صحت

پنجاب ایمرجنسی ڈپارٹمنٹ کے زیر اہتمام ‘ سیفٹی ریگولیشنزفار بلڈنگز ‘ پر مشاورتی اجلاس کا انعقاد

گزشتہ روزپنجاب ایمرجنسی سروس ڈیپارٹمنٹ کے زیراہتمام 'سیفٹی ریگولیشنز فار بلڈنگز' کے مسودے کو حتمی شکل دینے کیلئے ایک مشاورتی اجلاس منعقد ہوا جس میں سیفٹی اور تعمیرات کے ماہرین نے پچاس (50) فٹ سے بلنداور ان کی نچلی سطح کی عمارتوں کیلئے حفاظتی ضوابط بارے اپنی تکنیکی تجاویز کا اشتراک کیا

لاہورپاکستان(یو این این): گزشتہ روزپنجاب ایمرجنسی سروس ڈیپارٹمنٹ کے زیراہتمام ‘سیفٹی ریگولیشنز فار بلڈنگز’ کے مسودے کو حتمی شکل دینے کیلئے ایک مشاورتی اجلاس منعقد ہوا جس میں سیفٹی اور تعمیرات کے ماہرین نے پچاس (50) فٹ سے بلنداور ان کی نچلی سطح کی عمارتوں کیلئے حفاظتی ضوابط بارے اپنی تکنیکی تجاویز کا اشتراک کیا۔اجلاس میں چیئرمین ریجنل ایگزیکٹو کمیٹی نارتھ و ایسوسی ایشن بلڈر اینڈ ڈیویلپر کے ایم اکبر شیخ، پاکستان انجینئرنگ کونسل کے ڈپٹی رجسٹرار واصف ارشاد، انسٹی ٹیوشن آف انجینئرز پاکستان، جاوید اپل وائس چیئرمین، انسٹی ٹیوٹ آف پلانر پاکستان کے نائب صدر ڈاکٹر طارق حبیب ملک، سینئر آرکیٹیکٹ خاور ایم حسن، ڈائریکٹر ایرینا ٹیک۔ نعمان طاہر، فائر ونگ کے سربراہ ابرار حسین اور ریسکیو ہیڈ کوارٹرز اور اکیڈمی کے دیگر سینئر افسران بھی شیریک تھے۔
ڈائریکٹر جنرل ایمرجنسی ڈیپارٹمنٹ ڈاکٹررضوان نصیر نے شرکاء کو اجلاس میں خوش آمدید کہا اور انہیں پنجاب کمیونٹی سیفٹی ایکٹ 2021 کے بارے میں آگاہ کیا۔ انہوں نے شرکاء کو بتایا کہ کہ سروس اب تک 1لاکھ77ہزار سے زائد آتشزدگی کے حادثات کو رسپانڈ کرچکی ہے اور جدید خطوط پرایمرجنسی رسپانس اور پیشہ ورانہ فائر فائٹنگ کرتے ہوئے 539ارب روپے سے زائدمالیت کے ممکنہ نقصانات کو بچاچکی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایمرجنسی مینجمنٹ کا جدید نظام ہونے کے باوجود تیزی سے بڑھتی شہری آبادکاری اور عمارتوں میں حفاظتی اقدامات کی عدم موجودگی کی وجہ سے آگ بجھانا سب سے بڑا چیلنج بن گیا ہے۔ اسی مناسبت سے پنجاب کمیونٹی سیفٹی ایکٹ 2021 کے نفاذ کے بعدمحفوظ اور پائیدار عمارتوں کی تعمیر کو یقینی بنانے کیلئے بلڈنگ سیفٹی ریگولیشنز کا مسودہ تیار کیا گیا ہے۔
اس موقع پر ڈی جی ایمرجنسی ڈیپارٹمنٹ کی سربراہی میں ماہرین نے سیفٹی ریگولیشنز کے مسودے کا تفصیلی جائزہ لیا جس میں حفاظتی اقدامات اورانکے معیار،ہنگامی انخلاء کے راستے، سیڑھیاں، ہنگا می ا نخلاء کے راستوں کی نشاندہی، ہائیڈرینٹ سسٹم، فائر پروٹیکشن سسٹم، فائر ڈٹیکشن، فائر الارم کی تنصیب، آسان رسائی اور رکاوٹوں کو ہٹانا اور عمارت کی عمومی حفاظت کے عوام شامل ہیں۔ انہوں نے سیفٹی مینیجر کے کام، درخواست کے طریقہ کار، معائنہ اور سرٹیفیکیشن کے عمل پر بھی تبادلہ خیال کیا۔
آخر میں ڈاکٹر رضوان نصیر نے قیمتی آراء و تجاویز دینے پر شرکاء کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے شرکا سے رواں ہفتے کے آ خر تک اپنی تجاویز کو تحریری طور پنجاب ایمرجنسی ڈیپارٹمنٹ کو جمع کروانے کی درخواست کی۔ انہوں نے سیفٹی اور تعمیرات سے تعلق رکھنے والے دیگر ماہرین کو بھی عمارتوں کیلئے سیفٹی ریگولیشنز فار بلڈنگ کے مسودے کو حتمی شکل دینے کیلئے اپنی قیمتی تجاویز اورسفارشات دینے کی درخواست دی تاکہ پنجاب میں زندگیاں بچانے اورسیفٹی کلچر کو فروغ دیا جا سکے۔

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

Back to top button