کاروبار

پاکستان اور ترکی کے درمیان توانائی کے شعبے میں تعاون کی توسیع: الپرسلان بیرکتار کی جنرل ہیڈکوارٹرز میں ملاقات

ترک وزیر توانائی الپرسلان بیرکتار نے اس بات کا اعادہ کیا کہ ترکی پاکستان کے ساتھ توانائی کے شعبے میں مزید تعاون کی خواہش رکھتا ہے

سید عاطف ندیم.پاکستان،وائس آف جرمنی اردو نیوز،آئی ایس پی آر کے ساتھ

اسلام آباد: جمہوریہ ترکی کے وزیر توانائی اور قدرتی وسائل جناب الپرسلان بیرکتار نے آج پاکستان کے چیف آف آرمی اسٹاف (COAS) فیلڈ مارشل سید عاصم منیر سے جنرل ہیڈکوارٹرز (جی ایچ کیو) میں ملاقات کی۔ اس ملاقات کے دوران دونوں ممالک کے درمیان باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا گیا، جن میں توانائی کے شعبے میں پاک ترک تعاون کو مزید بڑھانے، دوطرفہ تعلقات کو مستحکم کرنے اور تزویراتی شراکت داری کے نئے راستے تلاش کرنے پر خصوصی توجہ دی گئی۔

توانائی کے شعبے میں پاکستان اور ترکی کی مشترکہ کوششیں

ملاقات کے دوران فیلڈ مارشل سید عاصم منیر نے پاکستان اور ترکی کے درمیان موجودہ دوستانہ اور برادرانہ تعلقات کی اہمیت پر روشنی ڈالی اور اس بات کا اعتراف کیا کہ ترکی نے مختلف بین الاقوامی فورمز پر ہمیشہ پاکستان کی بھرپور حمایت کی ہے۔ ان کے مطابق، دونوں ممالک کے درمیان توانائی کے شعبے میں تعاون بڑھانے کی ضرورت ہے، جو دونوں ممالک کے مفادات کے لیے فائدہ مند ثابت ہو سکتا ہے۔

ترک وزیر توانائی الپرسلان بیرکتار نے اس بات کا اعادہ کیا کہ ترکی پاکستان کے ساتھ توانائی کے شعبے میں مزید تعاون کی خواہش رکھتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک میں توانائی کے حوالے سے وسیع امکانات موجود ہیں، اور ترکی پاکستان کے توانائی کے بحران کو حل کرنے میں مدد دینے کے لیے تیار ہے۔ وزیر بائریکٹر نے پاکستان کی جانب سے علاقائی امن، استحکام اور پائیدار ترقی کے لیے کی جانے والی کوششوں کو سراہا اور کہا کہ ترکی ان کوششوں میں پاکستان کا بھرپور ساتھ دینے کے لیے پُرعزم ہے۔

دونوں ممالک کے تعلقات کا تاریخی پس منظر

پاکستان اور ترکی کے تعلقات تاریخی طور پر انتہائی گہرے اور برادرانہ رہے ہیں۔ دونوں ممالک نے مختلف عالمی اور علاقائی فورمز پر ایک دوسرے کے حقوق کا دفاع کیا ہے اور اس بات کو یقینی بنایا ہے کہ ایک دوسرے کی حمایت میں کبھی کمی نہ آئے۔ گزشتہ دہائیوں میں دونوں ممالک کے درمیان دفاعی، تجارتی اور ثقافتی تعلقات میں اضافہ ہوا ہے، اور اس کے ساتھ ساتھ توانائی کے شعبے میں بھی دونوں ممالک کے درمیان تعاون کی نئی راہیں کھلیں ہیں۔

سی او اے ایس سید عاصم منیر نے وزیر توانائی الپرسلان بیرکتار کو پاکستان کی طرف سے ترک حکومت کے ساتھ اپنے تعلقات کو مزید مستحکم کرنے کی پختہ خواہش سے آگاہ کیا اور کہا کہ پاکستان ترکی کے ساتھ توانائی کے شعبے میں مکمل تعاون کے لیے تیار ہے۔ پاکستان میں توانائی کے بحران کو حل کرنے کے لیے ترک کمپنیوں کی سرمایہ کاری اور تکنیکی معاونت کی بہت ضرورت ہے، اور پاکستان اپنے توانائی کے ذرائع کو مستحکم کرنے کے لیے ترکی کے تجربات سے بھرپور فائدہ اٹھانا چاہتا ہے۔

