کاروبار

اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے گورنر جمیل احمد کی معیشت کے استحکام کے لیے طویل المدتی اصلاحات کی ضرورت پر زور

ملک کے پاس امریکا، چین اور مشرقِ وسطیٰ جیسے عالمی شراکت داروں کے ساتھ بہتر اقتصادی تعاون کے مواقع موجود ہیں، جن سے فائدہ اٹھایا جا سکتا ہے۔ جمیل احمد

سید عاطف ندیم-پاکستان،وائس آف جرمنی اردو نیوز

اسلام آباد: اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے گورنر جمیل احمد نے پاکستان کی معیشت کو مستحکم اور ترقی یافتہ بنانے کے لیے طویل المدتی اصلاحات اور جدید کاروباری حکمتِ عملی اپنانے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔ انہوں نے کاروباری اداروں سے درخواست کی کہ وہ نئی منڈیاں تلاش کریں اور کارکردگی میں بہتری لانے کے لیے جدت کی طرف قدم بڑھائیں۔

پاکستان بزنس کونسل (پی بی سی) کے زیرِ اہتمام دو روزہ ’ڈائیلاگ آن دی اکانومی‘ سے خطاب کرتے ہوئے جمیل احمد نے کہا کہ پاکستان کو عالمی معیشت میں ایک نمایاں کردار ادا کرنا ہے، نہ کہ اس کے کناروں پر چلنا۔ ان کا کہنا تھا کہ ملک کے پاس امریکا، چین اور مشرقِ وسطیٰ جیسے عالمی شراکت داروں کے ساتھ بہتر اقتصادی تعاون کے مواقع موجود ہیں، جن سے فائدہ اٹھایا جا سکتا ہے۔

پاکستان کا معاشی ماڈل: از سر نو تجزیہ کی ضرورت

جمیل احمد نے اس بات کی وضاحت کی کہ پاکستان کا موجودہ معاشی نمو کا ماڈل 25 کروڑ کی آبادی کے لیے پائیدار نہیں رہا۔ انہوں نے کہا کہ ملک کو فوری طور پر قلیل مدت کی استحکام پر مبنی پالیسیوں سے نکل کر دیرپا اور پائیدار ترقیاتی ماڈل کی جانب منتقل ہونے کی ضرورت ہے، جو عالمی معیشت کے تقاضوں کے مطابق ہو۔

اس خطاب میں انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ملک کے معاشی ماڈل پر از سرِ نو سوچنے کی ضرورت ہے اور پالیسی سازوں اور کاروباری اداروں کو طویل المدتی نقطہ نظر اپنانا ہوگا۔ جمیل احمد نے کہا کہ صرف قلیل المدتی فوائد کے بجائے، ہمیں پائیدار ترقی کے لیے ایک مربوط حکمت عملی اپنانا ہوگی۔

مالیاتی نظم و ضبط: موجودہ معاشی حکمت عملی کا نتیجہ

اسٹیٹ بینک کے گورنر نے کہا کہ پاکستان کی معیشت کو مستحکم بنانے کے لیے مالیاتی نظم و ضبط بہت ضروری ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اب مرکزی بینک کی پیش گوئی کی صلاحیت نے پالیسی سازوں کو قلیل المدتی اشاروں کے بجائے آٹھ سہ ماہیوں کی پیش گوئیوں پر فیصلے کرنے کے قابل بنایا ہے، جو معاشی استحکام کی جانب ایک اہم قدم ہے۔

جمیل احمد نے اس بات کا ذکر کیا کہ مہنگائی نہ صرف اس کی پیش گوئی کے مطابق کم ہوئی ہے، بلکہ توقع ہے کہ درمیانی مدت میں یہ 5 سے 7 فیصد کے ہدف کے اندر رہے گی۔ اس کے علاوہ، انہوں نے کہا کہ ماضی میں پاکستان نے زرمبادلہ کے ذخائر بڑھانے کے لیے زیادہ تر قرضوں پر انحصار کیا، لیکن اب ذخائر میں اضافہ اسٹریٹیجک ڈالر خریداری اور قرضوں کی ذمہ داریوں میں کمی کی وجہ سے ہوا ہے۔

