اہم خبریںپاکستان

چمن بارڈر پر افغان طالبان کی بلا اشتعال فائرنگ پاکستان کا فوری، مؤثر اور ذمہ دارانہ ردِعمل

’’پاکستانی فوج کا جواب متناسب، کیلیبریٹڈ اور امن کی بحالی کے لیے تھا۔ ہم نے جارحیت کا راستہ اپنائے بغیر مؤثر، نشانہ بند اور ذمہ دارانہ کارروائی کی۔‘‘

سید عاطف ندیم.پاکستان،وائس آف جرمنی اردو نیوز خصو صی ذرائع کے ساتھ

چمن: پاک–افغان سرحد کے حساس ترین مقامات میں شمار ہونے والے چمن سیکٹر میں ایک بار پھر افغان طالبان کے سرحدی عناصر کی جانب سے بلا اشتعال اور غیر ذمہ دارانہ فائرنگ کی گئی، جس سے نہ صرف سرحدی استحکام متاثر ہوا بلکہ علاقائی امن کو بھی خطرات لاحق ہوئے۔ پاکستان کی جانب سے اس اقدام کی شدید مذمت کی گئی ہے اور اسے کابل حکومت کی سرحدی نظم و ضبط کے حوالے سے ناکامی قرار دیا جا رہا ہے۔

پاکستانی فورسز کا مؤثر اور نشانہ بند جواب

ذرائع کے مطابق افغان طالبان کی جانب سے کی گئی بلا جواز فائرنگ کے جواب میں پاکستانی فوج نے نہایت درستگی، پیشہ ورانہ مہارت اور مکمل نظم و ضبط کے ساتھ کارروائی کی۔ پاکستان کی مسلح افواج نے واضح کیا کہ خطے میں امن کی خواہش کے باوجود کسی بھی خلاف ورزی، اشتعال انگیزی یا جارحیت کا فوری اور فیصلہ کن جواب دیا جائے گا۔

فوجی ترجمان کے مطابق:

’’پاکستانی فوج کا جواب متناسب، کیلیبریٹڈ اور امن کی بحالی کے لیے تھا۔ ہم نے جارحیت کا راستہ اپنائے بغیر مؤثر، نشانہ بند اور ذمہ دارانہ کارروائی کی۔‘‘

افغان طالبان کے غیر منظم سرحدی عناصر — کابل کے لیے بڑا چیلنج

چمن سیکٹر میں حالیہ واقعہ ایک بار پھر اس بات کو اجاگر کرتا ہے کہ افغان طالبان حکومت اپنے سرحدی دستوں کی غیر منظم کارروائیوں کو روکنے میں ناکام ہے۔ ماہرین کے مطابق اس قسم کی حرکات نہ صرف دوطرفہ تعلقات کو نقصان پہنچاتی ہیں بلکہ افغانستان کی اپنی بین الاقوامی حیثیت اور سفارتی ساکھ کو بھی متاثر کر رہی ہیں۔

سرحدی امور کے تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ:

’’افغان طالبان کے غیر ریاستی رویے کے حامل عناصر نہ صرف سرحدی قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہیں بلکہ افغانستان کے اندر موجود اعتدال پسند حلقوں کے لیے بھی مشکلات پیدا کر رہے ہیں۔‘‘

بارڈر مینجمنٹ میکانزم کی ایک بار پھر ضرورت پر زور

پاکستان نے ایک بار پھر زور دیا ہے کہ سرحدی مینجمنٹ کے لیے دونوں ممالک کے درمیان موجود بارڈر مینجمنٹ میکانزم پر سختی سے عمل کیا جائے۔ ان میکانزم کا مقصد سرحدی نقل و حرکت، فائر بندی اور رابطہ کاری کو بہتر بنانا تھا تاکہ کسی بھی غلط فہمی یا اشتعال انگیزی کا بروقت حل نکالا جا سکے۔

قریبی ذرائع کے مطابق:

’’بارڈر مینجمنٹ میکانزم وجہ سے موجود ہیں۔ ان کی یکطرفہ خلاف ورزیاں قابلِ قبول نہیں۔ کابل حکومت کو اپنے سرحدی عناصر کو مکمل کنٹرول میں لانا ہوگا۔‘‘

اس سے پہلے بھی افغان طالبان کی جانب سے بلا اشتعال فائرنگ

ذرائع کے مطابق یہ کوئی پہلا واقعہ نہیں۔ کچھ عرصہ قبل بھی افغان طالبان نے چمن بارڈر پر بلا اشتعال فائرنگ کی تھی، جس پر پاکستان نے اسی طرح فوری، سخت اور مؤثر جواب دیا تھا۔ پاکستان بارہا اس بات کا اعادہ کر چکا ہے کہ:

’’پاکستان اپنی علاقائی سالمیت، سرحدوں کے تحفظ اور شہریوں کی سلامتی کے لیے ہر لمحہ چوکنا، تیار اور پرعزم ہے۔‘‘

خطے میں امن کے لیے پاکستان کی کوششیں برقرار

پاکستان کا مؤقف ہے کہ وہ خطے میں دیرپا امن، تجارت، رابطہ کاری اور باہمی تعاون کا خواہاں ہے۔ تاہم کسی بھی قسم کی جارحیت، سرحدی خلاف ورزی یا جنگجو عناصر کی جانب سے اشتعال انگیزی برداشت نہیں کی جائے گی۔

دفترِ خارجہ کے قریبی ذرائع کے مطابق:

’’پاکستان امن کے لیے کوشاں ہے، لیکن امن کو یکطرفہ طور پر قائم نہیں رکھا جا سکتا۔ کابل کو اپنی ذمہ داری پوری کرنا ہوگی۔‘‘

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button