
عالمی سطح پر افہام و تفہیم کے لئے ابلاغ کے بھرپور کردار کی ضرورت ہے، گورنر پنجاب
انہو ں نے کہا کہ کانفرنس کی سفارشات اور بحث میڈیا مواصلات کے طریقوں کو بڑھانے، اخلاقی صحافت کو فروغ دینے اور اس ڈیجیٹل دور میں ابھرتے ہوئے چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے ایک روڈ میپ کے طور پر کام کرے گی
لاہور(نمائندہ وائس آف جرمنی): گورنر پنجاب محمد بلیغ الرحمان نے کہا ہے کہ دور جدید میں معاشرے کی تشکیل اور عالمی سطح پر افہام و تفہیم کو فروغ دینے میں ابلاغ عامہ کے بھرپور کردار کی ضرورت ہے۔ انہوں نے پنجاب یونیورسٹی ڈیپارٹمنٹ آف کمیونیکیشن اینڈ میڈیا ریسرچ اور یونیورسٹی آف مینجمنٹ اینڈ ٹیکنالوجی کے زیر اہتمام دوسری انٹرنیشنل میڈیا اینڈ کمیونیکیشن کانفرنس کی اختتامی تقریب میں اپنا پیغام دیا۔ اس موقع پرچیئرمین پنجاب ہائر ایجوکیشن کمیشن پروفیسر ڈاکٹر شاہد منیر، وائس چانسلر پنجاب یونیورسٹی پروفیسر ڈاکٹر خالد محمود،ریکٹر یو ایم ٹی ڈاکٹر آصف رضا، وائس چانسلر لیڈز یونیورسٹی ڈاکٹر ندیم بھٹی، ڈائریکٹر جنرل پیمرا اکرام برکت، ڈائریکٹر سکول آف کمیونیکیشن سٹڈیز پروفیسر ڈاکٹر نوشینہ سلیم، ڈین سکول آف میڈیا اینڈ کمیونیکیشن سٹڈیز پروفیسر ڈاکٹر انجم ضیاء،محققین، معروف صحافی، ایلومینائی، فیکلٹی ممبران اور طلباؤطالبات نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔ گورنر پنجاب محمد بلیغ الرحمان نے کہا کہ یہ کانفرنس اکیسویں صدی میں میڈیا کے متحرک کردار کی عکاسی کی متلاشی میں کردار ادا کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ کانفرنس میں دنیا بھر سے ماہرین و مقررین کے متنوع نقطہ نظر نے بلاشبہ علم کی دولت میں حصہ ڈالا ہے جو ہمیں مستقبل کی راہ دکھانے میں معاون ثابت ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ تنقیدی سوچ کو پروان چڑھانے اور جدت طرازی کو فروغ دینے کے لیے اکیڈیمیا اور میڈیا کا باہمی ربط بہت اہم ہے۔ انہوں نے کہا کہ یقیناکانفرنس سے حاصل ہونے والی سفارشات زیادہ باخبر اور باہم مربوط دنیا کے لیے راہ ہموار کریں گی۔انہو ں نے کہا کہ کانفرنس کی سفارشات اور بحث میڈیا مواصلات کے طریقوں کو بڑھانے، اخلاقی صحافت کو فروغ دینے اور اس ڈیجیٹل دور میں ابھرتے ہوئے چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے ایک روڈ میپ کے طور پر کام کرے گی۔ڈاکٹر شاہد منیر نے کہا کہ ٹیکنالوجی کی تبدیلی کی طاقت نے ایک ایسے دور کو جنم دیا ہے جہاں معلومات کی کوئی سرحد نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج ہم ایک ایسے انقلاب کے گواہ ہیں جو معلومات کے استعمال، پیداوار اور اشتراک کے طریقے کو بنیادی طور پر تبدیل کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز، بلاگز اور پوڈ کاسٹ نے افراد کو معلومات میں فعال شراکت دار بننے کے لیے بااختیار بنایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان تبدیلیوں کے درمیان ذمہ دارانہ صحافت اور میڈیا کی خواندگی کی اہمیت کو زیادہ سمجھنے کی ضرورت ہے انہوں نے کہا کہ یونیورسٹیوں میں ہونے والی تحقیق اور ان کا امیج بہتر بنانے کے لئے ایک خصوصی کمیٹی بھی قائم کی گئی ہے جو اپنی سفارشات پیش کرے گی۔ ڈاکٹر خالد محمود نے کہا کہ ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کا استعمال تیزی سے بڑھ رہا ہے جس کی وجہ سے شعبہ صحافت میں سنسرشپ ختم ہوگئی ہے اور سٹیزن جرنلزم کو فروغ ملا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آرٹیفشل انٹلیجنس نے سچ اور جھوٹ کا فرق مشکل بنا دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان چیلنجز سے نمٹنے کیلئے میڈیا لٹریسی اور ریسرچ کو فروغ دینا ہوگا جس میں نجی و سرکاری اداروں کو مل کر کردار ادا کرنا ہوگا۔ انہوں نے بہترین کانفرنس کے انعقاد پر منتظمین کو مبارک باد پیش کی۔ڈاکٹر آصف رضا نے کہا کہ پنجاب یونیورسٹی پاکستان کی قدیم اور عظیم یونیورسٹی ہے جس کے ساتھ مل کر کام کرنا اعزاز کی بات ہے۔ انہوں نے کہا کہ دو روزہ بین الاقوامی کانفرنس میں 7قومی اور 1بین الاقوامی ادارے کا اشتراک نہ صرف تعلیمی اداروں بلکہ میڈیا انڈسٹر ی کیلئے بھی خوش آئند ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم سب کو مل کر ملک کی خوشحالی کیلئے کردار ادا کرنا ہے۔ اکرام برکت نے کہا کہ ملکی وقار اور سلامتی کا خیال رکھنا سب کی ذمہ داری ہے۔ سینئر صحافی ڈاکٹر وقار چوہدری نے کہا کہ آزادی اظہار رائے سب کا حق ہے لیکن اس کی بھی ایک حد ہونی چاہیے۔ پروفیسر ڈاکٹر نوشینہ سلیم نے کہا کہ کانفرنس کے انعقاد کا مقصد نوجوان طلباء کو میڈیا اور کمیونیکیشن کے جدید رجحانات بارے آگاہی فراہم کرنا تھا۔ انہوں نے کہاکہ دو روزہ بین الاقوامی کانفرنس کیلئے تعاون پر لاہور کالج فار ویمن یونیورسٹی لاہور، نمل یونیورسٹی، یو ایم ٹی، کنیئرڈ کالج یونیورسٹی، لیڈز یونیورسٹی، یونیورسٹی آف ساؤتھ ایشیاکا شکریہ ادا کیا۔ پروفیسر ڈاکٹر انجم ضیاء نے کہا کہ کانفرنس کے لئے 190تحقیقی مقالے وصول ہوئے جن میں سے 76مقالے منتخب کرکے 22سیشنز میں پیش کئے گئے۔ انہوں نے کہا کہ کانفرنس میں 5بین االاقوامی اور45قومی ماہرین نے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ بعدا زاں معزز مہمانوں و منتظمین کو سووییئرز پیش کئے گئے۔