زرِمبادلہ کے ذخائر میں کمی، پاکستانی روپے کی قدر پر اثر کیوں نہیں؟
پاکستان میں رواں ہفتے ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں استحکام دیکھا گیا۔ رواں ہفتے کے آغاز سے زرِ مبادلہ کے ذخائر میں کمی کی خبروں کے باوجود ہفتے کے اختتام پر ایک امریکی ڈالر کی انٹر بینک میں قیمت 224 روپے کی سطح پر برقرار رہی ہے۔
پاکستان میں رواں ہفتے ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں استحکام دیکھا گیا۔ رواں ہفتے کے آغاز سے زرِ مبادلہ کے ذخائر میں کمی کی خبروں کے باوجود ہفتے کے اختتام پر ایک امریکی ڈالر کی انٹر بینک میں قیمت 224 روپے کی سطح پر برقرار رہی ہے۔
معاشی ماہرین کا کہنا ہے کہ ملک میں ڈالر کی سطح کا برقرار رہنا حیران بات نہیں۔ درآمدی اشیا کی ایل سیز نہ کُھلنے کی وجہ سے ابھی تک زرمبادلہ کے ذخائر کی کمی کا اثر ملکی کرنسی پر نظر نہیں آ رہا۔
سٹیٹ بینک کے جاری کردہ اعداد وشمار کے مطابق کاروباری ہفتے کے آخری روز جمعے کو انٹر بینک مارکیٹ میں کاروبار کے اختتام پر ایک امریکی ڈالر کی قیمت 224 روپے 65 پیسے رہی جبکہ ہفتے کے آغاز پر انٹر بینک میں ایک امریکی ڈالر کی قیمت 224 روپے 13 پیسے تھی۔
ایکسچینج کمپنیز ایسوسی ایشن آف پاکستان کے سیکریٹری ظفر پراچہ نے اردو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کی جانب سے امپورٹ میں کمی کی وجہ سے روپے پر دباؤ کم ہوا ہے۔ ’ملکی زرمبادلہ کے ذخائر میں کمی ہوئی ہے لیکن دیگر ذرائع سے ڈالر روکے گئے ہیں اس کے اثرات نظر آ رہے ہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ ’حکومت کو اخراجات میں کمی کرنا ہو گی۔ حکومت نے جو مختلف شعبوں کو مراعات دی ہیں انہیں ختم کرنا ہوگا۔ ملک کی صورتحال سب کے سامنے ہے۔ سرکاری اداروں کے ملازمین کو دی گئی مراعات پر بھی نظر ثانی کرنا ہوگی۔‘
ظفر پراچہ نے کہا کہ ڈالر کو ملک سے باہر جانے سے روکنے اور ملک میں ڈالر لانے کے ذریعوں کو بڑھانا ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ ’ایکسپورٹ میں اضافے سے ہی ملکی معیشت میں بہتری ممکن ہے۔ دوست ممالک پاکستان کے ساتھ تعاون کرر ہے ہیں لیکن ہمیں اپنے طرزعمل پر غور کرنے کی ضرورت ہے۔‘
معاشی امور کے ماہر سمیع اللہ طارق نے بتایا کہ قرضوں کی ادائیگی کی وجہ سے ملکی زرمبادلہ کے ذخائر میں کمی رپورٹ کی جا رہی ہے۔
ڈالر کی قدر کے مستحکم ہونے پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مرکزی بینک کی جانب سے امپورٹ آئیٹمز کی ادائیگوں کو پابند کیا گیا جس کے بعد ملک سے ڈالر باہر نہیں جا رہے۔
سمیع اللہ طارق کا کہنا تھا کہ آنے والے دنوں میں بیرون ممالک سے ڈالر آنے کی امید ہے۔ ’عالمی مالیاتی فنڈ سمیت دوست ممالک سے ڈالر آنے کے بعد ملکی زرمبادلہ کے ذخائر بڑھنے کی امید ہے۔ اس کے ساتھ پاکستان کو اپنی ایکسپورٹ بڑھانے پر توجہ دینا ہو گی۔‘