سرکاری قرضہ اور ذخائر میں اضافہ

اسٹیٹ بینک کے گورنر نے مزید بتایا کہ 2022 سے پاکستان کا سرکاری شعبے کا بیرونی قرضہ تقریباً وہی رہا، جب کہ بیرونی قرضہ اور جی ڈی پی کا تناسب 31 فیصد سے کم ہو کر 26 فیصد رہ گیا ہے۔ اس دوران اسٹیٹ بینک کے ذخائر میں بھی قابلِ ذکر اضافہ ہوا ہے، جو 2 ارب 90 کروڑ ڈالر سے بڑھ کر تقریباً 14 ارب 50 کروڑ ڈالر تک پہنچ چکے ہیں، جو ایک بڑی کامیابی ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کے مالی ذخائر کو مستحکم کرنے کے لیے ایک مربوط حکمتِ عملی پر عمل پیرا ہونے کی ضرورت ہے، تاکہ ملک کی معیشت کو نہ صرف قرضوں پر انحصار کم کرنے کی ضرورت ہو بلکہ مالی استحکام کی بنیاد پر ایک مضبوط اقتصادی نمو کی راہ ہموار ہو سکے۔

کاروباری اداروں کے لیے عالمی معیارات کی طرف گامزن ہونے کی ضرورت

جمیل احمد نے پاکستان کے کاروباری اداروں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ انہیں صرف ملکی منڈیوں تک محدود نہ رہ کر عالمی منڈیوں میں بھی اپنے قدم جمانے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ کاروباروں کو اپنے نظام کو جدید بنانا ہوگا، عالمی معیار کے مطابق مصنوعات تیار کرنی ہوں گی اور پائیدار مسابقت پر توجہ دینی ہوگی۔ اگر نجی شعبہ صرف فوری منافع کے پیچھے بھاگتا رہا تو ملک طویل مدت میں ترقی نہیں کر سکے گا۔

اس کے علاوہ، انہوں نے کہا کہ کاروباری اداروں کو چاہیے کہ وہ اپنے ملازمین کی مہارتوں کو بدلتی ہوئی عالمی مارکیٹ کے مطابق تیار کریں اور بیرونِ ملک کمپنیوں کے ساتھ شراکت داری، مشترکہ منصوبوں، ٹیکنالوجی کے تبادلے اور علم کے اشتراک کے ذریعے اپنی کارکردگی کو بہتر بنائیں۔

حکومت کی مالیاتی نظم و ضبط کی کامیاب کوششیں

جمیل احمد نے اس بات پر بھی روشنی ڈالی کہ حکومت نے پچھلے تین سالوں میں مالیاتی نظم و ضبط کے اہداف کو نہ صرف پورا کیا بلکہ کئی جگہوں پر ان سے بڑھ کر کارکردگی دکھائی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگرچہ ملک اقتصادی چیلنجز کا سامنا کر رہا ہے، لیکن اس کے باوجود حکومت نے مالیاتی استحکام کو برقرار رکھا ہے اور اس میں مزید بہتری لانے کی کوششیں جاری رکھی ہیں۔

نتیجہ

اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے گورنر جمیل احمد نے اپنے خطاب میں اس بات پر زور دیا کہ پاکستان کو ایک عالمی سطح کی معیشت بننے کے لیے طویل المدتی اصلاحات کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کاروباری اداروں کو عالمی معیار کے مطابق جدت اپنانے کی ترغیب دی اور کہا کہ پائیدار ترقی کے لیے نہ صرف مقامی بلکہ عالمی منڈیوں میں بھی پاکستان کے کاروباروں کا کردار بڑھانا ہوگا۔ اس کے ساتھ ساتھ، مالیاتی استحکام اور حکومتی پالیسیوں کا کردار بھی معیشت کی ترقی میں اہمیت رکھتا ہے۔

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button