پاکستاناہم خبریں

مسئلہ کشمیر کے حل کے بغیر جنوبی ایشیا میں پائیدار امن ممکن نہیں، اقوام متحدہ میں پاکستانی مندوب کا دو ٹوک مؤقف

"ماورائے عدالت قتل، جبری گمشدگیاں، اجتماعی سزائیں، تشدد، اور بغیر کسی قانونی کارروائی کے گرفتاریاں وہاں کا روزمرہ معمول بن چکی ہیں۔"

رپورٹ مقام اقوام متحدہ

 سید مدثر احمد-امریکہ،وائس آف جرمنی کے ساتھ:

اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب عاصم افتخار احمد نے کہا ہے کہ جنوبی ایشیا میں اس وقت تک پائیدار امن قائم نہیں ہو سکتا جب تک مسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق منصفانہ طور پر حل نہیں کیا جاتا۔ انہوں نے یہ بات اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی خصوصی کمیٹی میں عام مباحثے کے دوران پرجوش خطاب میں کہی۔

عاصم افتخار نے بھارت کی جانب سے غیر قانونی طور پر زیر قبضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں، آبادی کے تناسب کی مصنوعی تبدیلی، اور کشمیریوں پر مسلط کی گئی جبر کی پالیسیوں کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے کہا کہ اقوام متحدہ کی قراردادیں واضح طور پر اس بات کی نشاندہی کرتی ہیں کہ جموں و کشمیر کے مستقبل کا فیصلہ آزادانہ اور غیرجانبدار رائے شماری کے ذریعے کشمیری عوام کی مرضی سے ہونا چاہیے۔

کشمیر: اقوام متحدہ کے ایجنڈے پر سب سے پرانا حل طلب مسئلہ

پاکستانی مندوب نے کہا کہ مسئلہ کشمیر اقوام متحدہ کے ایجنڈے پر موجود سب سے دیرینہ اور حل طلب مسائل میں سے ایک ہے، لیکن افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ بھارت گزشتہ سات دہائیوں سے اقوامِ متحدہ کی قراردادوں سے روگردانی کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت نے جموں و کشمیر کو دنیا کا سب سے بڑا عسکری زون بنا دیا ہے، جہاں 9 لاکھ سے زائد بھارتی فوجی تعینات ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ "ماورائے عدالت قتل، جبری گمشدگیاں، اجتماعی سزائیں، تشدد، اور بغیر کسی قانونی کارروائی کے گرفتاریاں وہاں کا روزمرہ معمول بن چکی ہیں۔”

5 اگست 2019 کے اقدامات: یکطرفہ فیصلے، غیرقانونی اقدامات

عاصم افتخار احمد نے بھارت کے 5 اگست 2019 کے اقدامات کو غیرقانونی اور یکطرفہ قرار دیتے ہوئے مطالبہ کیا کہ بھارت فوری طور پر ان اقدامات کو واپس لے۔ ان اقدامات کے تحت بھارت نے کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت کو ختم کرتے ہوئے علاقے کو براہ راست دہلی کے کنٹرول میں دے دیا تھا، جس کے بعد نہ صرف شدید سیکیورٹی لاک ڈاؤن نافذ کیا گیا بلکہ کشمیری قیادت کو بھی حراست میں لے لیا گیا۔

"آج بھی کشمیری قیادت جیلوں میں ہے، جہاں انہیں تشدد، تنہائی، اور بنیادی حقوق سے محرومی کا سامنا ہے۔ ان میں سے کئی بزرگ رہنما دورانِ حراست اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں،” انہوں نے کہا۔

آبادیاتی تبدیلی: ہندوتوا ایجنڈے کا حصہ

عاصم افتخار نے بھارت پر الزام عائد کیا کہ وہ جموں و کشمیر کی مسلم اکثریتی شناخت کو زبردستی ختم کرنے کے لیے منظم منصوبہ بندی کر رہا ہے۔ "لاکھوں غیر کشمیریوں کو غیر قانونی ڈومیسائل جاری کیے گئے، کشمیریوں کی زمینیں ضبط کی جا رہی ہیں، اور مسلمانوں کو اقلیت میں تبدیل کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے،” انہوں نے خبردار کیا۔

انہوں نے اس عمل کو بھارت کی حکمران جماعت بی جے پی کے انتہا پسند ہندوتوا نظریے کا حصہ قرار دیا، جو اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں کے خلاف مذہبی تعصب، جبر اور عدم برداشت کو فروغ دیتا ہے۔

پاکستان کا مؤقف: امن، مگر انصاف کی بنیاد پر

اقوام متحدہ میں پاکستانی مندوب نے کہا کہ پاکستان بھارت کے ساتھ پرامن اور تعمیری تعلقات چاہتا ہے، مگر یہ تعلقات اس وقت تک ممکن نہیں جب تک انصاف، انسانی حقوق اور اقوامِ متحدہ کی قراردادوں کا احترام نہ کیا جائے۔

"امن ناانصافی اور جبر کی بنیاد پر قائم نہیں ہو سکتا۔ پائیدار امن صرف اس وقت ممکن ہے جب کشمیری عوام کو ان کا حقِ خودارادیت دیا جائے،” انہوں نے زور دے کر کہا۔

فلسطین کا مقدمہ بھی پیش، اقوامِ متحدہ کی ساکھ پر سوالات

عاصم افتخار نے مسئلہ کشمیر کے ساتھ ساتھ مسئلہ فلسطین کو بھی اقوامِ متحدہ کی ناکامیوں میں سے ایک قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ فلسطینی عوام کئی نسلوں سے قبضے، جبر، بے دخلی، اور ناکہ بندی کا شکار ہیں۔ "غزہ میں حالیہ برسوں کے دوران بڑے پیمانے پر تباہی، قتل عام، اور انسانی بحران نے اقوام متحدہ کی ساکھ کو شدید متاثر کیا ہے،” انہوں نے کہا۔

انہوں نے مطالبہ کیا کہ مشرقِ وسطیٰ میں پائیدار امن کے لیے فلسطینیوں کے حقِ خود ارادیت کو تسلیم کیا جائے اور 1967 سے پہلے کی سرحدوں پر ایک خودمختار فلسطینی ریاست کا قیام عمل میں لایا جائے، جس کا دارالحکومت القدس الشریف ہو۔

عرب اور او آئی سی کی کوششیں، مثبت پیش رفت

انہوں نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی قیادت میں عرب ممالک اور اسلامی تعاون تنظیم (OIC) کی مشاورت کو ایک مثبت پیش رفت قرار دیا اور کہا کہ ان کوششوں کو بین الاقوامی سطح پر سراہا جا رہا ہے، مگر ساتھ ہی یہ واضح کیا کہ اصل تبدیلی تبھی آئے گی جب مظلوم اقوام کو ان کا بنیادی حق، یعنی آزادی، خودمختاری اور خود ارادیت دیا جائے گا۔


نتیجہ: عالمی برادری کے ضمیر کو جھنجھوڑنے کی کوشش

عاصم افتخار احمد نے اقوام متحدہ میں اپنے خطاب کے ذریعے نہ صرف پاکستان کا اصولی مؤقف دہرایا بلکہ عالمی برادری کے ضمیر کو جھنجھوڑنے کی کوشش بھی کی۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ اگر عالمی ادارے واقعی امن، انصاف اور انسانی حقوق کے علمبردار ہیں تو انہیں کشمیر اور فلسطین جیسے دیرینہ مسائل کے حل کے لیے سنجیدہ اقدامات کرنے ہوں گے۔

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button