
اسلام آباد: نائب وزیراعظم و وزیرِ خارجہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ افغانستان میں طالبان حکومت کو اپنی پالیسی پر فوری نظرِ ثانی کرنا ہوگی، کیونکہ ان کی حکومت آنے کے بعد پاکستان میں دہشت گرد حملوں میں خطرناک اضافہ ہوا ہے اور پاکستان ہزاروں جانوں کی قربانی دے چکا ہے۔
اسلام آباد میں میڈیا کے نمائندوں کو بریفنگ دیتے ہوئے اسحاق ڈار نے کہا کہ پاکستان نے ہمیشہ افغانستان کے ساتھ برادرانہ تعلقات برقرار رکھنے کی کوشش کی، مگر سیکیورٹی صورتحال اس حد تک خراب ہو چکی ہے کہ اب پاکستان مزید خاموش نہیں رہ سکتا۔
انہوں نے کہا:”افغان طالبان کو حکومت میں ہونے کے باعث اپنی پالیسی میں نظرِ ثانی کرنا ہو گی۔ ہمیں ان سے کچھ نہیں چاہیے، ہم ہر چیز کرنے کے لیے تیار ہیں لیکن جب سے ان کی حکومت آئی ہے ہمارے چار ہزار آفیسرز اور جوانوں کی میتیں اٹھ چکی ہیں، 20 ہزار سے زیادہ زخمی ہو چکے ہیں، تو میں کس منہ سے کہوں کہ ہم آنکھیں بند رکھیں؟”
اسلام آباد میں میڈیا کے نمائندوں کو بریف کرتے ہوئے اسحاق ڈار نے بتایا کہ ’افغان طالبان کو حکومت میں ہونے کے باعث اپنی پالیسی میں نظر ثانی کرنا ہو گی۔ ہمیں ان سے کچھ نہیں چاہیے ہم ہر چیز کرنے کے لیے تیار ہیں لیکن جب سے ان کی حکومت آئی ہے ہمارے چار ہزار آفیسرز اور جوانوں کی میتیں اٹھ چکی ہیں، 20 ہزار سے زیادہ زخمی ہو چکے ہیں تو میں کس منہ سے میں کہوں کہ ہم آنکھیں بند رکھیں۔‘
ہفتہ کو بین الاقوامی قرات مقابلے کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے غزہ، مقبوضہ کشمیر، لبنان، عراق، شام اور ایران و قطر پر حملوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ دنیا اور خصوصاً مسلم دنیا متعدد مسائل اور چیلنجز سے دوچار ہے۔
نائب وزیراعظم کا کہنا تھا کہ مسلم اُمہ مشترکہ عقائد اور ایمان کی بنیاد پر متحد ہے اور علماء کرام کو چاہیے کہ اُمہ میں اتحاد کی تعلیم دیں کیونکہ یہی مسلم دنیا کے مسائل کا بہترین حل ہے۔
انہوں نے شرکاء سے مخاطب ہو کر کہا کہ متحد رہیں، کیونکہ زمین پر کوئی طاقت ہمیں نقصان نہیں پہنچا سکتی اور اللہ تعالیٰ نے اُمہ کو وسائل سے نوازا ہے۔
ان کے مطابق ’کیونکہ ان (پرتشدد واقعات) میں کمی نہیں ہو رہی بلکہ یہ بڑھتے جا رہے ہیں۔ یہ ان کی خام خیالی ہے کہ ہم اس کو حل نہیں کر سکتے۔ اللہ نے پاکستان کو قوت دی ہے ہم اس پر کارروائی کر سکتے ہیں اور چیزوں کو بالکل ٹھیک کر سکتے ہیں لیکن یہ بھی ٹھیک نہیں کہ ہم اپنے بھائی کے گھر جا کر ان کو گھس کر ماریں۔‘
اسحاق ڈار نے بتایا کہ ’قطر ایسا ملک ہے جس کا وزارت خارجہ ہر گھنٹہ ہم سے رابطے میں تھا اور ان کو پتا چل گیا تھا کہ ہم ایکشن کرنے کی جانب جا رہے ہیں پھر قطر کا میسیج آیا جس کے بعد اس رات جو آپریشن ہونے جا رہا تھا وہ روکا گیا لیکن پھر اس ثالثی سے کچھ نہ نکل سکا۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’مناسب نہیں کہ کسی دوست ملک کے لیے کہا جائے لیکن وہ (قطر)اب خود اپ سیٹ ہیں کہ انھوں نے ثالثی کروائی اور نتیجہ نہ نکل سکا۔مجھے ایران کے وزیر خارجہ نے چند روز قبل فون کیا کہ اگر آپ چاہیں تو افغانستان، قطر، ترکی ایران سمیت کچھ ممالک بات کرنے کے لیے بیٹھ جائیں۔‘
