختونخوا کے لوگ اپنی حکومت کی کارکردگی سے مایوس ہو چکے ہیں اور وہ کسی تبدیلی کی توقع رکھتے ہیں۔
مستقبل کی حکمت عملی:
رانا سکندر حیات نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کی حکومت اپنے عوامی وعدوں کو پورا کرنے کے لیے پرعزم ہے اور اس کا مقصد عوامی فلاح کے لیے زیادہ سے زیادہ اقدامات کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب کی ترقی اور عوامی بہتری کے لیے حکومت کے تمام منصوبے جاری رہیں گے، اور عوامی فلاح کے کاموں میں تیزی لائی جائے گی۔
آخر میں رانا سکندر حیات نے تحریک انصاف کو مشورہ دیا کہ وہ اپنی حکومتی پرفارمنس پر توجہ دے اور عوامی خدمت کی راہ اپنائے، کیونکہ اب عوام نے فیصلہ کر لیا ہے کہ وہ صرف وہی جماعت منتخب کریں گے جو ان کی فلاح و بہبود کے لیے کام کرے۔



