مشرق وسطیٰ

ہائی جیکنگ سے خضدار تک: بھارت کا مکروہ چہرہ ایک بار پھر بےنقاب — پاکستان مخالف سازشیں ناکام، دفاعی ماہرین کی دو ٹوک رائے

پاکستان کسی بھی اندرونی یا بیرونی سازش کا فوری، موثر اور فیصلہ کن جواب دینے کی بھرپور صلاحیت رکھتا ہے۔

رپورٹ (سید عاطف ندیم-پاکستان):پاکستان کی سلامتی، خودمختاری اور استحکام کے خلاف بھارت کی سازشوں کی تاریخ طویل ہے، جس کا ایک اور ناقابل تردید ثبوت 25 مئی 1998 کو سامنے آیا، جب بھارت نے اپنے ناپاک عزائم کی تکمیل کے لیے پی آئی اے کی پرواز 544 کو دہشتگردوں کے ذریعے ہائی جیک کروایا۔ اس واقعے کا مقصد پاکستان کو اُس کے متوقع ایٹمی تجربات سے روکنا تھا، مگر بھارت کو منہ کی کھانی پڑی اور پاکستانی سکیورٹی اداروں نے بروقت کارروائی کرتے ہوئے بھارتی منصوبے کو ناکام بنا دیا۔

مئی 1998 کی ہائی جیکنگ: ایٹمی دھماکوں سے روکنے کی کوشش

تفصیلات کے مطابق 25 مئی 1998 کو پی آئی اے کی اندرونِ ملک پرواز 544 کو مسلح دہشتگردوں نے ہائی جیک کر لیا۔ ہائی جیکرز نے بلوچستان کے نام پر بھارت کا ایجنڈا پھیلانے کی کوشش کی اور پرواز کو اپنے قبضے میں لے کر پاکستان کی اعلیٰ قیادت پر دباؤ ڈالنے کی سازش کی تاکہ وہ ایٹمی تجربات سے باز رہیں۔

تاہم، پاکستانی حکام نے حیدرآباد ایئرپورٹ پر انتہائی پیشہ ورانہ انداز میں کارروائی کرتے ہوئے اس ہائی جیکنگ کو ناکام بنا دیا اور یہ ثابت کر دیا کہ پاکستان کسی بھی اندرونی یا بیرونی سازش کا فوری، موثر اور فیصلہ کن جواب دینے کی بھرپور صلاحیت رکھتا ہے۔

بھارت کی پراکسیز: ایک پرانی مگر مسلسل چال

دفاعی ماہرین اور سکیورٹی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ بھارت برسوں سے پاکستان میں دہشتگردی کو ہوا دینے کے لیے پراکسی گروپس کا سہارا لیتا آیا ہے۔ جعفر ایکسپریس میں بم دھماکوں سے لے کر خضدار میں اسکول بس پر حملوں تک، کئی ایسے واقعات سامنے آ چکے ہیں جن میں بھارتی ایجنسیوں کا براہ راست یا بالواسطہ ہاتھ پایا گیا۔

ماہرین کے مطابق را (RAW) اور دیگر بھارتی خفیہ ادارے پاکستان میں انتشار پھیلانے، مذہبی اور لسانی بنیادوں پر فرقہ واریت کو ہوا دینے، اور خاص طور پر بلوچستان کو عدم استحکام کا شکار بنانے کی مسلسل کوشش کرتے رہے ہیں۔ لیکن ہر بار پاکستان کے سکیورٹی ادارے ان سازشوں کو بے نقاب کر کے قوم کو ان خطرات سے محفوظ رکھتے آئے ہیں۔

خضدار اسکول بس حملہ: بچوں کو بھی نہ بخشا

حال ہی میں بلوچستان کے علاقے خضدار میں ایک اسکول بس پر حملہ ہوا، جس میں معصوم بچوں کو نشانہ بنایا گیا۔ اس واقعے نے پوری قوم کو ہلا کر رکھ دیا، لیکن تحقیقات کے دوران اس حملے میں بھی بھارتی پراکسیز کے ملوث ہونے کے شواہد سامنے آئے۔ یہ حملہ ثابت کرتا ہے کہ بھارت نہ صرف دفاعی سطح پر بلکہ سماجی سطح پر بھی پاکستان کے خلاف مسلسل جارحیت پر مبنی پالیسی پر عمل پیرا ہے۔

پاکستان کا دفاع ناقابل تسخیر

دفاعی ماہرین کا کہنا ہے کہ بھارت کے تمام ناپاک عزائم کے باوجود پاکستان کا دفاع مضبوط اور ناقابل تسخیر ہے۔ پاکستان کے جوہری پروگرام نے دشمن کے عزائم کو ہمیشہ خاک میں ملایا ہے۔ 28 مئی 1998 کو ہونے والے ایٹمی دھماکوں نے ثابت کیا کہ پاکستان نہ صرف ایک پرامن ملک ہے بلکہ اپنی سلامتی کے لیے کسی بھی حد تک جانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

بھارت کا چہرہ بےنقاب ہو چکا

بین الاقوامی سطح پر بھی اب بھارت کا دوغلا کردار زیر بحث آنے لگا ہے۔ ایک طرف بھارت خود کو جمہوریت اور امن کا علمبردار ظاہر کرتا ہے، تو دوسری جانب اندرونِ پاکستان بدامنی، دہشتگردی اور سازشوں کا منبع ہے۔ پی آئی اے فلائٹ ہائی جیکنگ ہو یا خضدار کا بزدلانہ حملہ، بھارت کا مکروہ چہرہ بار بار دنیا کے سامنے آ رہا ہے۔


نتیجہ:
ہائی جیکنگ سے لے کر جعفر ایکسپریس اور خضدار کے اسکول بس حملے تک بھارت کی پاکستان مخالف سازشوں کی فہرست طویل ہوتی جا رہی ہے، لیکن پاکستان کا عزم، افواج اور عوام کا اتحاد ہر سازش کا توڑ بن کر سامنے آتا ہے۔ بھارت کی پراکسیز ناکام ہوئی ہیں، اور آئندہ بھی پاکستان دشمن قوتوں کو شکست فاش کا سامنا کرنا پڑے گا۔ یومِ تکبیر کے قریب اس یاد دہانی کا مقصد یہی ہے کہ پاکستان ناقابل تسخیر تھا، ہے اور رہے گا۔

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

Back to top button