اسحاق ڈار نے کہا کہ ’وہ وقت دور نہیں جب دہشت گردی کو ختم کرنے کے لیے مسلمان اور غیر مسلم ممالک اکھٹے ہو کر کام کریں گے تو کیا بہتر نہیں کہ ہم اپنے خطے کو پر امن کر لیں۔‘
اسحٰق ڈار نے کہا کہ 2013 سے 2017 کے دوران نواز شریف کی قیادت میں ملک سے دہشت گردی کا خاتمہ کیا، تاہم 2018 میں کچھ غلطیاں ہوئیں جن کی وجہ سے 2021 سے 2025 کے دوران ہزاروں فوجی جوانوں کی قربانیاں دیں۔
اسلام آباد میں سنیچر کے روز پریس کانفرنس کے آغاز میں سوالوں کے جواب سے قبل اسحاق ڈار نے روس، بحرین سمیت دیگر ممالک کے دوروں سے متعلق تفصیل بتائی اور ساتھ ہی زور دیا کہ خطے میں قیام امن کے لیے افغانستان میں امن ضروری ہے۔
نائب وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ’ہم نے افغانستان سے کہا کہ اپنی سرزمین سے دہشت گردی نہ ہونے دیں، یورپی یونین نے افغانستان کے متعلق پاکستان کے موقف کی تائید کی۔‘
انھوں نے دعویٰ کیا کہ ’افغان مہاجرین کو ہم باعزت طور پر واپس بھیجتے ہیں۔ حکومت پاکستان چاہتی ہے افغانستان کے لوگ ترقی کریں۔ اپنے دورے کے دوران یورپی حکام سے ملاقاتوں میں غلط فہمیوں کو دور کیا اور یورپی یونین کو آگاہ کیا کہ افغانستان میں امن چاہتے ہیں۔‘
اُن کا کہنا تھا کہ ’اگست میں افغانستان سے جا کر کہا کہ امن ہی واحد راستہ ہے۔ ہم نے متقی صاحب کو ساتھ کھڑا کر کے تمام وعدے وعید بتائے اور کہا کہ پاکستان کے خلاف اہنے ملک کو دہشت گردی کے لیے استعمال نہ کرنے دیں۔‘
نائب وزیراعظم نے مزید کہا کہ پاکستان نے افغان سرد جنگ کے دوران نیٹو کے ساتھ مل کر کام کیا، نیٹوہیڈ کوارٹرز میں نیٹو سیکریٹری جنرل سے ملاقات کی، یورپی یونین کے آٹھ ممبرز سے بھی ملاقات ہوئی، پاکستان نے افغان سرد جنگ کے دوران نیٹو کے ساتھ مل کر کام کیا۔‘
اسحاق ڈار نے اپنے غیر ملکی دوروں اور پاکستان کی سفارتی مصروفیات سے متعلق آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ ’ ماسکو اجلاس میں پاکستان کی معاشی ترجیحات کا موقف پیش کیا، ایس سی او کانفرنس میں وزیراعظم کی ہدایت پر پاکستان کی نمائندگی کی اور ملک کی جانب سے شعبہ توانائی اور باہمی روابط بارے گفتگو کی۔‘
نائب وزیراعظم کا کہنا تھا کہ سترہ اور اٹھارہ کو روس کا دورہ کیا جس میں صدر پوتن کو پاکستان کےدورے کی دعوت دی۔ اسحاق ڈار نے کہا کہ ایس سی او ممالک کے ساتھ روابط کے مزید فروغ پر بھی غور ہوا۔‘
مزید کہا کہ اب وزیراعظم شہباز شریف اور فیلڈ مارشل عاصم منیر کی قیادت میں پاک فوج کا عزم واضح ہے کہ دہشت گردی کا ایک بار پھر ملک سے خاتمہ کیا جائے گا۔
وزیر خارجہ نے مختلف ممالک سے آئے شرکاء کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ یہ بین الاقوامی تقریب سالانہ بنیادوں پر منعقد کی جائے گی۔
انہوں نے نوجوان شرکا کو نصیحت کی کہ وہ قرآن و سنت کی تعلیمات سے رہنمائی حاصل کریں اور ہمدردی، محبت، انسانیت، برداشت اور بین المذاہب ہم آہنگی جیسے اخلاقی اوصاف پیدا کریں تاکہ مسلم اُمہ مضبوط ہو اور ملک ترقی و خوشحالی کی راہ پر گامزن ہو۔



