پاکستان تحریک انصاف کے سیکریٹری جنرل اسد عمر نے کہا ہے کہ ’جنرل ریٹائرڈ قمر جاوید باجوہ کے خلاف رجیم چینج آپریشن کی بنیاد پر ذاتی انکوائری نہیں چاہتے اور نہ ہی وہ خود حکومت میں آکر ایسا کریں گے، تاہم جوڈیشل کمیشن کو اس سارے معاملے کی مجموعی طور پر تحقیقات کرنا چاہییں۔
بدھ کو اسلام آباد میں بین الاقوامی میڈیا کے صحافیوں کے ساتھ ایک ملاقات میں اردو نیوز کے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’پی ٹی آئی جنرل ریٹائرڈ قمر جاوید باجوہ کے خلاف شخصی انکوائری نہیں چاہتی لیکن جوڈیشل کمیشن کو سائفر، حکومت کی تبدیلی اور تحریک عدم اعتماد کے معاملے پر مفصل تحقیقات کرنی چاہییں۔‘
’اس بات میں کوئی شک نہیں کہ اسٹیبلشمنٹ کے پی ٹی آئی حکومت کے ساتھ انتہائی تعمیری تعلقات رہے ہیں اور فوج کی جانب سے اندرونی اور بیرونی معاملات میں بے پناہ تعاون رہا ہے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’ تاہم موجودہ معاشی بحران سیاسی عدم استحکام کی وجہ سے ہے جو کہ رجیم چینج آپریشن کی وجہ سے پیدا ہوا۔‘
’’فوج کا معیشت، ترقی اور سائنسی ٹیکنالوجی کی پیداوار میں ایک کردار ہے اور دنیا بھر کی اسٹیبلشمنٹ یہ کردار ادا کرتی ہیں لیکن آرمی چیف کو یہ فیصلہ نہیں کرنا چاہیے کہ معاشی پالیسی کیا ہو گی۔‘
ایک اور سوال کا جواب دیتے ہوئے اسد عمر نے کہا کہ ’موجودہ حکومت کی خراب کارکردگی کی وجہ سے اب ان کی آنے والی حکومت کے پاس بھی آئی ایم ایف سے قرضہ حاصل کرنے کے علاوہ کوئی اور چارہ نہیں ہو گا اور اس کی وجہ سے مہنگائی میں مزید اضافہ ہو گا۔‘
’پی ڈی ایم حکومت اور وزیر خزانہ کی ڈالر کو مصنوعی طور پر کنٹرول کرنے کی پالیسی کی وجہ سے برآمدات میں بے پناہ کمی ہوئی ہے اور ایل سی نہ کھلنے کی وجہ سے برآمدات کا بحران مزید بڑھ رہا ہے۔