پاک ترک اسٹریٹجک شراکت داری

ملاقات کے دوران دونوں رہنماؤں نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان اور ترکی کی اسٹریٹجک شراکت داری کے لیے توانائی کے شعبے میں تعاون ایک اہم ستون ہو سکتا ہے۔ دونوں ممالک کے وزیروں نے اتفاق کیا کہ اس تعاون سے نہ صرف دونوں ممالک کے توانائی کے مسائل حل ہوں گے بلکہ اس سے دونوں ممالک کی اقتصادی ترقی میں بھی تیزی آئے گی۔

الپرسلان بیرکتار نے اس بات پر زور دیا کہ ترکی کی توانائی کی کمپنیاں پاکستان میں توانائی کے منصوبوں میں سرمایہ کاری کرنے کے لیے تیار ہیں۔ انہوں نے توانائی کے شعبے میں تحقیق، ترقی اور تکنیکی جدت کی اہمیت کو اجاگر کیا اور کہا کہ دونوں ممالک اس بات پر متفق ہیں کہ توانائی کے شعبے میں تعاون کو مزید وسعت دینا ضروری ہے تاکہ نہ صرف دونوں ممالک کی توانائی کی ضروریات پوری ہوں بلکہ علاقائی امن اور استحکام کو بھی فروغ دیا جا سکے۔

پاکستان کے توانائی کے مسائل اور ترکی کا کردار

پاکستان اس وقت توانائی کے شعبے میں بڑے چیلنجز کا سامنا کر رہا ہے، جن میں توانائی کی کمی، توانائی کے ذرائع کی محدودیت اور بجلی کی قیمتوں میں مسلسل اضافے کی مشکلات شامل ہیں۔ اس صورتحال میں ترکی کے تجربات اور سرمایہ کاری پاکستان کے توانائی کے بحران کو حل کرنے میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔

پاکستان اور ترکی کے درمیان توانائی کے شعبے میں پہلے سے موجود تعاون کے باوجود، ترکی نے اس بات کا عہد کیا کہ وہ پاکستان کے توانائی کے بحران کو حل کرنے کے لیے اپنے تجربات اور ٹیکنالوجی کو پاکستان میں متعارف کرائے گا۔ ترکی کی توانائی کے شعبے میں کامیاب پالیسیوں اور منصوبوں کی مدد سے پاکستان توانائی کے بحران پر قابو پانے میں کامیاب ہو سکتا ہے۔

دونوں ممالک کے درمیان اقتصادی تعاون کی اہمیت

توانائی کے شعبے میں تعاون کے علاوہ، دونوں ممالک نے اپنے اقتصادی تعلقات کو مزید مستحکم کرنے اور تجارتی حجم کو بڑھانے پر بھی بات کی۔ ترکی اور پاکستان نے اتفاق کیا کہ تجارتی روابط کو بڑھانے کے لیے دونوں ممالک کے کاروباری حلقوں کو ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کی ترغیب دی جانی چاہیے۔ دونوں ممالک کے درمیان آزاد تجارتی معاہدوں کو بڑھا کر دونوں ممالک کی معیشتوں کو مستحکم اور مزید ترقی دی جا سکتی ہے۔

مستقبل کی توقعات

ترکی اور پاکستان کے درمیان ہونے والی اس ملاقات میں توانائی کے شعبے میں تعاون کی نئی راہیں کھلتی نظر آتی ہیں، جو نہ صرف دونوں ممالک کے تعلقات کو مزید مستحکم کرے گا بلکہ خطے میں امن اور استحکام کے قیام کے لیے بھی اہم کردار ادا کرے گا۔ دونوں ممالک نے اپنے عزم کا اعادہ کیا کہ وہ باہمی مفادات کی حفاظت کے لیے ایک دوسرے کے ساتھ شراکت داری کو مزید مضبوط کریں گے۔

اس ملاقات کے بعد یہ واضح ہے کہ پاکستان اور ترکی کے درمیان توانائی کے شعبے میں تعاون کا مستقبل روشن ہے، اور دونوں ممالک اس بات کے لیے پُرعزم ہیں کہ وہ اپنے تعلقات کو نئی بلندیوں تک پہنچائیں گے۔

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button